
ایک کال کا سوال ہے بابا
پیر 25 جنوری 2021

سید سردار احمد پیرزادہ
(جاری ہے)
جب ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف قومی اتحاد کی تحریک تمام حدیں پار کرگئی تو 5جولائی 1977ء کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل محمد ضیاء الحق نے مارشل لاء لگا دیا۔ سیاسی انتشار میں ٹھہراؤ آگیا۔ عوام سکون میں آگئے۔ بینظیر بھٹو کی پہلی حکومت کے دوران جب سیاسی بے چینی عروج پر پہنچی تو اُس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے 6اگست 1990ء کو حکومت برخواست کردی۔ سیاسی انتشار میں ٹھہراؤ آگیا۔ عوام سکون میں آگئے۔ نواز شریف کی پہلی وزارتِ عظمیٰ کے دوران سیاسی افراتفری اور مخالفین کے جوڑ توڑ حکومتی ڈھانچے کو ہلانے لگے تو صدر غلام اسحاق خان نے اُن کی حکومت بھی ختم کردی۔ نواز شریف عدالت میں چلے گئے اور وزیراعظم کے طور پر بحال ہوکر واپس آگئے۔ اُن کی بحالی نے سیاسی انتشار میں کوئی کمی نہیں کی جس کے سبب 18 جولائی 1993ء کو صدر غلام اسحاق خان اور وزیراعظم نواز شریف دونوں اکٹھے مستعفی ہوگئے۔ سیاسی انتشار میں ٹھہراؤ آگیا۔ عوام سکون میں آگئے۔ بینظیر بھٹو دوبارہ اقتدار میں آئیں مگر سیاسی بھنور میں پھنستی چلی گئیں۔ اپوزیشن اور صدر سے اختلافات بڑھتے گئے۔ لوگ پریشان اور بے چین ہوتے گئے۔ بینظیر بھٹو کو آدم بو کا احساس ہوا تو انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل جہانگیر کرامت کو فون کیا اور کہا ”میں کیا سن رہی ہوں؟“ جنرل جہانگیر کرامت نے جواب دیا ”یس میڈم، ٹائم اِز اُوور ناؤ“۔ اُسی دن یعنی 5نومبر 1996ء کو اُن کی اپنی پارٹی کے صدر فاروق احمد خان لغاری نے اپنی محسن بینظیر بھٹو کی حکومت کی چھٹی کردی۔ سیاسی انتشار میں ٹھہراؤ آگیا۔ عوام سکون میں آگئے۔ نواز شریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بنے تو صدر فاروق احمد خان لغاری سے الجھتے چلے گئے۔ ایوانِ وزیراعظم اور ایوانِ صدر کی تلخیاں ملک پر اثرانداز ہونے لگیں۔ اس مرتبہ نواز شریف کا پلڑا بھاری رہا۔ کسی نے مداخلت کی اور صدر فاروق احمد خان لغاری 2دسمبر 1997ء کو مستعفی ہوگئے۔ وزیراعظم نواز شریف ابھی صرف تقریباً دو سال ہی چلے تھے کہ فوج سے ٹکرا گئے جس کے نتیجے میں 12 اکتوبر 1999ء کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویز مشرف نے ملک کا انتظام سنبھالا اور سول حکومت کو رخصت کیا۔ سیاسی انتشار میں ٹھہراؤ آگیا۔ عوام سکون میں آگئے۔ 2008ء کے عام انتخابات کے بعد فوجی صدر جنر ل پرویزمشرف قابل قبول نہیں رہے تھے۔ جمہوریت اور سیاست انہیں نکال پھینکنا چاہتی تھی۔ لوگوں کے ردعمل کو محسوس کرتے ہوئے انہوں نے منتخب حکومت کے ساتھ دانشمندانہ سودے بازی کی جس کی مبینہ بین الاقوامی گارنٹی امریکہ اور سعودی عرب نے دی۔ وہ 18 اگست 2008ء کو مستعفی ہوئے۔ سیاسی انتشار میں ٹھہراؤ آگیا۔ عوام سکون میں آگئے۔ پیپلز پارٹی کی منتخب حکومت نے جب جنرل پرویز مشرف کی طرف سے نکالے گئے ججوں کو بحال کرنے میں ٹال مٹول کیا تو نواز شریف ججوں کی بحالی کے لیے 15 مارچ 2009ء کو لاہور سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے لگے۔ وہ ابھی گوجرانوالہ ہی پہنچے تھے کہ ایک ٹیلیفون کال نے اُن کا راستہ روک لیا۔ فون کال کے بعد نوازشریف نے وہیں ججوں کی بحالی کی خبر سنائی اور لانگ مارچ ختم کردیا۔ سیاسی انتشار میں ٹھہراؤ آگیا۔ عوام سکون میں آگئے۔ پاکستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہاں پر تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد سیاسی افراتفری پھیل جاتی ہے۔ معاملات آمنے سامنے ٹکراؤ کی طرف بڑھتے ہیں تو کوئی خود آجاتا ہے یا کسی کی شٹ اَپ کال آجاتی ہے۔ گتھم گتھا سیاسی ٹریفک رواں ہو جاتی ہے۔ یہ ایک علیحدہ تجزیہ ہے کہ وقفے وقفے سے سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کیوں ہوتی ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ تیسرے فریق کی مداخلت سے ہی معاملات روٹین میں آتے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب کے تھوڑے وقفے کے لیے سیاسی انتشار میں ٹھہراؤ کیسے آتا ہے اور عوام سکون میں کب آتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید سردار احمد پیرزادہ کے کالمز
-
آزاد خارجہ پالیسی کی خواہش
ہفتہ 19 فروری 2022
-
نیشنل سکلز یونیورسٹی میں یوم تعلیم پر سیمینار
منگل 8 فروری 2022
-
اُن کے گریبان اور عوام کے ہاتھ
بدھ 2 فروری 2022
-
وفاقی محتسب کے ادارے کو 39ویں سالگرہ مبارک
جمعہ 28 جنوری 2022
-
جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا۔ کیوں؟
پیر 24 جنوری 2022
-
شارک مچھلی کے حملے اور سانحہ مری کے بعد فرق
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نئے سال کے لیے یہ دعا کیسی ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
قاضی حسین احمد آئے، دیکھا اور لوگوں کے دل فتح کیے
ہفتہ 8 جنوری 2022
سید سردار احمد پیرزادہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.