
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- سید عارف مصطفیٰ
- نئی ریاست مدینہ والوں کی مدینہ والے نظام سے دلچسپی! اور مخالفت کے ممکنہ اثرات ۔۔۔
نئی ریاست مدینہ والوں کی مدینہ والے نظام سے دلچسپی! اور مخالفت کے ممکنہ اثرات ۔۔۔
پیر 22 مارچ 2021

سید عارف مصطفیٰ
تاہم افغانستان کے مسئلے کا حل نکالنے کی کوششوں کے سلسلے میں روس کی میزبانی میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کی روداد بہت افسوسناک ہے جس میں افغان طالبان کے وفد نے ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں شرکت کی ، سابق جہادی رہنما اور حزب اسلامی کے سربراہ انجینیئر گلبدین حکمتیار بھی اس کانفرنس کا حصہ بنے جبکہ دیگر سابق جہادی لیڈوں میں استاد سیاف اور عطاء محمد نور سابق افغان صدر حامد کرزئی بھی شریک ہوئے ، موجودہ افغان حکومت کا وفد وزیرخارجہ کی سرکردگی میں شامل ہوا جبکہ ریاستی سطح پہ پاکستان کے علاوہ امریکہ چین اورروس کی حکومتوں کے نمائندوں نے حصہ لیا - اس کانفرنس کو تھوڑا سی کامیابی اور بہت سی ناکامی نصیب ہوئی کیونکہ امریکی فوج کے انخلاء کے ٹائم فریم کی پابندی ، طالبان کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے اور نیا آئین بنانے پر تو اتفاق ہوگیا ہے مگر جنگ بندی اور اسلامی شرعی نظام حکومت کے قیام پہ اتفاق نہیں ہوسکا ہے کیونکہ افغان طالبان ، عبوری دورحکومت کے لیئے اسلامی نظام حکومت کے قیام کی شرط قبول کئے جانے سے قبل جنگ بندی کا امریکی مطالبہ قبول کرنے پہ کسی طور راضی نہیں ہیں کیونکہ انکے نزدیک اس ایک نکتے کے نہ ہونے سے سارا معاملہ پلٹ سکتا ہے ،
اس سلسلے میں یہ بات تو یقینناً خلاف تؤقع نہیں کہ روس چین اور امریکہ نے افغانستان میں اسلامی شرعی نظام کے قیام کے مطالبے کو ماننے سے انکار کردیا ہے لیکن یہ امر شدید حیرت کا باعث بنا ہے کہ پاکستان نے بھی اسلامی شرعی نظام کے قیام کے مطالبے کو یکسر مسترد کردیا ہے کیونکہ پاکستان کی موجودہ حکومت کے سربراہ عمران خان کی زبان پاکستان کو ریاست مدینہ جیسا بنانے کی تقریریں کرتے نہیں تھکتی مگر عملاً وہ اسکے سخت مخالف ثابت ہورہے ہیں جس کے ویسے تو متعدد حوالے پہلے سے موجود ہیں مگر ماسکو کانفرنس میں پیش کردہ یہ تازہ شرمناک طرز عمل انہیں تاحال دیار کفر کا پاسبان ثابت کرنے کے لئے کافی ہے اور جس سے بلاشبہ سبھی اہل ایمان کو سخت رنج پہنچا ہے ۔
(جاری ہے)
یہ بات بلاتذبذب کہی جاسکتی ہے کہ زیادہ امکان ہے کہ اسلامی پاکستان سے ملحق اسلامی افغانستان حکومت اب اسکی حریف نہیں حلیف ثابت ہوگی اور یوں پاکستان کو نہ صرف اپنی مغربی سرحد ی طرف سے لاحق دفاعی امور اور مداخلت کے خطرات میں نمیاں کمی واقع ہوگی اوراسکا اثراسکے دفاعی بجٹ پہ دباؤ میں خاطر خواہ کمی لاسکے گا ، بلکہ اس دفاعی اتتحکام سے خطے میں بھارتی عزائم کو نکیل ڈالنے میں بھی بڑی مدد مل سکے - س معملے کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ افغانستان میں ایک پروپاکستان یا اسلامی حکومت کی تشکیل سے پاکستان نہ صرف اپنے ملک میں چین کی مدد سے سی پیک کے سہارے اپنی معیشت کو مضبوط کرسکے گا بلکہ یہ اشتراک افغانستان میں بھی معاشی تمیر و ترقی کے نئے دور کے آغاز کا نقیببن سکتا ہے، مگر موجودہ حکمرانوں نے مغرب کے اشارے پہ افغانستان کے مستقبل کی حکومت کو ناراض و مشتعل کرکے ان سب مثبت امکانات کو ملیا میٹ کرڈالنے کی اپنی سی بھرپور کوشش ضرور کی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید عارف مصطفیٰ کے کالمز
-
بعضے کتے تو بہت ہی کتے ہوتے ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
ان کی مرتی سیاست کو پھر لاشوں اور تماشوںکی ضروت ہے۔۔۔
جمعہ 28 جنوری 2022
-
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
عدالت نے کیا پہلے درگزر نہیں دکھائی جو اب نہیں دکھاسکتی ۔۔۔؟؟
پیر 10 جنوری 2022
-
بجی ہیں خطرے کی گھنٹیاں نون لیگ سے زیادہ پی ٹی آئی کے لئے
بدھ 8 دسمبر 2021
-
لؤ جہاد بمقابلہ لؤ کرکٹ جہاد ۔۔۔۔
جمعہ 5 نومبر 2021
-
عمر شریف چلے گئے، جائے استاد خالی است
منگل 5 اکتوبر 2021
سید عارف مصطفیٰ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.