پیٹرول بم اورعوام

اتوار 28 جون 2020

Shazia Anwar

شازیہ انوار

ابھی عوام پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے کسی بھی فیض سے فیضیاب نہ ہوئے تھے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو بنیاد بناتے ہوئے اچانک پیٹرول بم گرادیا گیا اور فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے 58 پیسے تک کا اضافے کی خبر سنائی گئی۔اس ضمن میں جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 25 روپے 58 پیسے کا اضافہ کیا جارہا گیاہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 100 روپے 10 پیسے پر آگئی۔

اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 21 روپے 31 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کی نئی قیمت 101 روپے 46 پیسے مقرر کردی گئی ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 23 روپے 50 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 17 روپے 84 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کردیا گیا جس کے بعد مٹی کے تیل کی نئی قیمت 59 روپے 6 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی 55 روپے 98 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)


واضح رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاوٴن کے عرصے میں پیٹرولیم مصنوعات مجموعی طور پر 56 روپے 89 پیسے فی لیٹر تک سستی کی تھیں یعنی 25 مارچ سے یکم جون تک پیٹرول37 روپے 7 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا‘ اسی عرصے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 42 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جبکہ مٹی کا تیل 56 روپے 89 پیسے اور لائٹ ڈیزل 39 روپے 37 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا۔


جیسے ہی پیٹرول کی قیمت74روپے 52پیسے فی لیٹر ہوئی اس سے اگلے ہی روز یعنی یکم جون سے ملک بھر میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہوگئی اور عوام پیٹرول کے حصول کیلئے خوار نظر آنے لگے ۔پیٹرول پمپس پر پیٹرول نایاب رہا‘ لوگ گھنٹوں تک قطاروں میں لگ کر پیٹرول حاصل کرنے مجبور تھے ۔ عوامی احتجاج کے نتیجے میں حکومتی کی جانب سے طفل تسلیوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوا۔


پیٹرولیم ڈویژ ن کی جانب سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ارسال کئے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ موگاز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کی جانب سے یکم جولائی 2020 سے پیٹرولیم مصنوعات میں ہونے والے ممکنہ اضافے کا مالی فائدہ حاصل کرنے کیلئے ملک بھر میں ریٹیل آوٴٹ لیٹس پر مصنوعات کی فراہمی میں کمی کی جاسکتی ہے۔اس میں کہا گیا تھا کہ بحرانی صورتحال سے بچنے کیلئے ریگولیٹر ہونے کی حیثیت سے اوگرا کو او ایم سیز کو ملک میں ہر ریٹیل آوٴٹ لیٹ پر اسٹاکس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرے۔

3 جون کو اوگرا نے پیٹرول کی تعطل پر 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کیا جبکہ پیٹرول ذخیرہ کرنے کی شکایات پر ملک بھر میں آئل ڈپوز پر چھاپے بھی مارے گئے‘ تاہم پیٹرول کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی ‘ ابھی عوام کو پیٹرول کی فراہمی کے دلاسے ہی دیئے جارہے تھے کہ اچانک پیٹرول کی قیمتوں میں تاریخ ساز اضافے کا اعلان کرکے عوام کو پریشان کردیا گیا ساتھ ہی عوام کو سستے پیٹرول کی قلت یا مصنوعی بحران کی وجوہات بھی سمجھ میں آگئیں ۔

(ویسے اچانک تو نہیں ‘ سیاسی گرو شیخ رشید صاحب نے کورونا میں مبتلا ہونے سے چند روز قبل کہہ دیا تھا کہ پیٹرول اس لئے ذخیرہ کیا جارہا ہے کہ یکم جولائی سے پیٹرول کی قیمتیں بہت اوپر چلی جائیں گی۔(
پیٹرول کی قیمت میں اضافے یا کمی کا براہ راست تعلق عام انسان کی زندگی سے ہوا کرتا ہے یعنی جب پیٹرول مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ نوٹ کیا جاتا ہے اور کمی کے اثرات بھی روز مرہ زندگی پر مرتب ہوتے ہیں ۔

اس مرتبہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی سے عوام الناس کو کسی بھی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ہوا یہاں تک کہ براہ راست تعلق رکھنے والے شعبے یعنی ٹرانسپورٹرز نے بھی کرایوں میں کسی بھی قسم کی کمی نہیں کی۔ اس سارے طرز عمل سے ایک بات تو سمجھ میں آہی گئی کہ ہر ایک اس بات کو سمجھ رہا تھا کہ یہ مصنوعی صورتحال ہے جو قلیل مدت کیلئے ہے ۔
اس حو الے سے مختلف لوگوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عوام کورونا و اائرس کے حوالے سے انتہائی شدید پریشانی میں مبتلا ہے۔

اپنے پیاروں کی زندگیوں کو بچانے کیلئے‘ اپنے معاش کی فکر میں بے حال عوام کو حکومت کی جانب سے کوئی اچھی اور تسلی بخش خبر نہیں دی جارہی ۔بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کے ہوشربا بلز‘ بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے لگام اضافہ ‘ ادویات کی عدم فراہمی اور گرانی نے عوام کو معاشی‘ معاشرتی اور نفسیاتی طور پر مجروح کرکے رکھ دیا ہے ۔
کورونا کی عالمی وبا ء نے پاکستان کو بھی بری طرح سے اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے۔

بجلی کی لوڈشیڈنگ ‘ پانی کی عدم فراہمی‘ مہنگائی‘ اور کرونا کے خلاف ہماری عوام اس وقت چومکھی جنگ لڑ رہی ہے اور محسوس یہ ہورہا ہے کہ عوام کی مشکل گھڑ ی میں ان کے ساتھ کھڑے ہوئے کی دعوے دار ی محض بیان بازی کی حد تک ہے بصورت دیگر ایوانوں میں لوگ گاڑیوں کی خریداری میں زیادہ دلچسپی لیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
 یہ وہ وقت ہے جب حکمرانوں‘ سیاستدانوں اور رہنماؤں کوانتہائی سنجیدگی سے عوامی مسائل کے حل کی کوشش کرنی چاہئے۔

بیان بازیوں‘ پریس کانفرنسو ں‘ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے اور ذاتی مفادات کے حصول کیلئے ساری عمر پڑی ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب عوام زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے‘ لوگ اپنے پیاروں کو موت و زیست کی جنگ لڑتے دیکھ رہے ہیں‘ کسی کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ کووڈ19نامی موت کب ان تک آ پہنچے گی۔ ایسے سنگین حالات میں عوام کو مزید بوجھ تلے دبادینا کہاں کی انسانیت ہے‘ مدینے کی ریاست میں اس چیز کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا‘ قول و فعل کے تضاد کو ختم کرنا ہی وقت کا تقاضا ہے ورنہ دور حاضر کا یہ بات تاریخ کی کتاب کا باب سیاہ ہی ثابت ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :