سردار عبدالقیوم نیازی، اگلے مورچوں کا کمانڈر

جمعرات 5 اگست 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

سردار عبدالقیوم خان نیازی ولد فضل داد قبیلہ مغل (دلی) سردار، عباس پور درہ شیر خان کے نواح میں رہنے والا ایک متحرک سیاسی رہنما، جو اگلے مورچوں پر رہنے والا سیاسی ورکر ھے مسلم کانفرنس کے ٹکٹ پر کئی مرتبہ کامیاب ہوئے، تحریک انصاف میں شامل ہوئے تو مرکزی جوائنٹ سیکرٹری بنے، اب وزیراعظم آزاد کشمیر ہیں ، کیا یہ باعث حیرت ہے، باعث ضرورت یا عمران خان کی دور اندیشی ؟ رات گئے تک  تو گیند سمیع اللہ، کلیم اللہ، یعنی بیرسٹر سلطان محمود اور سردار تنویر الیاس کے درمیان ہی پاس ھو رہی تھی، یہ تیسرے نے کیسے گول کر دیا، جو لوگ وزیراعظم عمران خان کی شخصیت اور طریقہ انتخاب سے واقف ہیں انہیں ذرا بھی حیرت نہیں بلکہ وہ یہی کہتے تھے کہ ان میں سے کوئی بھی نہیں ھوگا،  ایک  نے کہا کہ" پیسہ" اور کشمیر ھاؤس میں لابنگ ہے یقین نہیں آیا، لیکن مان لیا شاید ایسا ہی ہوتا ہو، دوسرا دوست بولا جناب کیا بات کرتے ہیں بڑے بڑے مالز میں وزیروں، مشیروں کو اپارٹمنٹ دے دئیے گئے ہیں، اپنے بلاول بھٹو بھی بولے "سب سے زیادہ پیسے والا شخص وزیر اعظم بنایا جا رہا ہے" ھم نےسن لیا، کف افسوس ملا نکل گئے ، کیا کریں، ھاتھی اڑ رہا تھا ھم نے بھی مان لیا ، ھماری تار پر بیٹھا ھوا ھے، کسی نے خبر دی برطانیہ سے مسلسل فون آرہے ہیں، دوسرا بولا عرب ممالک بھی کہہ رہے ہیں، کئی دائرے کھینچنے لگے کہ سب پیسے والی پارٹیاں اسلام آباد پہنچ چکی ہیں، سب باتوں پر چپ تھے ھم، عمران خان صاحب کے فیصلے کرنے کے طریقے دو ہیں، ایک، سب سے کہا کہ متفق ھو کر ایک امیدوار لے آئیں، دوسری صورت میں، یہ فیصلہ خود کروں گا، انٹرویو کیے، سوال پوچھے، رائے لی اور شہادت کی انگلی گھومنے لگی، قرعہ نکلا تو نام تھا سردار عبدالقیوم خان نیازی ، اس لئے یہ ضرورت بھی تھی،  اس فیصلے کی وجوہات آپ سب کے سامنے ہیں، اکثریت اس بات سے متفق تھی کہ بیرسٹر سلطان محمود کا حق تھا کہ وہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے بالکل درست، لیکن کیا اس کے لیے لابنگ اور سفارش کی ضرورت تھی ہر گز نہیں بلکہ یہ  مصدقہ اور سند یافتہ بات تھی، بیرسٹرسلطان محمود کے عالمی فورم پر چرچے ہیں، اثر رسوخ ہے، تحریک انصاف میں پہلے آئے تھے، مگر کیا سب متفق تھے؟ سردار تنویر الیاس متحرک سیاسی کردار تھے لیکن کیا لوگ متفق تھے؟ اسی لیے عمران خان صاحب نے تلاش حق کی طرح جدوجہد شروع  کی، انہوں نے دیکھا سادگی، تحرک، اور عام لوگوں میں کس شخص کے بارے میں زیادہ" ھاں "موجود ھوگی؟، اس لئے سردار عبدالقیوم خان نیازی صاحب کا نام نکلا، سلیم صافی صاحب نے انہیں پختون بنا دیا، کسی نے کہا کہ نیازی ھونے کا تعصب رنگ لایا، حالانکہ عبدالقیوم خان صاحب کا عرف  "نیازی" ہے، نیازی قبیلہ سے ان کا تعلق نہیں ہے، اور نہ ہی وہ پختون ھے، البتہ شکل وصورت سے شائبہ ھے، اپنا کاروبار ھے آج کا نہیں تیس، پینتیس سال پہلے سے سن رہے ہیں، دیکھ رہے ہیں، کوئی کرپشن کا الزام نہیں، حلقے کے عوام خوش ہیں ان سے، سیاست ، معاشرت اور معیشت خوب سمجھتے ہیں، منتخب ہوتے ہی، اعلان کیا کہ تقسیم کشمیر کی باتیں جھوٹ پر مبنی ہیں،مسلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ھو گا، آزاد کشمیر کو ھم ٹورزم کا مرکز بنائیں گے، سڑکیں اور غریب عوام کے لیے صحت اور روزگار کی سہولتیں ترجیح ہیں، میں عرصہ دراز سے انہی ترجیحات اور ضرورتوں کے لیے لکھتا رہا ہوں، آج وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی انہی ترجیحات کا اعلان کر دیا ہے، اب بیرسٹر سلطان محمود صاحب صدر کا یا کوئی اور عہدہ لیں تو مضبوط ٹیم بن سکتی ھے، نیازی صاحب کا موازنہ بزدار صاحب سے بھی نہیں کیا جاسکتا، اپنے اپنے حالات ھیں، اور مختلف شخصیات، البتہ وفاداری بشرط استواری اصل ایماں ہے، کے مصداق عبدالقیوم نیازی صاحب عمران خان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، آپ کو شاید معلوم نہ ہو کہ عمران خان غیر روایتی وزیراعظم ہیں اور عبدالقیوم خان نیازی بھی غیر روایتی، عمران خان کے لیے، اور عمران خان کے ساتھ کھڑا ہونا بڑا مشکل کام ہے، اس مشکل کام کے وہ ماہر ہیں، اس لئے کہ عمران خان میں اقربا پروری اور سفارش سننے کا مادہ نہیں ہے، اکثر دوست ان سے ناراض رہتے ہیں، آزاد کشمیر میں بھی میرٹ کش پالیسیوں، اور راجہ صاحب کی خرمستیوں کا ازالہ کرنا ھے، اچھی ٹیم کے لیے تمام اضلاع سے مضبوط ٹیم کی تشکیل ضروری ھوگی، سردار فہیم ربانی، جیسے لوگوں کو آگے لایا جائے،  سردار ندیم، سردار  خطاب اعظم،راجہ آفتاب، چوھدری اظہر صادق، چوھدری ارشد، خواجہ فاروق احمد، سردار تنویر الیاس، سردار میر اکبر خان، دیوان علی چغتائی، چوھدری اخلاق اور دیگر متحرک لوگوں کو آگے لایا گیا تو یہ خطہ ضرور ترقی کرے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :