
سینٹ الیکشن ۔۔عوام کو کیا ملے گا ؟
منگل 22 دسمبر 2020

رقیہ غزل
(جاری ہے)
مذکورہ اعلان پر حکومتی مئوقف ہے کہ ٹرانسپرنٹ اور فری الیکشن کی بات الیکشن میں جوڑ توڑ کے اتوار بازار کو روکنے کے لیے کی ہے یہ بڑی عجیب بات ہے کہ آٹا ،چینی ،گیس بحران پیدا کرنے اور مہنگائی کو آسمان تک پہنچانے والے مافیاز کو لگام نہیں دی جا سکی اور سخت ترین سردی میں انڈے ،آلو اور دیگر اشیائے خوردونوش ، اشیائے ضروریہ اور ادویات کی ہو شربا قیمتیں بڑھانے والوں سے سوال نہیں کیا جاسکا مگر شفافیت کا راگ وہیں ہے باقی گذشتہ انتخابات میں جہانگیر ترین کی مدد سے جو ٹرینڈ سیٹ کیا گیا ہے اس سے سبھی باخبر ہیں یہی وہ دو عملیاں ہیں جس کی وجہ سے پی ٹی آئی قیادت اپنا وقار کھو تی جارہی ہے مسئلہ یہ ہے کہ خبر گرم ہے کہ اپوزیشن اتحاد ڈیمو کریٹک موومنٹ نے جنوری میں اسلام آباد کی جانب مارچ اور اجتماعی استعفوں کا اعلان کر رکھا ہے جس کا مقصد ہی سینٹ انتخابات کو مئوخر کروانا ہے اور حکومت کو عدم استحکام کی جانب دھکیلنا ہے تو ان حالات سے گھبرا کر حکومت نے قبل از وقت انتخابات کا ڈھول پیٹنا شروع کر دیا ہے ۔اپوزیشن اتحاد اپنی تمام کاروائیوں اور ریشہ دیوانیوں میں ناکام نظر آتا ہے مگر اپوزیشن اتحاد کے ہر قدم پر حکومتی بوکھلاہٹ سمجھ سے باہر ہے ۔
بڑی مذ حکہ خیزصورتحال ہے کہ ایک طرف حکومت کو خوف ہے کہ اگر اپوزیشن اتحاد بائیکاٹ کر دیتی ہے یا فروری سے پہلے استعفے لے آتی ہے تو پھر کیا ہوگا دوسری طرف یقین بھی ہے کہ سیاسی مفادات کے پجاری سیٹ کبھی نہیں چھوڑ سکتے اور واقعی اپوزیشن ایسا نہیں کرے گی سب سیاسی بیانیے ہیں جیسا کہ بلاول نے کہا ہے کہ سندھ حکومت چھوڑنے کو تیار ہیں اور جمہوریت کے لیے یہ قربانی ضرور دیں گے یعنی جمہور کے لیے تو کبھی کچھ کیا نہیں مگر جمہوریت کی بڑی فکر رہتی ہے الغرض سیاسی بساط پر ہر کوئی چالیں چل رہا ہے مگر کامیاب وہی ہوگا جو سیاسی شطرنج کا ماہر ہے تاحال تو اپوزیشن اتحاد کی ہر چال الٹی پڑ رہی ہے پھر بھی حکومتی بوکھلاہٹ نہیں جاتی اوراپوزیشن کی ہر چال پر گھبرا جاتے ہیں کیونکہ گڈ گورننس کا فقدان کھل کر سامنے آچکا ہے ابھی تک عوام کو کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ملا تو کبھی بھی بازی پلٹنے کا اندیشہ بر وقت درست فیصلہ کرنے نہیں دیتا لیکن یہ طے ہے کہ موجودہ حالات میں دور رس حکمت عملی اور دانشمندانہ بیانات کی ضرورت ہے ورنہ سیاسی رسہ کشی میں بچا کھچا وقار بھی داؤ پر لگ جائے گا ویسے بھی اب خان صاحب کو سیاسی تلخیوں اور حقیقتوں کا ادراک ہوگیا ہے بایں وجہ وہ موجودہ نظام کے ساتھ مسلسل سمجھوتہ کرتے نظر آرہے ہیں اور رابطے بھی جاری ہیں تو اس کی کیا ضمانت ہے کہ سینٹ الیکشن ڈرامہ نہیں ہو گااور عوام کی نظروں میں دھول نہیں جھونکی جائے گی کیونکہ حکومت ڈھکے چھپے الفاظ میں اپوزیشن کو مل بیٹھنے کی دعوت دے دی ہے یقینا مفادات کی چھتری تلے سبھی ایک ہو جائیں گے ورنہ دما دم مست قلندر ہوگا مگر جو بھی ہو سوال یہ ہے کہ عوام کو کیا ملے گا ؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رقیہ غزل کے کالمز
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ ایک لمحہ فکریہ
جمعرات 17 فروری 2022
-
وزیر اعظم اپنے مشیر تبدیل کریں !
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تحریک انصاف مزید قوت کے ساتھ کب ابھرے گی ؟
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
انقلاب برپا کرنے والی مہم
پیر 13 دسمبر 2021
-
آرزوؤں کا ہجوم اور یہ ڈھلتی عمر
بدھ 1 دسمبر 2021
-
حساب کون دے گا ؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
پہلے اپنا احتساب کریں پھر دوسروں سے بات کریں !
جمعرات 11 نومبر 2021
-
سیاستدانوں باز آجاؤ !
جمعرات 21 اکتوبر 2021
رقیہ غزل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.