افسرشاہدصاحب کی تعلیمی خدمات

جمعہ 5 فروری 2021

Naeem Kandwal

نعیم کندوال

سیاست عبادت ہے اگر مقصد خدمت خلق ہو تو۔یہ حقیقت ہے کہ دین سیاست سے جدا نہیں۔مذہب اسلام میں خدمت خلق کو بہت بڑی عبادت قرار دیا گیاہے۔حقیقی عوامی نمائندہ وہ ہے جو خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ہو۔ حقیقی فلاحی عوامی نمائندہ وہ ہوتا ہے جو سیاست کو بطور پیشہ نہیں بلکہ عبادت سمجھ کر اختیار کرتا ہے۔ایسے حقیقی فلاحی نمائندوں کی بدولت ہی ایک حقیقی فلاحی ریاست کا قیام عمل میں آسکتاہے۔

آزاکشمیر کے حلقہ LA-1میں ہونے والے مثالی ترقیاتی کام اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ سابق وزیر مذہبی امور محمد افسرشاہدصاحب ایک انقلابی سیاسی رہنما ہیں۔محترم جناب محمد افسر شاہد صاحب نے2011ء میں پہلی بار الیکشن میں حصہ لیا اور حلقہ LA-1سے منتخب ہوئے۔ان کو مذہبی امور کی وزارت سونپی گئی۔

(جاری ہے)

اگر ان کے دور حکومت کے ترقیاتی کاموں کا بغور جائزہ لیا جائے تو ایک لمبی فہرت تیار کی جاسکتی ہے، خصوصاََ تعلیم کے شعبے میں ان کی خدمات انتہائی قابل تعریف ہیں۔

ان کے دور حکومت کے چند فلاحی کاموں کا ذکر ضروری سجھتا ہوں۔
تعلیم معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔تعلیم وہ شعبہ ہے جسمیں اقوام کی ترقی کا رازپوشیدہ ہوتا ہے۔تعلیم نہ صرف قوموں کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے بلکہ معاشرے کی صحیح سمت کا تعین بھی کرتی ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں دوہرا معیار موجود ہے۔جس کے پاس پیسہ ہے اُس کے پاس سب کچھ ہے۔

معاشرتی تقسیم تعلیم پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔دوہرا نظام تعلیم نہ صرف طالب علموں میں احساس محرومی پیدا کرتا ہے بلکہ معاشرے کی ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔آزاد کشمیر میں قابل طلباء وطالبات کی کمی نہیں، اگر ان کو یکساں اور معیاری نظام تعلیم میسر ہوجائے تو یہ دنیا کی قابل ترین قوم بن سکتی ہے۔
محترم جناب محمد افسر شاہد صاحب کی غیر معمولی تعلیمی خدمات اُن کی قابلیت اور عوام دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

سملوٹھہ ہائی سکول کی بلڈنگ ، رائے پور سکول کی بلڈنگ، رجوعہ سکول کی بلڈنگ، تھنپال سکول کی بلڈنگ، میرا چھپراں گرلز سکول کی بلڈنگ، میرا چھپراں بوائز سکول کی بلڈنگ،ڈڈیال موہڑہ گجراں سکول کی بلڈنگ، انب گرلز سکول کی بلڈنگ، اوناع بوائز سکول کی بلڈنگ، اوناع گرلز سکول کی بلڈنگ، بھیلی سکول کی بلڈنگ، سالک آباد سکول کی بلڈنگ،بٹھار مڈل گرلز سکول کی بلڈنگ،کنڈور ہائی سکول کی بلڈنگ،سورکھی ہائی سکول کی بلڈنگ، بلوح پرائمری سکول کی بلڈنگ، لپاڑی سکول کی بلڈنگ جزوی، دیوتا کلجور سکول کی بلڈنگ جزوی، حویلی سکول کی بلڈنگ جزوی، گھنیر گرلز مڈل سکول کی بلڈنگ، گھنیر بوائز مڈل سکول کی بلڈنگ اور گورنمنٹ ڈگری کالج بوائز ڈڈیال کی بلڈنگ فیس ٹو کی تعمیر شامل ہے۔

ان کے سنہری دور حکومت میں جہاں کئی نئے تعلیمی ادارے قائم کئے گئے وہاں کئی پہلے سے موجود تعلیمی اداروں کو Upgradeبھی کیا گیا۔
اس کے علاوہ خادم آباد ہائی سکول، سیاکھ ہائی سکول،ڈڈیال گرلز ہائی سکول، ڈڈیال بوائز ہائی سکول کی جزوی بلڈنگ، بیاری ہائی سکول اور ٹھارہ ہائی سکول کی بلڈنگز کے لئے فنڈز کی منظوری بھی پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہوچکی ہے جن پر کام جاری ہے۔

اس کے علاوہ آپ کے دور کے نئے تعلیمی اداروں میں بٹھروئی کالونی، پنج پیراں ٹھارہ،سالک آباد، ابراہیم آباد اور ٹھار بڈھار بھی شامل ہیں۔آپ ہی کے دور میں ٹھارہ گرلز ہائی سکول کو انٹرمیڈیٹ اور بعد ازاں ڈگری کا درجہ دیا گیا تھا۔گرلز ہائی سکول ڈگارکو انٹرمیڈیٹ، گھنیر گرلز مڈل سکول کوہائی، ڈھیری قاسم گرلز مڈل سکول کو ہائی،گرلز مڈل سکول سہالیہ کو ہائی،بوائز مڈل سکول بٹھروئی کو ہائی اور گرلز ہائی سکول موہڑہ کینال کو ہائر سیکنڈری کا درجہ دیا گیا۔


محمد افسر شاہد صاحب نے نہ صرف شعبہ تعلیم بلکہ دیگر شعبوں میں بھی کار ہائے نمایاں سر انجام دیے۔ ان میں 50کلومیٹر پختہ لنک روڈ، ساڑھے سات کلومیٹررٹہ انب بائی پاس، متعدد پانی کے بور ، پختہ گلیاں ،ڈڈیال سٹیڈیم کے قریب موضع ڈینگل میں پبلک پارک کی منظوری و سنگ بنیاد اورناع نئی ہاؤسنگ سکیم میں منی اسٹیڈیم کی منظوری اور سنگ بنیاد شامل ہیں۔

اس کے علاوہ محکمہ مال تحصیل ڈڈیال کے ریکارڈ کی کیمپیوٹرائزیشن، نادرہ کے دفتر کی منظوری اور ڈڈیال میں سویٹ ہوم کی منظوری و قیام بھی شامل ہیں۔
سابق وزیر مذہبی امور محترم محمد افسر شاہد صاحب کی فلاحی خدمات خصوصاََ تعلیمی میدان میں انقلابی اقدامات انتہائی قابل تعریف ہیں۔ ان کے حکومت میں آنے سے پہلے ڈڈیال میں تعلیمی سر گرمیاں نہ ہونے کے برابر تھیں۔

ڈڈیال تعلیمی لحاظ سے انتہائی پسماند ہ تھا۔صحت اور تعلیم انسان کا بنیادی حق ہے۔اس میں کچھ شک نہیں کہ محترم محمد افسرشاہد صاحب ایک انقلابی رہنما ہیں۔ شعبہ تعلیم پر ان کی خصوصی توجہ کی وجہ سے ڈڈیال میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور عام لوگوں کا معیار زندگی بہتر سے بہتر ہوا ہے، کیوں کہ ایک تعلیم یافتہ قوم ہی معاشرے کی تمام خرابیوں اور کمزوریوں کو ختم کر کے اپنے زوال کو کمال کی طرف اور اپنی غلامی کو آزادی میں بدل سکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :