
ملکی سیاست، احتجاج اور کورونا
بدھ 2 دسمبر 2020

شیخ جواد حسین
اگر ایک لمحے کے لئے یہ مان بھی لیا جائے کہ اپوزیشن کے لئے احتجاج لازم ہی ٹھہرا ہے تو ٹھیک ہے احتجاج کریں کیونکہ احتجاج تو اپوزیشن کا جمہوری و آئینی حق ہے مگر کیا خوب ہو کہ کورونا کی صورتحال کو مدِ نظر رکھ کر احتجاج کا طریقہ کار ہی تبدیل کر دیا جائے اور احتجاج کیلئے نئی روایت کی داغ بیل ڈالی جائے۔
(جاری ہے)
ابھی چند روز قبل ہی حکومت کی طرف سے کوروناکی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے بلائے گئے اجلاس کا اپوزیشن نے مکمل طور پر بائی کاٹ کردیا جو میری نظر میں شاید کوئی اچھا فیصلہ نہیں تھا۔ کیونکہ ملک کو درپیش تمام مسائل پر اپوزیشن کو اپنی رائے کا اظہار اور عوام کی نمائندگی جمہوری و آئینی طور پر کرنی چاہیئے ،یہ اپوزیشن کا اولین فریضہ بھی ہے اور قومی ذمہ داری بھی۔ اب چونکہ ملک کورونا کی دوسری لہر میں داخل ہو چکا ہے جلسے و جلوسوں کے علاوہ عوام مجموعی طور پر بھی احتیاطی تدابیر کرتے دیکھائی نہیں دیتے جو خدا نخواستہ کسی مصیبت کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ بد قسمتی سے پاکستان تو ہمیشہ سے ہی وسائل کی کمی کا شکار رہا ہے اورویسے بھی بقول وزیراعظم لاک ڈاؤن کی سب سے مشکل چیز دیہاڑی دار طبقے کے مسائل ہیں، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ اس وقت پوری قوم ہی اس تکلیف میں مجموعی طور پر گھیری ہوئی ہے، کاروبار تباہ حال ہیں، نوکریاں ناپید ہو چکی ہیں، مہنگائی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے اور غریب دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں ان حالات میں پاکستان کسی طور بھی اس قسم کے چیلنجز کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
ملک میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کی شدت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ایک ہی دن میں 3000 سے بھی زیادہ کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہسپتالوں میں جگہ نہ ہونے کے برابر ہے۔وینٹی لیٹر ز کی تعداد پاکستان کے کسی حد تک اس انڈسٹری میں خود کفیل ہونے کے باوجود محدود ہے۔ ویکسین تو بن چکی ہے مگر پوری دنیا کے لئے ویکسین بنانے کے لیے شاید ابھی مزید ایک سال درکار ہو گا۔ اس وقت احتیاط ہی واحد حل ہے، خدا را اپنے اور ملک کے حال پر رحم کیجیے۔ اس وقت پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کی صورت حال ہے۔ برطانیہ، اٹلی، جرمنی ،آئر لینڈ، بھارت اور امریکہ سمیت بے شمار ممالک اس وقت اس مصیبت میں پھر سے مبتلا ہیں۔ یورپ و امریکہ میں تو عوام کو کاروبار کے لئے آسان قرضے اور ذاتی نوعیت کے قرضے و حکومتی امداد فراہم کی جارہی ہے مگر پاکستانی حکومت وسائل کی کمی کے باعث ایسا کرنے کی خواہش کے باوجود کرنے سے قاصر ہے۔
اپوزیشن کو اب اپنے احتجاج کا طریقہ کار بدلنا ہوگا۔ابھی کچھ عرصہ قبل ہی ایران میں حکومت کی جانب سے احتجاج پر سخت پابندی عائد کی گئی مگر سخت پابندیوں کے جواب میں اپوزیشن نے ملک بھر میں احتجاج کا نیا طریقہ کار متعارف کروایا۔ محدود وسائل و حکومتی پابندیوں کے باوجود اس احتجاج کی بازگشت پوری دنیا میں سُنا ئی دی۔ اپوزیشن کے ارکان کرنسی نوٹ پر لیڈ پینسل سے مختلف نعرے درج کرتے اور اپنی آواز عوام الناس تک پہنچاتے نظر آئے۔اس احتجاجی طریقہ کار کا اس قدر اثر ہوا کہ دیکھتے ہی دیکھتے پورے ایران میں ایک تحریک برپا ہو گئی۔ یہاں میرا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ کرنسی نوٹ پر نعرے لکھ کر احتجاج ریکارڈ کروایا جائے ،بات کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر اپوزیشن چاہے تو مختلف طریقوں سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا سکتی ہے۔ انگریزی محاورا ہے کہ There is a will there is a way
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شیخ جواد حسین کے کالمز
-
صدی کا بیٹا ۔سید علی گیلانی
جمعرات 23 ستمبر 2021
-
بھارت پرانی غلطیاں نہ دہرائے
پیر 30 اگست 2021
-
الیکشن اور اصلاحات
منگل 10 اگست 2021
-
شکست فاش
جمعہ 23 جولائی 2021
-
اُمیدوں سے افسوس تک……
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
اسلامو فوبیا کی وجوہات اور ہماری ذمہ داریاں
جمعرات 1 جولائی 2021
-
بجٹ تماشہ
جمعہ 25 جون 2021
-
افغانستان سے امریکی انخلا……حکمت یا شکست
ہفتہ 12 جون 2021
شیخ جواد حسین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.