
پی ڈی ایم تحریک کس طرف جا رہی ہے؟
جمعرات 11 مارچ 2021

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
لیکن ہوا کیا کہ حکومتی حلقہ سے سینٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی اور کہنہ مشق سیاستدان پرویز خٹک نے جمیعت العلمااسلام کے سینئر رکن اور بلوچستان کے منتخب کردہ سینٹیٹر عبدالغفور حیدری سے ملاقات کی اور انہیں ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے لئے عندیہ اور پیش کش کی۔
مولانا فضل الرحمن اپنے کسی امیدوار کو کیوں ڈپٹی چیئرمین بنانا چاہتے ہیں تو ظاہر ہے کہ مولانا کو تو ایسی کوئی نشست ہی درکار ہے جس کی کوئی اہمیت بھی ہو۔حکومت سے ان کا اتحاد تو ہے نہیں لیکن اگر کسی طرح وہ اس سیٹ پر کامیاب ہو جاتے ہیں تو ظاہر ہے کہ ڈپٹی چیئرمیں کے پاس ایسے اختیارات ہوتے ہیں کہ وہ کبھی سینٹ کا چیئرمین تو کبھی قائم مقام ملکی صدر بھی ہو سکتا ہے۔جیسے کہ اگر سینٹ کا چیئرمین ملک میں موجود نہیں ہے یارخصت پر ہے تو قائم مقام سینٹ چیئرمین ،ڈپٹی چیئرمین ہی ہوگا۔اسی طرح جب کبھی ملک میں صدر موجود نہ ہو یا چھٹی پر ہو تو قائم مقام صدر سینٹ کا چیئرمین ہوتا ہے تو اگر دوراندیشی کا مظاہرہ کیا جائے تو مولانا عبدالغفور حیدری کومذکور مواقع میسر آسکتے ہیں۔یعنی مولانا صاحب بہت دور کی کوڑی لائے ہیں۔اسے کہتے ہیں ملکی سیاست۔اور یہی پاکستانی جمہوریت کا حسن بھی ہے کہ جہاں سے مفاد پورا ہو، وہیں ڈیرے ڈال دئے جائیں۔
کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کو سیاست نہیں کرنا آتی،اس سے بہتر پاکستانی سیاست کیا ہو گی کہ حکومت نے حزب اختلاف میں پھوٹ ڈالمے کے لئے ایسی ڈائس پھینکی ہے کہ اگر مولانا فضل الرحمن حکومت کے ساتھ مل جاتے ہیں اور مولانا عبدالغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب کروا لیتے ہیں تو ظاہر ہے وہ حکومتی حمائت کے بنا ممکن نہیں ہ وپائے گا ۔تو مولانا کے اس فعل سے دو نتائج سامنے آئیں گے ایک تو یہ کہ پی ڈی ایم کے بقیہ اراکین کا ان پر سے اعتماد اٹھ جائے گا اور دوسرا یہ بات بھی کھل کر سامنے آجائے گی کہ مولانا کو صرف اپنے اقتدار سے غرض ہے،اور وہ صرف اقتدار کے حصو ل کی سیاست ہی کرتے ہیں۔اگر ایسا ہو جاتا ہے تو پی ڈی ایم کی باقی جماعتوں میں پھوٹ بھی پڑ سکتی ہے اور حکومت کا مطمع بھی ہے۔اگر اس بات کو سنجیدگی سے دیکھا جائے تو مولانا کے پی ڈی ایم سے نکل جانے سے یہ اتحاد ٹوٹ بھی سکتا ہے۔اسے کہتے ہیں پاکسیانی جمہوری روایات کی سیاست،جسے عمران خان جیسا نو مشق سیاستدان نہیں سمجھ رہا تھا۔اس پورے سیاسی کھیل سے تو لگتا ہے کہ اب عمران خان کو بھی پاکستانی سیاست کی سمجھ آتی جا رہی ہے۔اگر ایسا ہی سیاسی ماحول رہا تو عنقریب خان ،میاں اور زرداری میں کوئی فرق نہیں رہ جائے گا ۔
میری رائے میں اگر پی ڈی ایم ،جوڑ توڑ اور ذاتی مفاد پرستی کی سیاست کرنے کی بجائے شروع دن سے ہی عوامی مسائل کو ایشو بنا کر چلتی تو آج اس اتحاد کی اہمیت و وقعت کچھ اور ہی ہوتی۔جیسے کہ عمران خان حکومت کے آغاز سے ہی مہنگائی نے سر اٹھانا شروع کردیا تھا،لا قانونیت بھی آغاز سے ہی نظر آنا شروع ہو گئی تھی،پنجاب میں تو وزیر اعظم خاموشی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔تو ایسی صورت حال میں حزب مخالف کو چاہئے تھا کہ وہ عوامی مسائل کو لے کر اپنی تحریک میں جان ڈالتے۔ایسا کرنے سے ان کو دو طرح کے فوائد حاصل ہوتے ایک تو یہ کہ حکومت سوچنے پر مجبور ہو جاتی اور دوسرا عوام بھی ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوتے۔لیکن پی ڈی ایم کے زیادہ تر جلسوں میں عوامی مسائل کم اور ذاتی مسائل زیادہ دیکھنے میںآ ئے ،جس کی وجہ سے حزب اختلاف عوام کو اپنے ساتھ ملانے اور انہیں سڑکوں پر نکالنے میں ناکام رہے۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ پی ڈی ایم نے ابھی بھی اپنا قبلہ درست نہیں کیا۔ابھی بھی ذاتی مفادات اور اقتدار کے حصول کی سیاست ہی کر رہے ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ انہوں خود بھی سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کس سمت میں جا رہے ہیں۔کیونکہ وہی مسافر کامیاب ہوتا ہے جسے اپنی منزل کا تعین ہو۔پی ڈی ایم کو بھی جلد از جلد اپنی منزل کا تعین کر لینا چاہئے وگرنہ اسی طرح در در کے سفر پر ہی گامزن رہیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.