آٹا مہنگا ہونے والا ہے

جمعرات 18 فروری 2021

Saif Awan

سیف اعوان

گزشہ سال 9نومبر کو پنجاب اسمبلی کے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے گندم کی امدادی قیمت دو ہزار روپے مقرر کرنے کی قرارداد ہاؤس سے متفقہ طور پر پاس کرائی۔چوہدری پرویز الہی نے یہ قرارداد وزیر قانون راجہ بشارت کی مرضی کے بغیر پاس کرائی جبکہ وزیر قانون پنجاب گندم کی امدادی قیمت دو ہزار مقرر نہیں کرنا چاہتے تھے۔دو ماہ تک پنجاب حکومت نے اسمبلی کی پاس کردہ قرارداد پر کوئی غور نہ کیا تو پرویز الٰہی معاملہ براہ راست وزیراعظم کے نوٹس میں لے آئے۔

میرے ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے چوہدری پرویز الٰہی نے وزیراعظم عمران خان سے تفصیلی ٹیلی فونک گفتگو کی جس میں پرویز الٰہی نے گندم کی امدادی قیمت بڑھانے اور کامل علی آغا کو سینیٹر بنوانے کیلئے وزیراعظم سے تعاون مانگا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم عمران خان کامل علی آغا کی حمایت کرنے کیلئے تیار تھے لیکن گندم کی امدادی قیمت نہیں بڑھاناچاہتے تھے ۔چوہدری پرویز الٰہی کے مسلسل اسرار کے بعد وزیراعظم مان گئے ۔

اس گفتگو کے چار دن بعد پنجاب حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 1450سے بڑھاکر 1800روپے فی من مقرر کردی۔پنجاب حکومت نے گزشتہ سال 1450روپے گندم کی امدادی قیمت مقرر کی لیکن عام مارکیٹ میں گندم 2000ہزار سے 24سو روپے تک فروخت ہوتی رہی۔
چوہدری پرویز الٰہی نے چند بڑے زمینداروں کو خوش کرنے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کیلئے گندم کی امدادی قیمت میں تو اضافہ کروادیا لیکن اب آئندہ آنے والے چند ماہ میں پنجاب کے گیارہ کروڑ عوام اس کا خمیازہ بھگتنے کیلئے تیار ہو جائیں۔

چوہدری پرویز الٰہی کے اس اقدام سے جو بڑے زمیندار مستفید ہونگے ان کا تعلق زیاد ہ سیاسی گھرانوں سے ہے۔جن کی ہزاروں ایکڑز میں ہے۔فلورز ملز ایسوسی ایشن نے پیشگی آگاہ کردیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت میں اضافے سے 20کلو آٹے کا تھیلا 860روپے سے بڑھ کر 1075میں فروخت ہوگا اور فی من آٹا 415روپے اضافے کے بعد 2135میں ملے گا۔آپ کو یاد ہوگا ابھی چند ماہ قبل جب پنجاب میں آٹے کا بحران پیدا ہوا ۔

جس کے بعد پنجاب میں بیس کلو آٹے کا تھیلا 1200روپے تک فروخت ہوگیا تھا۔وزیراعظم نے گندم اور آٹے کے بحران کی انکوائری خود ایف آئی اے سے کرائی تھی لیکن ابھی تک اس کے ذمہ داروں کا تعین نہیں ہو سکا اور نہ وہ انکوائری رپورٹ عوام کے سامنے لائی گئی ہے۔پنجاب میں گندم اور آٹے کے بحران کے بعد پنجاب کے وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے فوری استعفیٰ تو دیا تھا لیکن ان کو ایف آئی اے نے تحقیقات کیلئے طلب نہیں کیا ۔

نیب کی جانب سے بھی گندم اور آٹے بحران کی انکوائری شروع کرنے کی خبریں اخباروں میں شائع ہوئی لیکن شاید ہواؤں کا رخ پھر تبدیل ہوتے ہوتے رہ گیا۔پنجاب کے عوام ابھی سے خود کو ذہنی طور پر تیار کرلیں ۔پنجاب میں ایک بار پھر مستقل طور پر آٹا مہنگا ہونے جا رہا ہے۔اگر گزشتہ سال پنجاب حکومت نے گندم کی قیمت 1450روپے مقرر کی تھی لیکن مارکیٹ میں 24سو روپے تک گندم فروخت ہوتی رہی تھی ۔

اس مرتبہ پنجاب حکومت نے خود 1800سو روپے گندم کی قیمت مقرر کردی ہے تو گزشتہ سال کے حساب سے اس سال مارکیٹ میں گندم تین ہزار تک فروخت ہونے کا امکان ہے۔اب یہ پنجاب حکومت خصوصا وزیر خوراک علیم خان کیلئے بھی ایک بڑا ٹاسک ہوگا کہ کیا وہ گندم کی مقرر کردہ قیمت پر عملدرآمد کرانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔
میرے لیے یہ بات انتہائی قابل حیرت اور تشویشناک ہے کہ حکمران طبقے نے گندم کی قیمت بڑھاتے وقت عام آدمی کے متعلق کیوں نہیں سوچا۔

اگر پرویز الٰہی کا موقف درست تسلیم کرلیں کہ پنجاب کا کسان پریشان حال ہے گندم کی قیمت بڑھاکر اس کو ریلیف دیا گیا ہے تو یہ پرویزالٰہی صاحب نے یہ بات کیوں نہیں سوچی کہ کیا پورے پنجاب کی گیارہ کروڑ عوام زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے؟عام آدمی آج آٹھ سو روپے کلو کا ادرک خریدے یا 90روپے کلو آٹا خریدے ؟ایک کلو آٹے سے صرف چھ روٹیاں بنتی ہیں اس حساب سے جس غریب فیملی میں چھ افراد ہیں تو ان کو روانہ تین کلوآٹا خریدنا ہوگا۔

مہنگائی نے غریب کو دو وقت کی روٹی کے چکروں میں الجھا کر رکھ دیا ہے۔بچوں کی سکولوں کی فیسیں الگ سے ہیں ۔کورونا وائرس کے دوران پنجاب میں لاکھوں بچے کو والدین نے سکولوں سے الگ کرلیا ہے ۔یہ پنجاب حکومت کی اپنی رپورٹ ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد دوبارہ سکولز کھولنے سے طلبہ کی تعداد میں واضع کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
دو بڑوں نے ملکر گندم کی امدادی قیمت تو بڑھادی ہے لیکن اب اس سے پیدا ہوانے والی مہنگائی کا سامنا عام آدمی کرے گا اور یہ دونوں بڑے اس بات کو بھی ذہن نشین کرلیں پنجاب میں ایک بار پھر آٹے کا بحران پیدا ہوگا جس کے ذمہ دار یہ دونوں بڑے ہی ہونگے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :