فرخ حبیب اور حماد اظہر ۔۔۔۔رائیزنگ سٹارز

ہفتہ 1 مئی 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

ایف اے ٹی ایف میں بھارت کے انتہائی منظم حملوں کا مقابلہ کرنے والے حماد اظہر تھے، جنہوں نے بڑی خوبصورتی اور جاں فشانی سے فیٹف کا مقدمہ لڑا ورنہ بھارت کا ایشیا پیسفک گروپ میں ایک منظم گروہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہتا تھا، بجٹ کی تیاری اور قومی اسمبلی میں پیش کرنے تک حماد اظہر نے بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، عمران خان نے انہیں ریزنگ سٹار کا خطاب دیا تھا، پی ٹی آئی کے نوجوان ابھرتے ہوئے سیاستدانوں میں چند نام ایسے ہیں جو عمران خان کی اصل تبدیلی کے سرخیل ہوتے اگر ان کو آگے آنے کا موقع دیا جاتا، حماد اظہر نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں ریونیو اور وزارت خزانہ تک کو بھی چھوا اور تبدیل کرنے پر کسی ناراضگی یا بددلی کا مظاہرہ نہیں کیا، یہی لوگ پارٹی کا اثاثہ ھوتے ھیں جن کو جہاں لگا دیا جائے وہ کام کو ترجیح دیتے ہیں، بلاشبہ حماد اظہر کو مستقبل میں کئی مواقع ملیں گے، پڑھے لکھے، سمجھدار اور دانا ھے، میں صرف مداح سرائی کے لیے یہ سطور نہیں لکھ رہا بلکہ ان کا کام اور پارٹی کے ساتھ وابستگی گواہ ہے، اسی طرح اپنے انتخاب کے پہلے دن سے نوجوان سیاسی ورکر میاں فرخ حبیب نے بھی ایک منفرد نام کمایا، تحریک انصاف کی حکومت پر جب بھی مشکل وقت آیا فرخ حبیب نے ہر جگہ کامیابی سے دفاع کیا، سیاسی محاذ ہو یا پی ڈیم ایم جیسے بھاری بھرکم اتحادی سیاست کے حملے ہوں فرخ حبیب نے دلیل، مکالمے اور حقائق کے ساتھ پارٹی اور حکومت کو سپورٹ کیا، گالی، بد اخلاقی اور غیر پارلیمانی لہجے کو دلیل سے بدل دیا، حال ہی میں فارن فنڈنگ کیس میں حقائق اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق پی ٹی آئی کا کیس لڑا، اپنے حلقے کے بھی پسندیدہ ایم این اے ہیں، سیاست میں متوازن شخصیت کے مالک ہیں، ایسے لوگ جس پارٹی میں ھوں ملک کا اچھا مستقبل ہوتے ہیں، اب انہیں وزارت اطلاعات و نشریات میں وزیر مملکت کا عہدہ دے کر بہترین فیصلہ کیا ہے، وہ فواد چوہدری صاحب کے تجربے سے سیکھیں گے، میں نے ایک مرتبہ سینٹر مشاہد حسین صاحب سے پوچھا تھا کہ یہ وزارت کیسی ھوتی ھے ان کا کہنا تھا کہ،انتہائی تھکا دینے والی، آپ ماضی کی طرف دیکھیں تو میاں نواز شریف کو لیڈر بنانے میں مشاہد حسین صاحب کا کلیدی کردار ہے، انہوں نے میڈیا کے محاذ پر دائیں بازو کے صحافیوں کو میاں نواز شریف کا سپاہی بنا کر کھڑا کر دیا تھا، وہ سیاست اور صحافت کے گر سمجھتے تھے، ملک میں انٹی بھٹو ووٹ بینک پیدا کرنے میں مشاہد حسین صاحب کا اہم کردار تھا، بدقسمتی سے آج پیپلز پارٹی ایک صوبے تک محدود ہو گئی، نظریاتی یا بھٹو صاحب کے ساتھ جڑے لوگ بکھر گئے، عمران خان نے انٹی نواز شریف ووٹ بینک خود کرییٹ کیا، لیکن فرخ حبیب جیسے نوجوانوں نے ان کے پیغام کو ہر جگہ پہنچایا، آج حکومت کو تین سال ہونے لگے ہیں، مہنگائی کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں تاہم اس کے ساتھ عمران خان کی حکومت میں ایک شعور کی نئی جہت نے بھی جنم لیا ہے اور عمران خان کو شکست دینے کے لیے اسی کردار کی قیادت کو سامنے آنا پڑے گا،
فرخ حبیب کو جو نئی ذمہ داریاں ملی ہیں امید ہے وہ ماضی کے تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے ترقی کریں گے اور دفاع اور دلیل کے ساتھ بات کرنے کو فروغ دیں گے، صحافی برادری کے بے شمار مسائل ہیں جن کے حل اور حکومت اور میڈیا کی دوری کو ختم کرنے کے لیے کام کی ضرورت ہے، میڈیا جیسا بھی ہو پرسپشن بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، تنقید کا دلیل سے جواب دینا آسان ہوتا ہے اسی طرح ایک رواداری قائم ہوگی اور حکومت کی کارکردگی کا لوگوں کو علم ہو گا، یہ محاذ پی ٹی آئی کا کمزور رہا ہے کہ وہ اپنے کام کسی کو بتا نہیں سکے۔

(جاری ہے)

امید ھے فرخ حبیب اور فواد چوہدری صاحب مل کر یہ کمی پوری کردیں گے۔ اب تک دیکھنے میں آیا ہے کہ مشکل سے مشکل  ایشو پر عمران خان خود بات کرتے ہیں تو بات لوگوں کی سمجھ میں آتی ہے، اس سے پہلے ایک ابہام رہتا ہے، فرح حبیب میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ کسی ایشو کے ساتھ پورا انصاف کریں گے، حال ہی میں پی ٹی آئی کو ڈسکہ اور کراچی میں شکست ہوئی اس کی کیا وجوہات ہیں اس کے علاؤہ دوسرے کئی ایشوز پر واضح موقف کی ضرورت ہے، کارکنوں اور مقامی عہدیداروں میں دوریاں پیدا ھو رہی ہیں اس کو ختم کرنے کے لیے نچلی سطح تک لوگوں سے رابطے بحال کرنے ھوں گے، بلدیاتی نمائندے  موجود نہیں اور حکومت و عوام کا براہ راست رابطہ کمزور ہے اس کو مضبوط بنانا ھوگا آپ کے سامنے 2023ء کے انتخابات ہیں، کارکردگی اور عوام سے رابطہ  بہت ضروری ہے، پی ٹی آئی کے جتنے نوجوان ایم این ایز اور وزراء ہیں مل کر عید کے بعد ہر حلقے کا دورہ کریں، مشکل حالات کو بھی برداشت کریں ایک جمہوری کلچر بھی پیدا ہوگا اور پارٹی مستقبل میں اپنے اہداف حاصل کر سکے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :