
آخری امید سے آخری چوائس تک
جمعہ 24 جولائی 2020

شاہد سدھو
(جاری ہے)
آخری امید فخر سے پھولنے ہی والی تھی کہ اچانک کچھ یاد آگیا۔
اختیارات تو بہت ہیں مگر باجویں ترمیم نے میرے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں، کاش یہ باجویں ترمیم نہ ہوتی۔جلالت بولیں باجویں ترمیم نہ ہوتی تو پھر آپ بھی نہ ہوتے۔اسی وقت آخری امید کے آئی فون پر پارٹی کے وزیر مواصلات کا میسیج آگیا لکھا ہوا تھا ” آپ کے سوا کوئی چوائس نہیں ہے“۔ خوشی کے مارے آخری امید کے نتھنے پھڑپھڑانے لگے، وہ دہرانے لگے، بڑبڑانے لگے ” میرے سوا کوئی چوائس نہیں“ ” میں آخری چوائس ہوں“۔ میرے پاس اے ٹی ایم ہے ان کے پاس کیا ہے، میرے پاس ارسطو ہے ان کے پاس کیا ہے۔اسلامی جمہوریہ پر آخری امید کو دادِ حکومت دیتے ہوئے دو برس ہو چکے ہیں۔ اس مملکت خداداد ا کی خوش قسمتی ہے کہ آخری امید کو ٹیم بنانا آتی ہے اور آخری امیدمغرب کو بھی اچھی طرح سمجھتی ہے۔ مغرب کو سمجھنے والی اسی سمجھ سے کام لیتے ہوئے آخری امید نے بائیس سال مسلسل جدوجہد کی ہے اور دو سو بندوں کی ٹیم بنائی ہوئی ہے بلکہ بنا کے چھپائی ہوئی ہے۔ آخری امید یہ بھی جانتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست دانوں کو کیسے غلام بناتی ہے اور عالمی ساہوکار ادارے قرضوں کے نام پر قوموں کو کیسے جکڑتے ہیں۔ آخری امید کو قوی امید ہے کہ لاک ڈاوٴن ناکام بنانے اور کورونا کے سستے نسخے عوام کو بتانے پر طِب کا نوبل انعام آوے ای آوے۔ اسی لاکھ کشمیریوں پرایک سال سے جاری کرفیو اور ظلم و ستم پر آخری امید نے جس طرح سیکریٹیریٹ کے سرکاری ملازمین کو آدھ گھنٹہ دھوپ میں کھڑے کرکے امن پسندی کا ثبوت دیا ہے اس پر ان کو یقین ہے کہ ان سے امن کا نوبل انعام قبول کرنے کی بھی درخواست کی جائے گی۔ آخری امید یہ بھی جانتی ہے کہ اگر پیٹرول کی قیمت ، ٹی وی کی فیس، اور ٹیکس بڑھ جائے تو وزیر اعظم کرپٹ ہوتا ہے اور اگر کوئی بے گناہ قتل ہوجائے ، یا اغوا ہوجائے تو وزیر اعظم ذمہ دار ہوتا ہے۔ آخری امید نے شکر کیا کہ وہ اصلی وزیر اعظم نہیں ہے ورنہ ساری ذمہ داری اس پر آتی۔ ناشتے کے دوران آپ سوشل میڈیا سیل کی بنائی ہوئی خبریں بھی پڑھ رہے تھے اور اپنے کارنامے جان کر خوش ہورہے تھے۔ اسی دوران امریکی سلامتی کے قومی مشیر کا فون آگیا ۔ مشیر نے امریکی سلامتی بارے اپنی بہت قیمتی آراء بتائیں۔ آپ نے مشیر سے مزید ہدایات لیں ۔ ابھی فون رکھا ہی تھا کہ خادم نے بتایا برطانوی مفادات کے مشیر باریابی چاہتے ہیں۔ برطانوی مشیر نے بتایا کہ آرام کی زندگی چھوڑ کر پاکستان آمد کے ان کے دو عظیم مقاصد ہیں۔ مقصد اول یہ کہ نئے پاکستان کے سرکاری اسکول سے میٹرک کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی جائے اور دوسرا عظیم مقصد انکم ٹیکس رجسٹریشن اور این ٹی این نمبرکا حصول ہے۔برطانوی مشیر نے بتایا وہ وطن کی خدمت کے جذبے کے کوٹ کوٹ کر بھرے ہونے کے قائل ہیں، مشیر محترم کے والد صاحب نے بھی بے شمار پاکستانیوں کو لبیا میں کوٹ کوٹ کر وطن کی خدمت کی تھی۔ آخری امید نے مشیر کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کو بتایا کہ ” میرے سوا کوئی چوائس نہیں“ ان کے بچے باہر ہیں، ان کی جائیدادیں باہر ہیں، ان کے اثاثے باہر ہیں۔ مشیرنے آخری امید سے مکمل اتفاق کیا ۔ ناشتہ کرتے ہوئے دوپہر کے دو بج چکے تھے۔ آخری امید نے ہنگامی دورے پر دفتر روانگی کی تیاری کی۔ دفتر جانے کے لیے ابھی ہیلی کاپٹر میں بیٹھے ہی تھے کہ گوریلے کی طرح جھومتا ہوا ایک مشیر دروازے سے لٹک گیا ، کوئی بات کرنا چاہتا تھا۔ آخری امید نے پیار سے کہا ” ہسٹا لا وسٹا ! موٹے “ اور ہیلی کاپٹر کے اصلی ڈگری والے پائلٹ کو چلنے کا اشارہ کر دیا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
شاہد سدھو کے کالمز
-
مشرقی پاکستان اور ایک بنگالی فوجی افسر کا نقطہ نظر
بدھ 15 دسمبر 2021
-
مشرقی پاکستان اور جنرل ایوب خان
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
مشرقی پاکستان اور اسکندر مرزا
منگل 7 دسمبر 2021
-
سیاسی حقیقت
ہفتہ 13 مارچ 2021
-
کون کتنا ٹیکس دیتا ہے
ہفتہ 6 مارچ 2021
-
جہان درشن
ہفتہ 27 فروری 2021
-
سقوطِ مشرقی پاکستان نا گزیر تھا؟
بدھ 16 دسمبر 2020
-
معجزے ہو رہے ہیں
جمعہ 4 دسمبر 2020
شاہد سدھو کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.