
قرض کی پیتے تھے مے۔۔۔۔
جمعرات 20 اگست 2020

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
ْقرض کے بارے میں ہمارے ہاں ایک ضرب المثل مشہور ہے کہ دادا لے اور پوتا اتارے۔لیکن ملکوں کی صورت حال پہ شائد یہ بات صادق نہیں آتی کیونکہ یہاں تو سب دادا ہی ہیں نہ جانے پوتا کب آئے گا۔یہ بات میں اس لئے لکھ رہا ہوں کہ ملک پاکستان میں جو کوئی بھی تخت نشین ہوا اس نے دادا کا کردار ادا کرتے ہوئے قرض پر مزید قرض ہی لیا اسے اتارنے کا کوئی سبب پیدا نہیں کیا تو میرا یہ کہنا مبنی بر حقیقت ہے کہ یہاں جو بھی آیا دادا بن کر ہی آیا۔نتیجہ یہ ہوا کہ ملک اربوں ڈالر کا مقروض ہو گیا۔بلکہ نسل در نسل مقروض ہوتے جا رہے ،ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والا بچہ ڈیڑھ لاکھ کا مقروض ہوتا ہے۔گویا ہم ایک مقروض نسل پیدا کر رہے ہیں۔اور یہ سلسلہ مزید چلتا دکھائی دے رہا ہے۔کاش قرض کا لیا ہوا یہ پیسہ عوام کی فلاح وبہبود پر لگایا جاتا تو آج پاکستان کی عوام بھی دیگر فلاح یافتہ قوموں کی طرح ہوتی۔
اصل مسئلہ قرض لینا نہیں ہے بلکہ گھمبیرتا یہ ہے کہ آئی ایم ایف،ورلڈ بنک و دیگر اداروں سے حاصل کردہ قرض خرچ کہاں ہوا ہے۔اس لئے کہ عوام تو غریب سے غریب تر ہوتی جا رہی ہے۔اگر یہی سوال کسی بھی حکومتی نمائندے سے پوچھا جائے تو ن لیگ کے حامیوں کا جواب ہوگا کہ انفراسٹکچر یعنی موٹر وے کس نے بنائی،میٹرو کس نے بنائی،یہی سوال اگر پیپلز پارٹی کے کسی نمائندے سے کیا جائے تو پیپلز پروگرام اور بے نظیر انکم سپورٹ کا واویلا مچانا شروع کر دیتے ہیں۔اور موجودہ حکومت کے حامی تو کہتے ہیں کہ ابھی ہم سے اس بارے میں سوال نہ کیا جائے۔اگر حالیہ حکومتی نمائندہ اس کا جواب دے بھی تو کہتا ہے کہ سابقہ حکومتوں کے قرض ادا کرنے کے لئے ہم مزید قرض لے رہے ہیں۔گویا اب تک سابقہ و موجودہ حکومتوں نے قرض محض اس لئے لئے کہ یا تو سابقہ اسقاط اداکر دی جائیں ،یا انفراسٹکچر پر خرچ کر دیا جائے ی اپھر ایسی اسکیموں کا اجرا پر خرچ کیا جائے جس میں اندھا بانٹے شیرنی وہ بھی اپنوں کو۔یہ رقم عوام کی فلاح وبہبود پر کب خرچ ہوگی۔میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے اشیائے ضروریہ میں سے کوئی ایک چیز ایسی نہیں جس کی قیمت ہوئی یا ان میں استحکام ہوا ہو۔جو ایک بار مہنگائی کی لسٹ مین آگئی پھر وہ طوفان میں اڑنے والے شاپروں کی طرح اوپر سے اوپر ہی گئی ہے واپس نہیں آئی ہے۔کیا قرض کا پیسہ عوام پر خرچ کرنے کے لئے نہیں ہوتا،موٹر وے ،میٹرو اور دیگر ایسے ہی پراجیکٹ پر کل آبادی کا کتنے فیصد غریب عوام استعمال کرتی ہے کبھی اس بات پہ کسی نے غور کیا۔اشیائے صرف سے لے کر پاور سپلائی تک اور سوئی سے لے کر ہیوی مشینری تک وہ کون سی شے ہے جو عوام کی پہنچ میں ہو۔دو وقت کی روٹی کے چکروں میں ڈال کر ان سے توقع لگائے بیٹھے ہیں کہ رنگ لائے گی فاقہ مستی ایک دن۔اسی لئے فیض احمد فیض یہ کہتے جان سے گزر گیا کہ
یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر تھا جس کا انتظار یہ وہ سحر تو نہیں
یا پھر ایک پنجابی شاعر کی زبانی کہ
پوری روٹی لبھن لئی
برکی برکی ہوئیا میں
افسوس ایسے راہنماؤں پہ نہیں ہوتا کہ جنہوں نے سیاست کو کاروبار اور عوام کو ذہنی غلام بنا رکھا ہے۔دکھ ایسی عوام کو دیکھ کر ہوتا ہے جو ظلم وبربریت ،تعصب،قیمتوں کا آسمانوں کو چھونا،ناانصافی ،بری صحت،آلودگی و کثیر مسائل کے باوجود انہیں گنے چنے راہنماؤں کے لئے نعرہ لگاتے دکھائی دیتے ہیں کہ آوے گا بھئی آوے گا،فلاں زندہ باد اور فلاں مردہ باد۔شخصیت پرستی کے ان جھوٹے نعروں کی حقیقت کو غریب عوام کب پہنچانے گی کہ یہ سب چہرے بدل بدل کر عوام کے نام سے قرض پہ قرض لئے جا رہے ہیں اور ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا کہ وہ دن دور نہیں جب عوام کا حقیقی معنوں میں پاکستان میں راج ہوگا۔ خدا کے لئے سیاسی راہنماؤں کی ان طفل تسلیوں،جھوٹے وعدوں اور فریبوں سے باہر نکل کر اپنی حالت آپ بدلنے کی فکر کریں۔اور ان پر ہرگز ہرگز نہ رہیں کیونکہ جب مشکل آتی ہے تو وہ ملک میں نہیں رہتے تو آپ کیوں ان کے لئے غلامی کا طوق گلے میں ڈالے زندگی برباد کرنے پہ تلے ہوئے ہیں۔اپنی حقیقت اور اپنے اندر چھپی صلاحیتوں کو پہچانیں اور اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.