کشمیر پریمیئر لیگ اور سیاحت کا فروغ

بدھ 11 اگست 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

 پندرہ ہزار شائقین کے بیٹھنے والا نڑول کرکٹ اسٹیڈیم مظفرآباد کشمیر پریمیئر لیگ کی وجہ سے دنیا کی توجہ کا مرکز بنا  ہے بیشتر بین الاقوامی ٹی وی چینلز اور اخبارات نے کشمیر پریمیئر لیگ پر بات کی ہے، مظفرآباد کاخوب تذکرہ ہوا، مظفرآباد کرکٹ اسٹیڈیم کی زمین 1950ء میں خریدی گئی تھی، حوادث زمانہ کے ساتھ یہ اسٹیڈیم مقامی کرکٹ ٹیموں کے میچز کا ذریعہ بنتا رہا، تاہم 2003ء میں اس پر کچھ کام کا آغاز کیا گیا تھا، 2005ء کے ہولناک زلزلے کے بعد یہ گروانڈ ایک ھسپتال اور انسانی لاشوں کا مرکز بنا رہا،
نڑول کرکٹ اسٹیڈیم سے مظفرآباد کا نظارہ بہت ہی دلفریب ہے، جس کو اس موسم میں دیکھ کر کوئی بھی نہیں بھول سکا، بھارتی دھمکیوں کے باوجود مکمل سیکورٹی انتظامات اور آزاد ماحول میں بین الاقوامی کھلاڑیوں نے بھی یہ خوبصورت نظارہ دیکھا، ہرشل گبز خبروں کا محور بنے رہے تو سونگ کے سلطان وسیم اکرم بھی پیچھے نہیں رہے، ہرشل گبز نے کہا کہ"مظفرآباد آزاد کشمیر سوئیزر لینڈ کی طرح ہے، اور میں اپنی مرضی سے یہاں خوب انجوائے کر رہا ہوں" لاکھوں مداحوں نے انہیں اور وسیم اکرم کو سنا، لاکھوں نے میچز دیکھے، جس کا افتتاح صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کیا تھا، کشمیر پریمیئر لیگ کے انعقاد میں فرنچائز ز اور شاہد آفریدی کا بھی بڑا کردار ہے، آزاد کشمیر میں میرپور اور باغ میں بھی کرکٹ اسٹیڈیم ہیں، تاہم مظفرآباد اسٹیڈیم کو کشمیر پریمیئر لیگ کے لیے خصوصی طور پر نئی اور فاسٹ پیچوں کے ساتھ تیار کیا گیا ہے، آزاد کشمیر میں کرکٹ کا ٹیلنٹ بہت ہے، آپ کو مظفرآباد، راولاکوٹ، ھجیرہ، پلندری، تراڑکھل اور کوٹلی میں اچھے فاسٹ باؤلر ملیں گے، یہ سلسلہ جاری رہا اور لوکل کرکٹ کو فروغ دیا گیا تو مستقبل میں پاکستانی ٹیم میں ہہاں کے بہترین کھلاڑی دیکھیں گے، کشمیر پریمیئر لیگ سے سب سے زیادہ سیاحت کو فروغ ملے گا، پورا کشمیر جنت نظیر ہے تاہم آزاد کشمیر  کو جس طرح ایکسپلور ہونا چاہیے تھا، نہیں ھوا، حکومتوں کی نااہلی کہیں یا عدم توجہی یہ خطہ ایک بڑی انڈسٹری سے محروم ہے، ابھی ہرشل گبز نے راولاکوٹ، تراڑکھل، پلندری، ھجیرہ، تتہ پانی، بن جونسہ جھیل، تولی پیر، لہس ڈنہ، گنگا چوٹی، اور دھیر کوٹ نہیں دیکھا دیکھتے تو سب کی آنکھیں خیرہ ہو جاتیں،
نئی بننے والی حکومت سپورٹس اور سیاحت کو فروغ دے تو روزگار اور کاروبار دونوں  کا عروج دیکھیں گے، سب سے بڑی اور اہم بات جس کا وسیم اکرم نے بھی یہ کہہ کر اظہار کیا کہ"اسی سارے ہی گندے آں" بہت اہمیت کی حامل ہے، بطور انسان ھم فطرت کے ساتھ مذاق کرتے اور اسے گندگی کے ڈھیروں میں تبدیل کر رہے ہیں، کشمیر کے حسن کو آلودہ ماحول اور گندگی سے نہ بچایا گیا تو بہت جلد اس کی خوبصورتی ماند پڑ جائے گی، نوجوانوں کو اس بڑے کام کے لیے آگے آنا ھوگا، حکومت انفراسٹرکچر، اور ایکو ٹورزم کے فروغ کے لیے آگے آئے تو ہزاروں پرائیویٹ انوسٹر مل جائیں گے، کشمیر کا ایک ایک کونا فطری حسن سے مالا مال ہے، کون ھو گا جو اس دیو مالائی سر زمین کی حفاظت اور زینت کا اہتمام کرے گا؟
کشمیر پریمیئر لیگ کو بہترین سیاحت کے لیے بطور ٹول استعمال کیا جا سکتا ہے، یوں بھی اس طرح کی لیگز مقامی ثقافت اور تہذیب کے فروغ میں منفرد ثابت ہوئی ہیں، حکومت آزاد کشمیر اور پاکستان دونوں کو مل کر اسی سال سے سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ دینا چاہیے اور ھنگامی بنیادوں پر کام مکمل کرنے چائیے، کئی سیاحتی مقامات شدید تباہی کا شکار ہیں، آپ بن جونسہ جھیل کو ہی لے لیجیے،" انتہائی خوبصورت جگہ، انتہائی آلودگی کا شکار ہے"جھیل کے گرد و نواح میں شاپنگ بیگز، رئیپرز اور بوتلوں کا ایک ڈھیر، جھیل کا پانی بھی چیزیں پھینک کر آلودہ کر دیا گیا ہے، صفائی کا عملہ ناپید، کوئی قانون کوئی قاعدہ نہیں، کسی پرل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا نام سنا ہے ، عملاً وہاں ہر بچہ، نوجوان خواتین و حضرات آلودگی پھیلانا اپنا حق سمجھتے ہیں، پانی کے نالے کے ارد گرد اتنے خوبصورت سپاٹ بنائے جا سکتے ہیں، مگر نمائیدہ اول ، سابق وزیراعظم، سابق صدر اور سابق وزیر حاجی سردار یعقوب خان صاحب نے کبھی پلٹ کر ادھر نہیں دیکھا ہوگا جھیل سے جنڈالی گاؤں کے خوبصورت مناظر دیکھنے کے لیے سیاحوں کی بڑی کوشش اور خواہش ہوتی ہے، لیکن سڑک ایسے ہے جیسے کے ٹو کے پہاڑ پر چڑھنے کے لیے کوئی پگڈنڈی بنائی گئی ہو، اتنی خستہ حال روڈ شاید ہی کوئی ہو، مگر ارباب اختیار کھا پی کے کنارے ہو گئے، یہی حال کئی مرکزی شاہراہوں کا ہے میں نے ایک ذرائع سے نئے منتخب ہونے والے تحریک انصاف کے روح رواں سردار تنویر الیاس صاحب تک یہ بات پہنچائی ہے، امید ہے توجہ دیں گے، آج کشمیر پریمئیر لیگ نے یہ موقع فراہم کیا ہے تو حکومت اور سماجی تنظیموں کو اس سے فائدہ۔

(جاری ہے)

اٹھانا چاہئے تاکہ کشمیر سیاحت کا مرکز بن جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :