
بے لگام اسرائیل ،خاموش امت ِ مسلمہ
منگل 5 مئی 2020

نعیم کندوال
(جاری ہے)
1945ء میں برطانیہ نے فلسطین میں ایک یہودی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کی جسے اسرائیل کا نام دیا گیا۔یہودی بیت المقدس پر ہیکل سلمانی کا دعویٰ کرتے آئے ہیں۔ اُن کے اس دعوے کا مقصد یہودیوں کی ایک ریاست قائم کرنا تھا۔ تا کہ عرب ممالک کا کنٹرول حاصل کیا جائے ۔جنوری میں امریکی صدر ٹرمپ نے مشرق وسطی کا امن منصوبہ پیش کیا جسے ” ڈیل آف سنچری “ کا نام دیا گیا۔ اس گھناؤنے منصوبے میں کہا گیا کہ مشرقی یرو شلم پر مکمل اسرائیلی قبضہ تسلیم کیا جائے گا۔ شہر کے ایک حصے میں فلسطین کا دارالحکومت بنایا جائے گا۔چار سال کے لیے یہودی بستیوں کی آباد کاری پر پابندی عائد ہو گی۔ اور جو یہودی بستیاں اب تک تعمیر ہو چکی ہیں، وہ اسرائیل کی ملکیت تصور ہو ں گی۔ جو فلسطینی اپنے گھر چھوڑ چکے ہیں وہ اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکیں گے۔ چار سا ل کا مقصد فلسطینیوں کو موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کریں اور اسرائیل کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں۔
پوری امت مسلمہ میں ڈیل آف سنچری کے اس بھیانک منصوبے کی حکومتی سطح پر صرف ترکی اور ایران نے مخالفت کی تھی ۔ ترک صدر نے مسلمانوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس منصوبے کی مخالفت نہ کی گئی تو کل مسلمان خانہ کعبہ بھی گنوا بیٹھیں گے۔ ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ ڈیل آف سنچری ایک ڈراؤنا خواب ہے لیکن اسے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا۔لبنانی وزیر خارجہ نے اسے خطرناک اور المناک منصوبہ قرار دیا تھا۔ 45اسلامی ممالک میں سے صرف ایران اور ترکی کی طرف سے رد عمل آنا نہایت افسوسناک اور تشویشناک تھا۔ اگر مسلم ممالک کی طرف سے سخت رد عمل آتا تو آج شاید اسرائیلی وزیر اعظم اس گھناؤنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا اعلان نہ کرتا ۔ کچھ دن پہلے عر ب لیگ کے اجلاس میں اگرچہ اس کی مذمت کی گئی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اسی عر ب لیگ میں موجود کچھ عرب حکمران اسرائیل سے کھلم کھلا تعلقات استوار کر رہے ہیں۔ فلسطین کی قانون ساز اسمبلی اور حماس نے اسرائیل کے ساتھ بعض عرب ممالک کے تعلقات کی پر زور مزمت کی ہے ۔ حماس نے تواسے ملت فلسطین کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا ہے۔یہ عرب حکمران ٹرمپ کی فرمانبرداری میں مصروف ہیں جو مسلمانوں کا کھلا دشمن اور ڈیل آف سنچر ی کا ماسٹر مائنڈ ہے ۔
یہاں دو چیزیں بالکل واضح ہو چکی ہیں۔ ایک تو ہٹلرکے ہاتھوں یہودیوں کا قتلِ عام درست ثابت ہوتا ہے جس کا مقصد آنے والی دنیا کو یہ واضح کرنا تھا کہ یہودیوں کی اصلیت کیا ہے۔ دوسری بات جو کھل کر سامنے آ چکی ہے وہ مسلمانوں میں تفرقہ اور اختلاف ہے ۔ جس کی پیشینگوئی شاعرِ مشرق علامہ اقبال نے بہت پہلے کر دی تھی کہ:
ایک ہی سب کا نبی ، دین بھی ، ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی ، اللہ بھی ، قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
کیا زمانے کو پنپنے کی یہی باتیں ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نعیم کندوال کے کالمز
-
شکریہ فواد چوہدری
جمعرات 27 جنوری 2022
-
سی پیک کی اہمیت
جمعہ 5 نومبر 2021
-
آزادی اظہار رائے
بدھ 27 اکتوبر 2021
-
مسلم ڈیموکریٹک پارٹی
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
جلالپورنہر منصوبہ بے روزگاری کا خاتمہ کرے گا
بدھ 22 ستمبر 2021
-
پنڈ دادنخان ترقی کی راہ پرگامزن
جمعہ 10 ستمبر 2021
-
جہلم، پنڈ دادنخان! فواد آیا صواد آیا
پیر 30 اگست 2021
-
فیصل شاہ نے ساٹھ سے زائد ممالک میں پاکستان کا پرچم لہرایا
جمعرات 6 مئی 2021
نعیم کندوال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.