اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور - قسط نمبر 1

منگل 9 مارچ 2021

Saif Awan

سیف اعوان

جنوبی پنجاب کا نام سنتے ہی بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں ایک ہی خیال آتا ہے کہ وہاں بہت زیادہ غربت ہے،لوگ پسماندہ حال زندگی گزارہے ہونگے۔لوگوں کو کھانے پینے کی معیاری اشیاء اور صحت و تعلیم کی اعلیٰ معیار کی نہیں ملتی۔ جنوبی پنجاب کے متعلق سینٹرل پنجاب کے لوگوں کا ایک خاص قسم کا مائینڈ سیٹ بن گیا ہے۔سینٹرل پنجاب کے لاکھوں لوگ جہنوں نے ڈی جی خان،مظفر گڑھ،رحیم یار خان،ملتان ،بہاولپور اور صادق آباد کا کبھی وزٹ نہیں کیا ان کی سوچ جنوبی پنجاب کے متعلق ایک جیسی ہے۔

لیکن جو لوگ جنوبی پنجاب کے ان بڑے اضلاع کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آتے ہیں ان کے تمام ذاتی خیالات ،قیاس آرائیاں اور خود ساختہ تصویر کشی غلط ثابت ہوتی ہے۔
گزشتہ جمعے کے روز ایجوکیشن رپورٹرز ایسوسی ایشن لاہور کے صدر راشد منظور صاحب نے بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کے دو روزہ دورے کیلئے ایک ٹور اریج کیا ۔

(جاری ہے)

اس ٹور میں راقم الحروف ،سینئر ایجوکیشن رپورٹر یوسف عباسی ،صدرراشد منظور،جنرل سیکرٹری حسن حفیظ،فیصل بھائی،امتیاز علی،فوادمسعود،عدیل مصطفی،رب نواز ، سدرہ غیاث اور ثناء ارشد گروپ میں شامل تھے۔

بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کے چائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب صاحب کے دعوت پر ہم لوگ جمعے کی رات تقریبا دو بجے بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی کے گیسٹ ہوسٹل پہنچے۔رات کے دوبج رہے تھے لیکن ہوسٹل کا عملہ ہمارے استقبال کیلئے باہر کھڑا تھا جوکہ ہمارے لئے بہت خوش آئند تھا۔ہوسٹل کے عملے نے ہمارے لئے ڈنرکا انتظام کیا ہوا تھا۔ہم سب لوگ فورا فریش ہوکر ڈنر کے ٹیبل پر پہنچ گئے۔

تمام دوستوں نے جلدی جلدی ڈنر کیا اور سونے کیلئے اپنے اپنے کمروں میں پہنچ گئے کیونکہ اگلی صبح ہمیں یونیورسٹی کے نیو کیمپس میں ایک ورکشاپ میں شریک ہونا تھا۔صبح آٹھے بجے بہاولپور یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آفاق احمد صاحب نے ہمارا استقبال کیا ۔آفاق احمد صاحب کا تعلق ٹورازم ڈیپاٹمنٹ سے ہے۔آفاق صاحب دو دن ہماری خدمت میں مصروف عمل رہے ،ان کا اخلاق،سلیقہ اور ہمارے ساتھ رویہ انتہائی قابل تعریف تھا۔

صبح آٹھ بجے سب لوگ ناشتے کی ٹیبل پر موجود تھے۔ہم نے جلدی سے ناشتہ کیا اور یونیورسٹی کے نیو کیمپس کیلئے روانہ ہو گئے۔آفاق صاحب نے سب سے پہلے ہمیں یونیورسٹی کے نئے تعمیر ہونے والے انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ سائنس ڈیپاٹمنٹ کا دورہ کرایا۔اس ڈیپاٹمنٹ کو جدید تقاضوں کے مطابق تیار کیا گیا تھا۔لاہور سے گئے سب صحافی ڈیپاٹمنٹ کو دیکھ کر حیران رہ گئے ۔

بہاولپور جیسے شہر میں اس طرح کے جدید ڈیپاٹمنٹ کا قیام ناقابل یقین لگ رہا تھا۔لیکن وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب صاحب نے ناممکن کو ممکن کردیا دیکھا تھا ۔اس ڈیپاٹمنٹ کے وزٹ کے بعد ہم یونیورسٹی کے کانفرنس ہال میں پہنچے جہاں شعبہ صحافت اور ٹورازم ڈیپاٹمنٹ کے پروفیسرز صاحبان ہمارا پہلے سے انتظار کررہے تھے۔یونیورسٹی کے ترجمان شہزاد صاحب اور پروفیسر اویس گیلانی صاحب نے ہمارا استقبال کیا ۔

کانفرنس میں اویس گیلانی صاحب نے موجودہ اور ماضی کی صحافت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔کچھ ہی دیر میں وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر صاحب بھی آگئے ۔ڈاکٹر اطہر صاحب ایک نامورماہرتعلیم کے طور پر پہچانے جاتے ہیں اور تدریس،تحقیق اور صنعتی اداروں میں کام کا 25 سالہ وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں پی۔ایچ۔ڈی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے کی جبکہ بی۔

ایس اور ایم۔ایس کی تعلیم فلوریڈاسٹیٹ یونیورسٹی امریکہ سے حاصل کی۔ ڈاکٹر اطہر محبوب ابن خلدون سسٹمز کے بانی ہیں اور 100 سے زیادہ صنعتی،مالیاتی اور دفاع سے منسلک اداروں میں پروجیکٹس کر چکے ہیں۔حکومت پاکستان نے سا ئنس اور ٹیکنالوجی اور تعلیم کے میدان میں انکی غیر معمولی خدما ت کے اعتراف میں 2012 میں انہیں تمغہ امتیاز سے بھی نوازاہے۔

ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر نے بتایا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہا و لپورکو دنیا کی سرفہرست 100یونیورسٹیوں میں شامل کرنا ہمارا عزم ہے یہ کام ناممکن نہیں اب اسلامیہ یونیورسٹی دنیاکی سرفہرست پہلی ہزار یونیورسٹیوں میں شامل ہو چکی ہے اور آئندہ دو سالوں میں پہلی 500اور مزید اگلے دو سالوں میں اسے دنیا کی 100بہترین یونیورسٹیوں میں شامل کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

123شعبہ جات کی تشکیل، اساتذہ کی تحقیق اور تربیت اور مسلسل کوششوں سے یونیورسٹی کی رینکنگ میں یقینا جلد بہتری کے امکانات نظر آرہے ہیں۔
ورکشاپ کے بعد ہمیں پرتکلف ظہرانہ کرایا گیا ۔ظہرانے کے بعدآفاق صاحب نے ہمیں بہاولپور ریسٹ ہاؤس کا بھی دورہ کرایا ۔بہاولپور ریسٹ پہنچ کر ہمارا استقبال ریسٹ ہاؤس کے انچارج نے کیا۔انہوں نے بتایا کہ یہاں سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں اکثر آتے رہے مجھے دو بار ان کی خدمت کرنے کا موقع ملا ۔

ریسٹ ہاؤس کے انچارج نے بتایا کہ میاں صاحب نے ریسٹ ہاؤس میں قیام کرنے سمیت دیگر بہت سے انتظامات کیے اور یہاں انہوں نے خصوصا ہیلی پیڈ بھی بنوایا ہے۔ریسٹ ہاؤس کے انچارج نے بتایا کہ یہاں گورنر پنجاب چوہدری سرور بھی آئے ہیں مجھے ان کی خدمت کرنے کا بھی موقع ملا ہے۔ریسٹ ہاؤس کی جانب جانے والی سڑک بھی بہت زبردست تیار کی گئی ہے۔ریسٹ ہاؤس سے فری ہوکر ہم دوبارہ ہوسٹل پہنچے ۔ہوسٹل پہنچتے ہی آفاق صاحب نے بتایا کہ میں سات بجے دوبارہ آؤں گا ہم نے نور محل جانا ہے۔نور محل اس وقت پاکستان آرمی کے کنٹرول میں جہاں رات کو سات بجے لائٹ شو ہوتا ہے۔جاری ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :