Live Updates

سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس

آمدہ انتخابات کو شفاف ، پر امن بنانے کیلئے ووٹرز ، امیدواروں ، الیکٹورل سٹاف اور پولنگ اسٹیشن کی سیکورٹی اور تحفظ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے ،سیاسی جماعتوں وقائدین کو ملنے والی دھمکیوں ، اس بارے اٹھائے گئے اقدامات کے معاملات کا جائزہ لیا گیا

جمعرات 19 جولائی 2018 21:45

سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے آمدہ انتخابات کو شفاف ، پر امن بنانے کیلئے ووٹرز ، امیدواروں ، الیکٹورل سٹاف اور پولنگ اسٹیشن کی سیکورٹی اور تحفظ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کے علاوہ ملک کی سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملنے والی دھمکیوں اور ان کے نتیجے میں اٹھائے گئے اقدامات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا ہے۔

جمعرا ت کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں آمدہ انتخابات کے حوالے سے مختلف امور کاجائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں آرمڈ فورسز ، چاروں آئی جیز پولیس و ہوم سیکرٹریز ، سیکرٹری دفاع ، سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری الیکشن کمیشن ، چیئرمین نیکٹا ، چیئرمین نادرا و دیگر اعلیٰ حکام سے بریفنگ کیلئے قائمہ کمیٹی نے طلب کیا تھا ۔

(جاری ہے)

ہوم سیکرٹری و آئی جی پی پنجاب ، آئی جی پی بلوچستان اور دیگر سربراہان کی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے والوں کے خلاف چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے پاکستان جمہوریت کے اہم مراحل سے گزر رہا ہے ایک جمہوری حکومت مکمل ہونے پر دوسری جمہوری حکومت شروع ہونے کو ہے جس کو سبو تاژ کرنے کیلئے دشمن قوتیں سرحدوں اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات کرانے میں سرگرم ہو چکی ہیں ۔

آج پارلیمنٹ ہائوس میں سول و عسکری نمائندگان ملکی حالات کا جائزہ لینے کیلئے اکھٹے ہیں جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ملک کی ترقی ،خوشحالی و سلامتی کیلئے ہم سب ایک صفحے پر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کو فوکل کمیٹی بنایا گیا ہے جو معاملات کا جائزہ لے کر ایوان بالاء کو رپورٹ پیش کرے گی ۔

سینیٹر رحمان ملک نے سانحہ پشاور اور مستونگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے واقعات کے بعد بھی قوم کے حوصلے بلند ہیں ۔ کمیٹی نے دونوں واقعات کو قومی سانحہ قرار دیا اور کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کی وجہ سے سوگ میں ہے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لئے دعا بھی کی گئی ۔ نمائندہ جی ایچ کیو میجر جنرل آصف غفور نے قائمہ کمیٹی کو آمدہ الیکشن کے پر امن اور شفاف بنانے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات بارے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اہم معاملات بشمول مردم شماری و عام انتخابات کے حوالے سے پاکستان آرمڈ فورسز ہمیشہ سول اداروں کو ہمیشہ سپورٹ دیتی رہی ہے۔

الیکشن کے لئے پورے ملک میں امن اومان کی صورتحال بہتر کی جارہی ہے۔ پرنٹنگ پریس کے لئے بھی آرمی ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہے۔ ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہم صرف الیکشن کمیشن کی ہدایت پر امن اومان کی صورتحال کو بہتر رکھنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تین لاکھ اکہتر ہزار فوجی جوان ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنز پر تعینات ہوں گے۔تقریباً85700 کے قریب پولنگ اسٹیشن ہیں ۔

2 اہلکار پولنگ اسٹیشن کے اندر اور 2 باہر خدمات سرانجام دیں گے ، ایئر اور نیوی فورسز کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں اور اہلکاروں کی اس حوالے سے تربیت بھی کی گئی ہے ۔پولنگ کے دوران اگر کوئی مسئلہ ہوا تو الیکشن کمیشن کے حکام کو فوری طور پر مطلع کیا جائے گا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ انتخابات کو شفاف اور پر امن بنانے کیلئے تمام اداروں بشمول صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون و معلومات کا تبادلہ جاری ہے اس حوالے سے متعدد اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں حساس مقامات پر سی سی ٹی وی نصب کیے گئے ہیں ۔

واٹر مارک بیلٹ پیپرز یورپ سے منگوائے گئے ہیں آر اوز ، ڈی آر اوز و دیگر متعلقہ اہلکاروں کی ٹریننگ ہو چکی ہے ۔105.95 ملین ووٹرز ہیں جبکہ 12526 امیدوار اور 85 ہزار پولنگ اسٹیشنزہیں ۔200 ملین بیلٹ پیپرز کی چھپائی ہو چکی ہے ۔ساڑھے تین سو سے پانچ سو غیر ملکی ابزرور جبکہ مقامی 45 سی50 ہزار ابزرور ہیں ۔18 ہزار پولنگ اسٹیشن حساس ہیں، واک تھرو گیٹ بھی لگائے گئے ہیں گزشتہ انتخابات میں بلوچستان میں ایک آفسیر کو شہید کیا گیا جبکہ آٹھ مختلف مقامات پر فائرنگ کے واقعات بھی ہوئے تھے ۔

چیئرمین نیکٹا نے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ شفاف اور پر امن انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن نے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاک فوج کے شکر گزار ہیں آٹھ لاکھ کل سیکورٹی اہلکار جبکہ سات لاکھ الیکشن کمیشن کا عملہ اپنی ڈیوٹی سر انجام دے گا۔ ملک کے کچھ حصوں میں عملے کو تھریٹ کیا جاتا ہے کہ وہ الیکشن میں ڈیوٹی سر انجام نہ دیں۔ انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی ایک بڑا خطرہ ہے۔

سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کے حوالے سی55 تھریٹس ملے ہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی شامل ہیں ۔یہ دھمکیاں ٹی ٹی پی ، لشکر جھنگوی وغیرہ سے ملی ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ ہم نے افغانستان کی ہر حال میں مدد کی ہے مگر جواب دوستانہ نہیں ملا ہے۔ افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی بھارت کی ایما ء پر پاکستان کیخلاف متحرک رہی ہے۔

داعش کا سربراہ خالد خراسانی اور ٹی ٹی پی کا نیا سربراہ مفتی نور ولی افغانستان میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا حکومت پاکستان نے افغانستان حکومت کیساتھ خالدخراسانی و مفتی نور ولی کے حوالگی کے متعلق بات کی ہے۔افغانستان کو الیکشن کے دوران پاکستان میں دھشتگردی کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بغیر لائسنس ٹی وی چینلز کی نشریات کا بھی سخت نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین پیمرا کو کارروائی کرنے کی ہدایت کر دی ۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کچھ ٹی وی چینلز صرف فیس ادا کرکے ان ائیر ہیں بغیر لائسنس کے۔ انہوں نے کہا کہ جو سیاستدان اپنی تقریروں میں گالم گلوچ کر رہے ہیں انکے خلاف کاروائی کیجائی۔ گالم گلوچ دینے والے سیاستدان جس بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہو کیخلاف کاروائی کیجائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے بروقت انتخابات منعقد کرنے کیلئے کوششوں کو کمیٹی سراہتی ہے اور پاکستان آرمی کی پرامن الیکشن کی انعقاد کے عزم و کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے عوام سے انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ووٹ ڈال کر اپنا قومی فریضہ اور بنیادی حق ادا کریں ۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ انتخابات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے ٹی وی پر چلنے والے اشتہارات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ چاراشتہارات کو بند کرا دیا گیا ہے اور چار اشتہارات کو ٹھیک کرا کے چلانے کی اجازت دی گئی ہے ۔

قائمہ کمیٹی نے لاہور اور دیگر علاقوں میں سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی کہ کارکنوں کی رہائی عمل میں لائی جائے پرامن احتجاج کرنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کا بھی سخت نوٹس لیتے ہوئے قائمہ کمیٹی کا کل خصوصی اجلاس طلب کر جس میں معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ سانحہ مستونگ و پشاور کارنر میٹنگز کیلئے مقامی انتظامیہ سے اجازت نہیں لی گئی تھی اور نہ ہی اطلاع دی گئی تھی ۔

ایڈیشنل آئی جی بلو چستان نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کو اے اور بی کیٹگری میں تقسیم کیا گیا ہے علاقہ اے پولیس کے کنڑول میں جبکہ علاقہ بی لیویز اور ڈی سی کے کنڑول میں ہے ۔ سانحہ مستونگ علاقہ بی میں ہے اور اس حوالے سے کوئی دھمکی نہیں ملی تھی ۔ دھماکہ میں آٹھ کلو گرام مواد استعمال کیا گیا اور دہشت گرد کا تعلق ایبٹ آبا دسے ہے جو لشکر جھنگوی کے بعد داعش میں شامل ہوا تھا ۔

کمیٹی نے سانحہ مستونگ اور پشاور کے شہدا زخمیوں کو پنجاب کے اعلان کردہ امداد کے مطابق امداد فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ۔ ڈی جی آئی کے پی کے نے کمیٹی کو بتایا کہ ہارون بلور کو کوئی تھریٹ نہیں تھی التبہ اے این پی جماعت کو تھریٹ تھی ۔ کارنر میٹنگ کی اجازت نہیں لی گئی تھی اور نہ ہی آگاہ کیا گیا تھا ۔ قائمہ کمیٹی نے دونوں واقعات کی رپورٹ طلب کر لی ۔

آئی جی اسلام آباد نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد میں عمران خان کو تھریٹ دی گئی ہے اس کے علاوہ نیشنل پارٹی اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی تھریٹ دی گئی ہے ۔ ایڈیشنل آئی جی سندھ نے کمیٹی کو بتایا کہ انتخابا ت کو شفاف بنانے کیلئے 1.599 لاکھ فورسز کے اہلکار تعینات کیے جائیں گے ۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی جو عناصر ملوث ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے اور اقوام عالم کو علم ہو کہ پاکستان کی تباہی میں کون کون ممالک ملوث ہیں ۔

بھارت پاکستان کے جمہوری عمل کو توڑنے کیلئے ہر حربہ استعمال کرے گا ۔پاکستانی قوم دشمن کے حربوں کو ناکام بنانے کیلئے 25 جولائی کو اپنا ووٹ کاسٹ کرے ۔قائمہ کمیٹی نے سانحہ مستونگ اور سانحہ پشاور کے دہشت گردی کے واقعات پر متفقہ طور پر مذمتی قرار داد بھی پاس کی ۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز کلثوم پروین ، محمد جاوید عباسی ، رانا مقبول احمد ، نجمہ حمید ، میاں محمد عتیق شیخ ، ستارہ ایاز، محمد علی خان سیف ، سعدیہ عباسی کے علاوہ سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری الیکشن کمیشن ، نمائندہ جی ایچ کیو میجر جنرل آصف غفور ، چیئرمین نیکٹا ، چیئرمین پیمرا ،چیئرمین نادرا ، سپیشل ہوم سیکرٹری خیبر پختونخواہ ، سپیشل ہوم سیکرٹری سندھ ، آئی جی پی اسلام آباد ، ایڈیشنل آئی جی پی پنجاب ، ایڈیشل آئی جی پی بلوچستان ، چیف کمشنر اسلام آباد ، ڈی آئی جی کے پی کے ، ایڈیشل آئی جی سندھ و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات