مریم نواز سیاست کا محور

پیر 23 نومبر 2020

Saif Awan

سیف اعوان

جیسے جیسے ملک میں سردی کی شدت میں اضافہ ہور ہا ہے اسی تیزی کی ساتھ سیاسی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔نوازشریف کے بھی مسلسل وار جاری تھے فی الحال انہوں نے بریک لے لی ہے۔ لیکن مریم نواز نے فوج کو صلح کی پیشکش کرکے ایک قدم آگے بڑھادیا ہے۔لیکن مریم نواز کی پیشکش کا کوئی مثبت جواب ابھی تک سامنے نہیں آیا یا شاید پس پردہ کوئی پیغام رسانی کا سلسلہ شروع ہوگیا دوسری جانب عمران خان سے لے کر وفاق،پنجاب اور کے پی کے وزراء بھی پی ڈی ایم پر جوابی تابڑ توڑ حملے کررہے ہیں ۔

حکومت کے رویے میں رتی برابر لچک نظر نہیں آرہی۔حزب اختلاف ہمیشہ صاحب اقتدار پر تنقید کرتی آئی ہے۔اگر صاحب اقتدار طبقہ درمیانی راستہ اختیار کرنے کی بجائے جوابی وار کرنے پر باضد ہوتو معاملات آگے کیسے بڑھیں گے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم ،وزیر داخلہ ،وزیرخارجہ ہو یا وزیر دفاع ہو سب ایک ہی مشن پر چل رہے ہیں ۔حکومتی لوگوں کے بیانات سے تو ایسا لگ رہا ہے حکومت پی ڈی ایم سے بات چیت کو تیار نہیں ہے۔

یا شاید عمران خان اپوزیشن سے بات چیت کرنے میں ہی سنجیدہ نہیں ہیں ۔
نوازشریف گردے میں درد کے باعث پی ڈی ایم کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کر سکتے اور نہ ہی انہوں نے پشاور جلسے میں خطاب کیا ۔نوازشریف کے گردے میں پتھری ہے جس کا لندن کے ہسپتال میں علاج جاری ہے۔ایک طرف مریم نواز کی فوج کو بات چیت کی دعوت دوسری طرف نوازشریف کی وقتی خاموشی طاقتوردیوتاؤں کواشارہ ہے ۔

شاید نوازشریف اور شہبازشریف نے اب مریم نواز کو تمام معاملات لیڈ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔پی ڈی ایم کی سیاست اب بلاول بھٹو اور مولانافضل الرحمن کے ہاتھوں سے نکل کر مریم نواز کے گرد ہی گھوم رہی ہے۔پی ڈی ایم کے تمام سیاسی قائدین میں سے سب سے سخت اور جارحانہ رویہ نوازشریف اور ان کی بیٹی کا رہا ہے۔پی ڈی ایم کا کوئی سربراہ اتنی تکلیفوں اور مشکلات سے نہیں گزرا جتنی مشکلات اور پریشانیاں نوازشریف اور مریم نواز نے برادشت کی ہیں اس کے باوجود ان دونوں کے رویے میں فرق نہیں آیا ۔

گزشتہ دنوں مریم نواز نے جب فوج کو بات چیت کی آفر کی تو پی ڈی ایم کی لیڈرشپ سمیت پوری حکومت ہل گئی تھی۔مریم نواز کے انٹرویو کے بعد عمران خان نے کابینہ سے الگ اجلاس میں مشاورت کی جبکہ دوسرا اجلاس حکومتی ترجمانوں کا تھا ۔عمران خان نے حکومتی ترجمانوں کو شریف فیملی کی کرپشن مزید سامنے لانے کی ہدایات کی ۔عمران خان سے کوئی پوچھے شریف فیملی کیخلاف جو پہلے کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں ان کاتین سالوں میں کیا بناہے ؟
پی ڈی ایم کی سیاست کا محور اب مریم نواز ہیں اور پی ڈی ایم کا مستقبل بھی اب مریم نواز کے ہاتھوں میں ہے دوسری طرف اگر طاقتور دیوتا ملک کو کسی بڑے بحران سے بچانا چاہتے ہیں تو مریم نواز کی آفر کو قبول کریں ۔

اگر معاملات ٹیبل ٹاک سے حل ہو سکتے ہیں تو پھر لانگ مارچ،دھرنے اور استعفوں کا انتظار نہ کیا جائے ۔اگر لانگ مارچ ہوتا تو امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہو گی سب سے بڑھ کر اگر اپوزیشن نے استعفے دے دیے تو ملک ایک بڑے بحران سے دوچار ہو جائے گا پھر نہ حکومت کچھ کرسکے گی اور نہ دیوتا کچھ کرسکیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :