
یہ وقت لڑنے کا نہیں
ہفتہ 2 مئی 2020

سلیم ساقی
وبائی مرض کورونا کے نام سے کون نہیں آشنا جس نے پوری دنیا کو شمشان گھاٹ بنا کر رکھ دیا جدھر نظر پھیری جائے لاشیں اور کیس ہی دیکھنے سننے کو ملتے ہیں کہیں بھوک بھنگڑے مار رہی ہے تو کہیں جواں سپوت کا لاشہ بن ماں کو دکھائے دفنانے پر آہ فغاں ہے
ایسے نازک حالات میں بھی ہم نادان انسان ہیں کہ ایک چھوٹی سی بات کو انا کا مسئلہ بنا کر اک دوجے سے جھگڑنے میں لگے ہیں فیس بک آن کرو تو ہر جا زیر بحث بس دو ہی ہستیاں ہیں ایک مولانا طارق جمیل صاحب دوسری طرف حامد میر صاحب اتنا شاید ان دونوں صاحب کے درمیاں بات نہ بگڑی تھی جتنے آرگومنٹس دے دے ہماری بھولی بھالی عوام ایک دوسرے کے خلاف ہوئے جا رہی ہے
یہاں کوئی دودھ کا دھلا نہیں ہے اس سوشل میڈیا کے دور میں کسی کا کالا چٹا اتنی جلدی اسکے اپنے گھر والوں کو پتہ نہیں چلتا جتنی جلدی فیس بک ٹویٹر پر اپ لوڈ ہو جاتا ہے
ایسے میں کون کیا ہے کون کتنے پانی میں ہے سبھی جانتے ہیں پھر یہ بحث و تکرار کیوں؟
خدارا اس موضوع سے چند پل نظریں ہٹھا کر اپنے ارد گرد بھی دوڑاؤ کورونا کو زیر بحث لاؤ اسکی احتیاطی تدابیر کو لوگوں میں پھیلانے کا ذریعہ بنو لوگوں کو صحیح معنوں میں لاک ڈاؤن کے معنی بتلاؤ تاکہ وہ گھروں کی دہلیز تک ٹک کر بیٹھیں حکومتی اقدامات کو سراہا جانے کی مہم چلاؤ تاکہ اس مرض کو لوگوں کو لگنے سے زیادہ سے زیادہ بچایا جائے
تھوڑا مائنڈ ادھر ڈائیورٹ کرو مولانا صاحب نے معافی کیوں مانگی تھی؟ کہ ایسے حالات میں جہاں ملک تباہی کے دہانے کی طرف جا رہا ہے وہاں کوئی اس مسئلے کی وجہ سے بگاڑ نہ پیدا ہو اور ہم کیا کر رہے ہیں آئے دن اختلافات بڑھا رہے ہیں
میمز بنانے کے علاوہ بھی کچھ دماغ چلاؤ کچھ پازیٹو سوچو سوچ بدلو گے تبھی تو پاکستان بدلے گا حکومت کا ساتھ دیں یہ کورونا کی جنگ اتحاد سے جیتی جا سکے گی تب تلک ہمیں خود کو گھروں تک محفوظ رکھنا ہو گا جب تک اسکی ویکسین تیار نہیں ہو جاتی
کیا ہو جائے گا اگر چند دن ہفتے یا مہینے ہم بھونڈ بھانڈیاں نہ کریں گے تو؟ گھر سے باہر بے جا نکلنا ترک کر دیں ضرورتا نکلیں مگر کم نکلیں کیونکہ
''احتیاط علاج سے بہتر ہے''
وگرنہ جیسا کہ مولانا ظفر علی خان اپنے شعر میں فرماتے ہیں
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا
کچھ تو ان سے ہی سیکھ لو اب تم چھوٹے بچے تو ہو نہیں کہ ڈانٹ ڈپٹ کر تمہیں اچھا اور برا سمجھانا پڑے گا دل صاف کرو سب پھینک دو جو تھا اچھا تھا یا برا بس گزر گیا اب آگے بڑھے اور ملک و قوم کو اس مصیبت سے نکالنے کا ذریعہ بنو کیونکہ ایک ایک دو گیارہ ہوتے ہیں سب مل کر لڑیں گے تو جلد چھٹکارا مل جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سلیم ساقی کے کالمز
-
افزائش نسل کی بڑھوتری کے ثمرات و نقصانات
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
عشق مجازی سے عشق حقیقی
پیر 13 ستمبر 2021
-
''ہم زندہ جاوید کا ماتم نہیں کرتے''
منگل 24 اگست 2021
-
تھرڈ کلاسیے ایکٹرز
منگل 1 جون 2021
-
''جسد خاکی یہ ستم نہیں اچھا''
منگل 4 مئی 2021
-
لیبرز ڈے
ہفتہ 1 مئی 2021
-
رمضان کو بخشش کا فرمان کیسے بنائیں؟
منگل 27 اپریل 2021
-
کہاں کھو گیا وہ برگد کا پیڑ پرانا
ہفتہ 24 اپریل 2021
سلیم ساقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.