کرونا:مشکل فیصلے کرنا ہوں گے

ہفتہ 14 مارچ 2020

Syed Shahid Abbas

سید شاہد عباس

سو سے زائد ممالک میں کرونا وائرس (Covi-19) پنجے گاڑ چکا ہے اور ابھی تک اس کا علاج دریافت ہونے کی کوئی نوید نہیں سنائی دے رہی۔ بڑی طاقتیں اس کے سامنے بے بس نظر آ رہی ہیں اور مشکلات کا شکار ملک اس وائرس کے رحم و کرم پہ ہیں۔ ایران، جنوبی کوریا کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ اٹلی جیسا ملک لاک ڈاؤن کی کیفیت میں چلا گیا ہے تو ہم کیا توقع کر سکتے ہیں کہ ہمارے ہاں حالات کس نہج پہ جائیں گے۔

 
لیکن مشکل فیصلوں کا وقت ہے۔ یہ فیصلے بناء کسی انتظار کے کرنا ہوں گی۔ پورے ملک میں ہنگامی طبی ایمرجنسی کا نفاذ ہماری فوری ضرورت ہے۔ یہ فیصلہ ہمیں فی الفور اس لیے بھی کرنا ہو گا کہ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ایسا نقصان ہمارا منتظر ہے کہ جس کا مداوا کرنا ہمارے بس میں نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

صوبہ پنجاب نے دانشمندی کا مظاہرہ کیا اور میڈیکل ایمرجنسی لگا دی جب کہ یہ فیصلہ سندھ حکومت کو کرنا چاہیے تھا کیوں کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ سندھ میں زیادہ ہوا۔

پہلے پہل تو اس عالمی وباء کا پھیلاؤ ثابت ہوا کہ باہر سے آنے والے افراد کی وجہ سے ہوا لیکن پھر یہ خبر ملی کہ اندرونی طور پر بھی اس وائرس کے پھیلاؤ کا ثبوت سامنے آ گیا کہ اسلام آباد سے کراچی جانے والے ایک شخص میں بھی اس وائرس کی تصدیق کر دی گئی۔ فوری طور پر پورے ملک میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کر دیجیے۔ 
دوسرا اہم نقطہ اس حوالے سے کہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ اس قدر مہنگے ہیں کہ عام آدمی فرض کیجیے اگر اس میں علامات موجود بھی ہیں تو وہ یہ ٹیسٹ کروانا افورڑ نہیں کر سکتا۔

حکومت پاکستان کا فوری ردعمل ہونا چاہیے کہ پورے ملک میں جس جس جگہ بھی ممکن ہو اس وائرس کا ٹیسٹ فری مہیا کر دیا جائے اس حوالے سے۔ آپ کو یہ فیصلہ بھی بہت جلد کرنا ہو گا کہ جس مریض میں آثار موجود ہیں تو وہ ٹیسٹ سے پہلوتہی کرتے ہوئے نا جانے کس کس جانب رخ کرئے گا اور کس کس شخص سے ملے گا۔ کارپوریٹ ادارے داخلی دروازوں پہ اقدامات کر رہے ہیں جس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھنے میں آیا کہ گارڈ کو بخار چیک کرنے کا آلہ بھی دیا گیا اور سینیٹائزر بھی مہیا کیا گیا ہے۔

یہ اقدامات حکومتی سطح پہ ہونے چاہیے۔ آپ کو فوری طور پر تمام ائیرپورٹس، بس اڈوں، عدالتوں، کچہریوں اور ایسی ہر جگہ جہاں اجتماع ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے، فوری طور پر عملہ تعینات کرنا ہو گا کہ جو روزانہ، چوبیس گھنٹے بناء کسی وقفے کے لوگوں کو بلا تفریق اس وائرس کے حوالے سے چیک کرئے اور کوئی بھی علامت ظاہر ہونے پہ فوری طور پر قرنطینہ منتقل کرنے کے انتظامات کیے جائیں۔

 
لاک ڈاؤن پہ دنیا جا رہی ہے اور آپ فیصلہ کرنے میں ہی اگر تاخیر کا شکار ہیں تو نقصان کا احتمال بھی زیادہ ہو گا۔ پاکستان کے لیے اس وقت سب سے بڑا مسئلہ باہمی رابطہ نہ ہونا ہے۔ سندھ حکومت بار بار کہہ رہی ہے کہ وفاق تعاون نہیں کر رہا۔ کیا آپ کرونا کو بھی ایک جلسہ سمجھ بیٹھے ہیں؟ یا کوئی سیاسی نعرہ کے جسے سنجیدہ نہیں لے رہے؟ فوری طور پر وفاقی حکومت کو صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر بیٹھنا ہو گا اور کراچی کے داخلی و خارجی راستوں کو لاک ڈاؤن کر کے مکمل احتیاطی تدابیر کو نافذ کرنا ہو گا۔

ائیرپورٹس کا انتظام و انصرام وفاق کے پاس ہوتا ہے۔ وفاق کو فوری طور پر ائیرپورٹس پہ کرونا ٹیسٹ کی سہولت کے ساتھ ساتھ مریض کو فوری منتقل کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ایران کے ساتھ سرحد، افغانستان کے ساتھ سرحدی راستہ، چین کے ساتھ سرحد کے ساتھ ساتھ ہمیں ملک میں داخلے کے غیر قانونی راستوں کو بھی پتا لگانا ہو گا کہ وہاں سے بھی کوئی داخل نہ ہو سکے۔

 
پاکستان میں سامنے آنے والے کیسز میں ایک بات دیکھنے میں آئی کہ مریض ایران یا چین سے پہلے کسی اور ملک گیا وہاں سے پاکستان واپس آیا۔ اس صورت میں ہمیں تمام آنے والی پروازوں کے لیے کرونا ٹیسٹ رپورٹ لازمی قرار دینا ہو گی۔ ہمیں تمام اجتماعات کے حوالے سے پورے ملک میں دفعہ 144 نافذ کرنی پڑئے تو اس سے بھی گریز نہ کیجیے۔ سیاسی، مذہبی، معاشرتی، ثقافتی ہر طرح کے اجتماعات کو نہ صرف محدود کرنا ہو گا بلکہ مکمل نگرانی کا نظام قائم کرنا ہو گا۔

اور یہ ہمیں فوری کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام کو گھروں میں محدود کیجیے۔ آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ یہ کرنا غیر ضروری ہے لیکن اگر یہ وائرس مقامی سطح پہ پھیلنا شروع ہو گیا تو اس وقت آپ کو بھاگ دوڑ میں یہ کرنا پڑئے گا تو ابھی سے کیوں نہیں؟ تمام شاہراہوں، سرکاری دفاتر، نجی دفاتر، ملٹی نیشنل اداروں، مالیاتی اداروں، اور دیگر تمام اداروں کے لیے روزانہ کی بنیاد پہ لوگوں کا، ملازمین کا بنیادی علامات کے لیے چیک کرنا لازمی قرار دیا جانا چاہیے۔

کہ ضرورت کے تحت اگر لوگ گھروں سے باہر نکل رہے ہیں تو ان کی حفاظت اور باقی لوگوں کی حفاظت کے لیے بھی اقدامات سامنے نظر آئیں۔ وفاقی حکومت کو حالات کی ابتری سے بچنے کے لیے ملک کے مخیر حضرات کو بھی اپنے ساتھ بٹھانا ہو گا کہ ان کی مدد سے ملک میں ذخیرہ اندوزوں، منافع خوروں کا قلع قمع کیا جا سکے۔ ماسک 150 سے چار سو کو ہو چکا ہے۔ عام سا سینیٹائزر 150-200 سے پانچ سو تک پہنچ چکا ہے۔

ان حالات میں مخیر حضرات کو آگے آنا ہو گا کہ وہ ملک کے استحکام کے لیے مشکل حالات میں آگے بڑھیں۔ اور اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی تجوریوں کے منہ کھول دیں۔ تا کہ عوام کو اشیائے ضرورت کے ساتھ اس وائرس سے نمٹنے کا سامان بھی مل سکے۔ 
ہمیں بطور قوم اگر اپنا آپ ثابت کرنا ہے تو ہمیں آج، اسی لمحے، فوری طور پر مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ یہ سوچے بنا کہ ان فیصلوں پہ کوئی آپ کو اچھا سمجھے گا یا برا لیکن آپ کہ یہ فیصلے بہرحال کرنا ہوں گے کہ ہمیں انتظار نہیں کرنا کہ یہ وائرس پھیلے۔

اس کے پھیلنے سے پہلے ایسے اقدامات انتہائی ضروری ہیں کہ اس کو پھیلنے سے ہی روکا جا سکے۔ اور اس کے پھیلاؤ کے بعد اگر ناقابل تلافی نقصان ہونا ہے تو پہلے سے ہی پیش بندی کی جا سکے۔ ہم اگر ایسا نہیں کریں گے تو کرونا ہم کو زیر کر لے گے۔ اور اگر ہمیں کرونا نے زیر کرنا ہے تو کیا ہمیں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اسے ہی زیر نہیں کر لینا چاہیے؟
یہ"زُبانِ اہلِ زمیں"ہے۔قارئین اپنی تجاویز اور آراء کے لئے رابطہ کر سکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :