بھارت میں کورونا وائرس کی تباہ کاریاں۔بر صغیر کیلئے بڑا خطرہ

جمعہ 30 اپریل 2021

Pir Mohammad Farooq Bahawal Haq Shah

پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ

بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بے قابو ہو گئی ہیہر روز نئے کیسز اور اموات کے نئے ریکارڈز بن رہے ہیں۔ مریضوں کی تعداد میں حالیہ اچانک اضافے کے بعد اسپتالوں پر دباوبے تحاشا بڑھ چکا ہے اور نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے ہسپتالوں کے کمروں کے علاؤہ برآمدوں اور لان میں بھی مریضوں کی بھیڑ دکھای دیتی ہے۔عالمی میڈیا پر ایسی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں کہ مریض کاروں میں دم توڑ رہے ہیں لیکن آکسیجن دستیاب نہیں اور اموات کے نئے ریکارڈ کچھ اس طرح بن رہے ہیں کہ شمشان گھاٹ پر مردوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے بھی جگہ دستیاب نہیں
بھارت میں22اپریل بروز جمعرات کو تین لاکھ 14 ہزار نئے کیسز سامنے آئے تھے۔

اس سے قبل امریکہ میں 2021 کے ابتدائی مہینوں میں دو لاکھ 97 ہزار سے زائد کیسز ایک دن میں رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز تھے۔

(جاری ہے)

بھارتی وزارتِ صحت کے جمعے کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں وبا کے شکار مزید 2263 مریض ہلاک ہوئے ہیں جو اب تک وبا سے ہونے والی اموات کی ریکارڈ تعداد ہے۔رواں ہفتے کے چار دنوں کے دوران بھارت میں 10 لاکھ کیس رپورٹ ہوئے جب کہ اس سے قبل یہی تعداد چھ روز میں سامنے آئی تھی۔

بھارت میں مجموعی کیسز کی تعداد ایک کروڑ 61 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور ایک لاکھ 84 ہزار سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
وائس آف آمریکہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں کورونا وبا کی حالیہ صورت حال بدترین صورت حال اختیار کر چکی ہے،جس طرح کہ ابتدایہ میں عرض کیا بھارتی اسپتالوں کے حالات ناگفتہ ہوچکے ہیں اور تصور سے بھی زیادہ خرابی کا شکار ہیں۔

بھارتی زرائع کے حوالے سے وائس آف امریکہ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ ہسپتالوں کے باہر لاشوں اور مریضوں کو لانے والی ایمبولینسز کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔مردہ خانوں میں لاشوں کے ڈھیر ہیں اور بعض اسپتالوں میں ایک ایک بستر پر دو دو مریض بھی موجود ہیں۔ جب کہ اسپتالوں کی گزر گاہوں میں بھی بستر لگا دیے گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی طرف سے جاری کی گئی اطلاعات کے مطابق اسپتالوں میں بستروں، ضروری ادویات اور آکسیجن کی شدید کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ مریضوں کو دی جانے والی ادویات کی کمی کے باعث ان کی بلیک مارکیٹنگ بھی شروع ہو گئی ہے۔
کورونا وائرس کی بگڑتی صورتِ حال کے بعد وزیرِ اعظم نریندر مودی نے جمعے کو مغربی بنگال کے انتخابی دورے کو ملتوی کر دیا ہے۔ انہوں نے تمام مصروفیات منسوخ کر کے کورونا کے حوالے سے اہم اجلاس بھی طلب کیا جسمیں اس وبا سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات کی منظوری دی گی۔


کورونا تباہ کاریوں کی وجہ کیا ہے؟
بھارت دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں پر عوام نے طویل لاک ڈاون کا سامنا کیا۔حکومت نے سخت اقدامات کیے جسکے سبب گزشتہ ستمبر میں بھارت کے یومیہ کیسز میں کمی آنا شروع ہوگء۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کورونا کیسز میں اچانک اضافہ کیسے شروع ہوگیا۔
حکومتی غفلت۔


کورونا کیسز میں کمی کے بعد بھارتی حکومتی سطح پر یہ سمجھا جانے لگا کہ شاید بدترین وقت گزر چکا ہے۔خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق گزشتہ برس ستمبر کے بعد 30 ہفتوں تک بھارت میں کورونا کیسز میں نمایاں کمی نظر آء لیکن فروری 2021 کے وسط میں ایک مرتبہ پھر کیسز میں اضافہ شروع ہوا۔بھارت کے ماہرین صحت کے مطابق ماہرین کی جانب سے خبردار کرنے،مسلسل آگاہ کرنے اور احتیاطی اقدامات تجویز کرنے کے باوجود بھارتی حکومت نے سنگین کوتاہی اور غفلت کا ارتکاب کیااور وبا کے تیزی سے پھیلاو کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری نہیں کی۔


مذہبی اجتماع کی اجازت۔
کورونا کیسز کی اچانک اضافہ کی وجہ بھارت کا وہ روائتی میلہ کا انعقاد تھا جسے کھمب کا میلہ بھی کہا جاتا ہے۔اس میلے میں لاکھوں لوگوں نے ایس اوپیز کی دھجیاں بکھیر دیں یوں یہ علاقہ کورونا کا ہاٹ سپاٹ بن گیا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ کورونا کے کیسز میں اضافے کے باوجود حکومت نے مذہبی تہواروں اور انتخابی مہم کے لیے ہونے والے اجتماعات کو روکنے کا فیصلہ نہیں کیا جس کی وجہ سے وائرس کے پھیلاومیں تیزی آئی۔


انتخابی اجتماعات۔
بھارت کے صوبہ مغربی بنگال میں جاری انتخابی مہم بھی کورونا میں اضافہ کا سبب بنی۔بھارت کی تمام سیاسی جماعتیں ان انتخابات میں زور و شور سے حصہ لے رہی ہیں جبکہ عوام بھی احتیاطی تدابیر کے بغیر اس مہم میں شریک ہیں۔
بھارت میں چھ اپریل کو ہر ایک لاکھ میں سے کورونا کے چھ اعشاریہ سات پانچ فی صد کی شرح سے کیسز سامنے آرہے تھے جب کہ 20 اپریل کو یہ شرح فی ایک لاکھ میں 18 فی صد کیسز سے تجاوز کر گئی تھی۔

بھارت میں کورونا کی ایک نئی قسم بھی سامنے آ چکی ہے جسے کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے
 کورونا کی نئی لہر پر کیسے قابو پایا جائے؟
ماہرین کا خیال ہے کہ اس لہر کا مقابلہ صرف ویکسین سے کیا جا سکتا ہے۔بھارت دنیا کے ویکسین تیار کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے لیکن مارچ میں ویکسین کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کے باوجود اس حوالے سے سوالات پائے جاتے ہیں کہ ویکسین تیار کرنے والی کمپنیاں آبادی کی ضرورت کے مطابق اس کی تیاری مکمل کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں یا نہیں؟بھارت کی کئی ریاستوں کا کہنا ہے کہ انہیں ویکسین کی قلت کا سامنا ہے جب کہ مرکزی حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔

بھارتی حکومت نے پیر کو 45 برس تک کی عمر کے افراد کو بھی ویکسین لگانے کا اعلان کیا تھا۔ ان افراد کی تعداد 90 کروڑ بنتی ہے جو پوری یورپی یونین اور امریکہ کی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔بھارت میں یومیہ لاکھوں ویکسین لگائی جا رہی ہیں اس کے باوجود اب تک اس کی مجموعی آبادی کے دس فی صد کو بھی ویکسین نہیں لگائی جا سکی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کئی ریاستوں کو طویل مدت کا لاک ڈاو?ن نافذ کرنا ہوگا اور انفرادی سطح پر بھی لوگوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ورنہ وحشت کا ناچ جاری رہے گا
پاکستان میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال۔
بھارت کے مقابلہ میں پاکستان میں کورونا کی صورتحال قدرے قابو میں ہے۔لیکن کورونا کیسز کی تعداد میں دن بدن اصافہ ہورہا ہے۔اگرچہ یہاں پر تباہ کاری نوعیت بھارت کی طرح نہیں لیکن اگر ہماری حکومت اور عوام نے ہوش و خرد کا دامن نہ تھاما تو خدانخواستہ پاکستان ایک بڑی تباہی کا سامنا کر سکتا ہے۔

حکومت پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان بھر میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد784,108 ہوگئی ہے۔ اب تک 16,698 افراد کوروناوائرس کے باعث انتقال کرگئے ہیں۔676,605 افراد صحت یاب ہوکر اسپتالوں سے گھر لوٹ چکے ہیں۔
ملک کے تمام صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ ہے اور سرکاری اسپتالوں سمیت بعض پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی آئیسولیشن وارڈز قائم کیے گئے ہیں جب کہ اس کے علاوہ متعدد مقامات پر عارضی اسپتال بھی بنائے گئے ہیں۔


صوبوں میں سامنے آنے والے کیسز کی تعداد درج ذیل ہے
اسلام آباد: 72,150
پنجاب:282,469
سندھ:275,815
بلوچستان: 21,365
خیبر پختونخوا: 110,875
آزاد جموں و کشمیر: 16,193
گلگت بلتستان:5,241
ٹوٹل: 784,108
کورونا وائرس سے پاکستان میں اموات
اسلام آباد:649
پنجاب:7,718
سندھ:4,562
بلوچستان:226
خیبر پختونخوا:2,990
آزاد جموں و کشمیر: 449
گلگت بلتستان: 104
ٹوٹل: 16,698
مذکورہ بالا سرکاری اعداد و شمار کا بھارتی اعداد و شمار سے موازنہ کیا جاے تو پاکستان کی صورت حال قدرے اطمینان بخش لگ رہی ہے۔

لیکن یہاں پر بھی ماہرین مسلسل آگاہ کر رہے ہیں کہ ہمیں اس غلط فہمی سے نکل کر کورونا سے بچنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔اس کیلئے ماسک کا پہننا لازم کرنا ہو گا۔جہاں تک ممکن ہو ویکسین لگوانے کا اہتمام کرنا ہوگا۔حکومت کو بھی ویکسین لگانے کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا۔تبھی اس بڑی تباہی سے محفوظ رہا جا سکتا ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :