خدارا ہوش کے ناخن لیں

جمعہ 8 مئی 2020

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

پاکستان کی سیاست کے رنگ ہی نرالے ہیں۔یہاں کہا تو بہت کچھ جاتا ہے لیکن عمل اُس کے برعکس کیا جاتا ہے۔وہ وعدے، وہ دعوے، نعرے اور خواب یہ سب الیکشن کے دنوں تک ہی محدود ہوتا ہے۔اور بس وہی دن ہوتے ہیں جب عوام کو احساس ہوتا ہے کہ شاید اب کی بار اُن کی قسمت بدل دی جائے۔لیکن بڑے افسوس کی بات ہے ہماری قوم کو ہمیشہ ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔

عوام میں کسی کے خلاف یا اُس کے حق میں بیانیہ بنانا بہت آسان ہو چکا ہے۔اگر موجودہ دور کو مدِ نظر رکھا جائے تواندازہ لگانا مشکل نہیں کہ کس طرح یہاں عوام کو گمراہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
آجکل کرونا کی وباء کو مدِنظر رکھتے ہوئے حکومت نے بہت سے اقدامات کا اعلان تو کیا لیکن اُن پر مناسب طریقے سے عمل درآمد نہ ہو پانے کی وجہ سے بہت سے مسائل درپیش ہیں اور اِن مسائل میں روز بروز اضافہ بھی ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

کرونا کی روک تھام کیلئے حکومت نے جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان تو کر دیا۔لیکن اِس پر عمل درآمد کروانے کے لئے مکمل طور پر بے بس ہے۔ اور ہر دوسرے روز خان صاحب ٹی وی پر آ کر جزوی لاک ڈاؤن میں بھی مزید کمی کا اعلان کر دیتے ہیں۔اور کبھی یہ کہا جاتا ہے لاک ڈاؤن ضروری ہے تو کبھی اسے اشرافیہ کی گیم قرار دیا جاتا ہے۔آج تک لاک ڈاؤن پر سمت واضح نہیں ہو سکی اور مسلسل بیان بدلے جا رہے ہیں۔

ملک بھر میں اِس وقت صورتحال بدتر ہوتی جا رہی ہے۔اور اِس میں حکومتی نااہلی اور کنفیوز پالیسیوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت نے کرونا کے حوالے سے مناسب انتظامات کرنے اور اُن پر عمل درآمد کروانے کے لئے ٹائیگرز فورس بنانے کا اعلان کیا۔ جب اِس کا اعلان کیا گیا تو میں بھی اِس کے حق میں تھا اور یہاں تک کہ دوستوں کو بھی قائل کرتا رہا کہ وہ ٹائیگر فورس کو ضرور جوائن کریں۔

لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مجھے اِس بات کا بھی ادراک ہو چکا ہے کہ یہ سراسر وقت کا ضیاع اور سیاسی چال تھی۔ یہ حقیقت بھی ہے کہ کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود اِس پر پیش رفت نہیں ہو سکی۔یہاں تک کہ ٹائیگر فورس کے حوالے سے غلط تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر کے عوام کو گمراہ بھی کیا جا رہا ہے۔حال ہی میں مصطفی فاؤنڈیشن کی طرف سے اِس بات کی وضاحت بھی کی گئی جس میں خان صاحب نے اُن کی تصاویر کو ٹائیگرز فورس کا نام دے کر سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا ہوا تھا۔

لیکن عملاً دیکھا جائے تو اِن حالات میں بھی جب کرونا وائرس مسلسل بڑھ رہا ہے اور کئی اموات بھی ہو چکی ہیں ٹائیگرز فورس کا وجود کہیں بھی نظر نہیں آ رہا اور نہ ہی اِس حوالے سے کوئی پیش رفت ہو سکی ہے۔اگر اِس کا اعلان کیا گیا اور ٹائیگرز فورس کے لئے مکمل پلان بھی مرتب کیا گیا تو کچھ تو پیش رفت ہوتی جو نظر بھی آنی چاہیئے تھی.
ایسے اور کئی منصوبے خان صاحب کی ترجیحات میں شامل ہیں جس میں صرف سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے ہی اقدامات کے جاتے ہیں لیکن عوام کی بھلائی کے حوالے سے اقدامات نااہلی کی نظر ہی ہو جاتے ہیں۔

احساس پروگرام اِس کی واضح مثال ہے۔عمران خان نے احساس پروگرام کے تحت سینکڑوں بے بس لوگوں میں امدادی رقوم تقسیم بھی کیں، یاد رہے یہ احساس پروگرام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دوسرا نام ہے۔لیکن اربوں کے اِس پروجیکٹ میں بھی کئی گھپلے دیکھنے کو ملے ہیں اور کئی مقام پر عوام کو تضحیک آمیز رویوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔کئی غریب خاندان اِس امدادی پیکج سے بھی محروم ہوئے اور جو اِس کے مستحق نہیں بھی تھے انہوں نے بھی خوب ہاتھ صاف کئے اگر یہی منصوبہ بندی برقرار رہی تو احساس پروگرام بھی بہت جلد سیاسی جاگیروں کی جائے پناہ بن جائے گا اور جیسا حال ہی میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ ہوا ہے اِس کا حال بھی وہی ہو گا۔

۔
آجکل کے حالات میں بھی خان صاحب اور اُن کی حکومت انتقامی سیاست کو ہی پروان چڑھا رہی ہے۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت اپنی تمام تر توانائیاں عوام کی بھلائی اور آجکل کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے صرف کرتی لیکن یہاں بھی انتقام کی پیاس بجھنے کا نام نہیں لے رہی، کبھی میڈیا ہاؤسز اور اینکرز کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی اپنے روٹھے ہوئے اتحادیوں اور اپوزیشن جماعتوں پر وار کیا جاتا ہے۔

مجھے ایسا کہنا پڑ رہا ہے کہ اس دفعہ حوروں کے انجکشن سے بھی کام نہیں چلے گا کیونکہ اِن دو سالوں میں ہی عمران خان صاحب نے پاکستان کو ان مشکالات سے دوچار کیا جو آنے والی حکومت کے لیئے بھی چیلنج ثابت ہونگے۔ 
اور خاص طور پر کرونا کے حوالے سے سخت اقدامات کی اشد ضرورت ہے ایک رپوٹ کے مطابق یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس طرح حکومت مسلسل غلط فیصلہ سازی کرنے میں مصروف عمل ہے۔

24مارچ کوملک میں لاک ڈاؤن ہوا۔اسوقت کرونامریضوں کی تعداد1197اورجاں بحق 9تھے۔15اپریل کولاک ڈاؤن میں نرمی ہوئی۔اسوقت مریضوں کی تعداد6383اور جاں بحق111تھے۔15اپریل سیابتک مریض24892اورہلاک شدگان 585ہوچکے ہیں۔مریضوں میں75%اورہلاک شدگان میں81%اضافہ ہوا۔لیکن اِن حالات کے مدِ نظر حکومت لاک ڈاؤن میں سختی کرنے کی بجائے لاک ڈاؤن مزیدنرم کر رہی ہے۔

یقینا یہ فیصلہ خطرے کی گھنٹی ہے۔اگر خان صاحب کو غریب عوام کا اتنا ہی خیال ہے تو وعدوں اور تقریروں سے باہر نکلیں اور مہنگائی میں کمی کے لئے اقدامات کریں۔یقیناً حکومت نے کرونا کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف پیکج دیا ہے۔عالمی مارکیٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے پٹرول کی قیمتوں میں بھی کمی کی گئی ہے۔اِس ریلیف پیکج پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کروائیں تاکہ اِس کے اثرات غریب عوام تک پہنچ پائیں اور اِن کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :