حضورﷺ سے محبت امت مسلمہ کے ایمان کا حصہ ہے اور کوئی بھی مسلمان اس سے کسی صورت بھی دستبردار نہیں ہو سکتا فرانس میں عشق مصطفی کے ایک ادنی سے جانثار نوجوان نے تاریخ کے استاد کا سر تن سے جدا اس لئے کر دیا کہ اس نے لیکچر کے دوران حضور ﷺ کے توہین آمیز خاکے دکھائے۔مغرب کی اسلام دشمنی امت مسلمہ سے ڈھکی چھپی نہیں ایک بار پھر اسلامو فوبیا کے ذریعے مسلمانوں کو نفرت انگیز مہم کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت چلائی جا رہی ہے۔
فرانس میں اس سے قبل حجاب کا معاملہ اچھالا گیا لیکن جب یہ معاملہ مسلمانوں میں اضطراب پیدا نہ کر سکا تو جہاں سرکار دو عالمﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع کر کے دنیا کے ایک چوتھائی امت مسلمہ کے دلوں پر نشتر چلا کر چھلنی کیا وہیں فرانسیسی صدر نے مقتول استاد سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں بنیاد پرست مسلمانوں کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے۔
(جاری ہے)
فرانسیسی صدر کو تو چاہیے تھا کہ دنیا کی ایک تہائی مسلمانوں سے معافی کا طلبگار ہوتے لیکن فرانس کے صدر کا خاکوں کے دفاع پر اصرار انتہائی قابل مذمت جرم ہے فرانس واقعہ کے بعد دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے ایک وہ یورپی ممالک ہیں جو فرانس کی پشت پر ہیں اور دوسرے وہ اسلامی ممالک ہیں جو اس واقعہ پر غم و غصہ اور عملی احتجاج کر کے فرانس کے صدر میکرون کے خیالات کو مسترد کر رہے ہیں۔
فرانس یورپ کا اکلوتا ملک ہے جہاں پچاس لاکھ مسلمان اس کے مستقل باشندے ہیں فرانس میں اسلامو فوبیا کا یہ پہلا واقعہ نہیں 2010میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی2011 میں فرانسیسی میگزین’چارلی ہبدو‘نے گستاخانہ کارٹون بنانے کی ناپاک جسارت کی 2015میں حب رسول ﷺ کے شیدائیوں نے اسی میگزین کے دفتر میں داخل ہو کر بارہ گستاخان رسول کو جہنم واصل کر دیا۔
ا سلام دشمن صیہونی و دجالی قوتوں کو یہ بات ازبر رکھنے کی اشد ضرورت ہے کہ مسلمان کسی صورت بھی حضور ﷺ کی شان میں گستاخی برادشت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔فرانس میں مسلمانوں پر خوف کی ایک تلوار لٹکا دی گئی ہے فرانس میں ایک نہیں کئی بار آنحضور ﷺ کی شان میں گستاخی کے نفرت انگیز واقعات سامنے آچکے ہیں پوری دنیا میں مسلم ممالک اور مسلمانوں کی جانب سے احتجاج اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا شدید رد عمل سامنے آرہا ہے۔
ابھی فرانس کے خلاف ردعمل کا سلسہ چل رہا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں نے احتجاج کرتے ہوئے بھارتی صدر اور وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ 25کروڑ مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے فرانس کو احتجاج درج کروائے لیکن انتہا پسند اور غاصب مودی نے ماضی کی حکومتوں کے بر عکس پچیس کروڑ مسلمانوں کے جذبات اور احساسات کی پرواہ کئے بغیر فرانس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے بھارت فرانس کے ساتھ کھڑا ہے۔
فرانس کو مدد کی یقین دہانی کروانے والے معاملہ کے پس پردہ کیا محرکات ہو سکتے ہیں اس سے پردہ آنیوالا وقت اٹھائے گا ۔آخر بھارتی وزیر اعظم کی کیا مجبوری ہے کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات و احساسات کو پس پشت ڈال کر فرانس کی پشت پر جا کھڑے ہوئے کیا بھارت فرانس کا مقروض ہے؟ یا پھر رافیل کی خریداری کا رازنہ اگل دیا جائے ۔مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ گستاخانہ کارٹون‘تشدد اور خون ریزی کو تو ہوا دی جا سکتی ہے لیکن مسلمان کے نزدیک آپ حضورﷺ کے ساتھ قلبی عقیدت و محبت کا پیمانہ یہ ہے کہ آپ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا اسلام ایک ایسا امن و آشتی کا مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں دہشت گردی جیسے لفظ کی بھی گنجائش موجود نہیں ہے۔
مودی پہلے اپنے ملک میں ہونیوالے ظلم و بربریت کے سفاک حالات کا جائزہ لیں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ایک ہی سانس میں فرانس کے ساتھ کھڑے ہونے والے مودی کو اداراک ہی نہیں کہ دہشت گردی کی اصطلاح کیا ہے۔کشمیر میں اسی لاکھ مسلمانوں کی جنت نظیر وادی سیکولر اور جمہوریت کے دعویدار بھارت کا غاصبانہ قبضہ‘ ہزاروں حریت پسند مسلمانوں کو شہید کرنا‘مقبوضہ وادی کو ایک بڑے جیل خانہ میں تبدیل کر کے ان کی نقل و حمل پر پابندی عائد کرنا‘ یہ دہشت گردی ہے۔
بھارت میں گائے کے نام پر ہجومی تشدد کا شکار بنا کر بے گناہ لوگوں کا قتل‘ لڑکیوں کی اجتماعی عصمت دری کے بعد ان کا بے رحمی کے ساتھ قتل یہ دہشت گردی ہے آج بھارت میں اقلیتیں سسک رہی ہیں۔ پورے بھارت کوگجرات بنانے کے مذموم ایجنڈا کو مکمل کرنے کی سعی کرنے والا مودی خود دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ آج اس کا وزیراعظم فرانس کے ساتھ دہشتگردی کے خاتمہ کا اعادہ کرتا نظر آ رہا ہے ۔
سیکولر اور جمہوریت کے دعویدار بھارت کی خارجہ پالیسی کا کوئی ایجنڈا ہے نہ اصول اگر ایسا ہوتا تو پچیس کروڑ بھارتی مسلمانوں کے جذبات و احساسات کو مجروح نہ ہونے دیا جاتا۔آزادی اظہار رائے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ کسی کی مذہبی دل آزاری کی جائے فرانس میں جو کچھ ہوا وہ54اسلامی ممالک کے مسلمانوں کے لئے تازیانہ بن چکا ہے مغرب اور بھارت کی اسلام دشمنی کھل کر سامنے آ چکی ہے یہ ممالک صرف مسلمانوں کو ذہن میں رکھ کر پالیسی بناتے ہیں جس سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات و احساست کو نفرت انگیز مہم کے ذریعے مجروح کیا جا سکے فرانسیسی صدر اور بھارت کے انتہا پسند وزیر اعظم مودی پوری امت مسلمہ کے مجرم ہیں جنہوں نے پوری امت مسلمہ کے مذہبی جذبات و احساسات کا قتل کیا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم ممالک اسلام دشمن ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنے سے قبل دنیاوی مفادات سے بالا تر ہو کر حب رسول ﷺ کو مقدم رکھیں جن کی شفاعت سے جنت کے در کھلیں گے کیونکہ آپﷺ کی اتباع‘محبت مسلمانوں کے ایمان و اعتقاد کا لازم جز ہے۔