Live Updates

18 سال سے کم عمر افرادکے قبول اسلام پر پابندی اور غیر آئینی اور اسلام مخالف قوانین اسلام سے متصادم ہیں،پیر احمد عمران نقشبندی

قبول اسلام بل کو فی الفور واپس لیا جائے جو سراسر اسلام سے متصادم قانون سازی آئین سے غداری اور اسلام دشمنی ہے،چیئرمین علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان

منگل 21 ستمبر 2021 16:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2021ء) ملک بھر کے علماء مشائخ نی18سال سے کم عمر افرادکے قبول اسلام پر پابندی اور غیر آئینی اور اسلام مخالف قوانین، سندھ اسمبلی میں قبول اسلام بل کی منظوری اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پرشدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے بھر پور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین پاکستان کے مطابق کوئی بھی قانون اسلام سے متصادم بنانے کی اجازت بالکل نہیں مگر بدقسمتی سے مدینہ کی ریاست کے دعویدار حکمرانوں نے ماضی قریب سے وفاق اور صوبوں میں بالخصوص پنجاب اور سندھ میں مختلف قوانین بنائے جو قرآن وحدیث کے صریح خلاف اور آئین پاکستان سے متصادم ہیں جنہیں ہر کلمہ گو مسترد کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ایک کے بعد ایک اسلام دشمن اور آئین پاکستان سے متصادم بل ملک میں پاس ہونا بظاہر ایسا لگتا ہے کہ جیسے مدینہ کی ریاست کے دعویدار ہی اصل میں اسلام دشمن اقدامات کی پشت پناہی کررہے ہیں۔ ملک میں ایک سازش کے تحت فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی سازش کی جا رہی ہے، عقائد اسلام اور ملک کی اکثریتی عوام کے عقائد کے خلاف کھلم کھلا بدزبانی کی جا رہی ہے یہ سب کچھ ملک دشمن عناصر کی طرف سے وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے جو لمحہ فکریہ ہے، ان خیالات کا اظہارعلماء مشائخ نے ملک بھر کے علماء مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان اور مختلف مکاتب فکر کے علماء مشائخ کے ہنگامی اجلاس جو مرکزی چیئر مین سفیر امن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں متحدہ ختم نبوت فورم پاکستان، علماء ایکشن کمیٹی،جمعیت قوة الاسلام پاکستان،بزم محبان شہید وطن حضرت ظہورالحسن بھوپالیؒ، اہلسنّت رابطہ کونسل پاکستان، نیشنل مشائخ کونسل، الجماعت اہلسنّت پاکستان، قومی امن رابطہ کونسل پاکستان کے رہنماؤں فقیر ملک محمدشکیل قاسمی، علامہ محمدحفیظ اللہ ہادیہ صدیقی، علامہ سید آصف مصطفائی،محمدسلیم خاں، صوفی سید مسرورہاشمی خانی،پیر ارشدقمر، پیر غلام غوث محی الدین حسینی جانی شاہ مرکزی ،پروفیسر ڈاکٹر جلال الدین نوری ،علامہ ڈاکٹر محمود عالم جہانگیری آسی۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد سعید ، پیر محمد فیض قادری ، مرشد احمد سفیان گورایا ایڈوکیٹ،، محمد جنید احمد، احمد مہران گورایا ایڈوکیٹ ،سید غلام مصطفی ، ایس مسرور ہاشمی ، قاضی کامران احمد، ایم ظفر حسین ، محمد جنید احمد،،محمد شاہ بخاری ، دربار حقانی کے خلیفہ مجتبیٰ حسنین ، شجاعت احمد صدیقی ، پروفسیر ڈاکٹرضیاء الدین ، پروفسیر ڈاکٹر مہربان نقشبندی، پیر عبدالغنی سہروردی،پیر محمد احمد چشتی ، صاحبزاہ کامران سرفراز چشتی ، پیر غلام مدنی ،مفتی شاہ محمدیوسف محمدی،پیر سیف الرحمان کھگہ، پیر حاجی قدیر،پیر سید معین شاہ،پیر زادہ ایم امین، ذیشان قادری، عبدالرحمان خانی ودیگر نے شرکت کی،اجلاس کے بعد جاری اعلامیئے کے مظابق علماء مشائخ نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے ایک ایسا کالا اور شرمناک قانون منظور کیا جو اسلامی تعلیمات اور احکامات کے بالکل منافی ہے۔

سندھ اسمبلی میں منظور کیے گئے بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر افراد کا قبول اسلام معتبر نہیں ہے جبکہ 18 سال سے زائد عمر کا شخص 21 روز تک قبول اسلام کا اعلان نہیں کرسکتا۔ایسی صورت میں اسلام قبول کرانے والے یعنی کلمہ پڑھانے والے اور نکاح خواں کے لیے کم از کم 5 سال یا عمر قید کی سزا مقرر کی گئی ہے، کلمہ اور نکاح پڑھانے والے شخص کی مذکورہ مقدمہ میں ضمانت بھی نہیں ہو سکے گی ،انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان اور آئین پاکستان کی دشمن لابی حکومت کی گود میں بیٹھ کر غیر اسلامی قانون سازی کی ڈوریں ہلا رہی ہے۔

پوری پاکستانی قوم نظریہ پاکستان اور اسلام دشمن بل پاس کرنے والے سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کے مکروہ عزائم کو پوری طرح پہچان چکی ہے۔علماء مشائخ نے کہا کہ ایسے قوانین کا مقصد صرف اسلام کی ترویج و اشاعت روکنے کی کوشش کرنا ہے کیونکہ اس وقت اسلام واحد مذہب ہے جو تیزی سے دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔ بڑی تعداد میں اسلام کی حقانیت سے غیر مسلم متاثر ہو کر اسلام قبول کر رہے ہیں۔

جس سے غیر مسلم طاقتوں اور ملک میں موجود ان کے آلہ کاروں کو کافی تکلیف لاحق ہے۔سندھ میں موجودمغربی لابی کے لوگ این جی اوز اور سندھ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے غیر مسلم خصوصاً ہندو ارکان نے نومسلموں کے ساتھ تعاون اور ان کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اداروں اور علماء کو ڈرانے کیلیے مذکورہ قانون پاس کیا ہے جس کی پوری قوم مذمت کرتی ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قبول اسلام بل کو فی الفور واپس لیا جائے جو سراسر اسلام سے متصادم قانون سازی آئین سے غداری اور اسلام دشمنی ہے۔

اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام سے متصادم قانون سازی ناقابل قبول ہے۔ علماء مشائخ نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل پارٹیاں یا چہرے بدلنے کے بجائے نظام کی تبدیلی میں ہے۔انھوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ہماری زندگیوں کا مقصد اولین ہے،ہمارے آباؤ اجداد نے اس کا بھر پور تحفظ کیا ہزاروں عاشقان رسولؐ نی53ء اور 73ء میں اپنی جا نو ں کا نذرانہ پیش کرکے قادیانیت پر کاری ضرب لگائی ہے۔

ہمارے اسلا ف میں اعلی حضرت شاہ احمدرضا خان بریلویؒ سے لے کر مولانا عبدالستار نیازی، علامہ امام شاہ احمد نورانیؒ اور دیگر اکابرین اہلسنت تک قادیانیت کے خلاف جدو جہد تاریخ کا سنہری باب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا حکومت کو کسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اسے دینی جماعتوں کی قوت کو کمزور تصور کرنا چاہیے کہ اس ملک کے عوام حضور اکرمؐ کی ناموس اور مسئلہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

اہل اسلام اس میں کسی قسم کی کمزوری نہیں دکھائیں گے، انھوں نے کہا ہے کہ اسلامی سزاوں کے ہوتے کسی اور سزاکا نہیں سوچنا چاہیے بلکہ اس کانفاذ کیا جائے تو ہر طرف امن ہوگا، شرعی حدود کے نفاذ سے ہی ملک سے جرائم کاخاتمہ اور امن قائم ہوگا اور سب کو تحفظ ملے گا،قر آن وسنت کی تعلیمات پر عمل کر کے ہی ہم ایک فلاحی معاشرہ قائم کرسکتے ہیں۔مجرموں کو سرعام لٹکادیا جائے تو جرائم ایک عرصے تک نہیں ہو ں گے جرائم کے خاتمے کے لیئے شرعی سزائیں دی جائیں، پاکستان کے نظریاتی تشخص کی بقا کے لیئے اسلامی دفعات کا تحفظ ضروری ہے۔

نفاذ نظام مصطفی ٴْکے نفاذ سے برکات برسیں گی،انھوں نے کہا ہے کہ خانقاہی نظام سے ہمیشہ دوسروں کی بجائے اپنی اصلاح، دوسروں پر کیچڑ اچھالنے کی بجائے ان کو عزت دینے، ہر قسم کے تعصب، نفرت، فرقہ واریت، انتشار پسندی کے خاتمے اور بین المسالک بلکہ بین المذاہب ہم آہنگی کی تعلیم دی گئی اور انشا اللہ دی جاتی رہے گی۔ آج زمین پر کی گئی ذرہ برابر نیکی اور ذرہ برابر شر بروزِ قیامت ہمارے سامنے ہو گا دینِ متین اسلام سراسر امن و سلامتی اور خیر و نیکی کی تعلیم دیتا ہے جس میں انسانی جان، مال، خون اور آبرو کی حرمت ہے آج وطنِ عزیز میں فرقہ واریت کو ہوا دینے والے کسی طورپر بھی وطن عزیز پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، انھوں نے کہا ہے کہ ہمیں چاہئے کہ ہم سب مل کر اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھامیں اور اپنے روحانی مرکز مدینہ منورہ جو کہ وحدت و اتحادِ امت کا مرکز ہے سے اپنا تعلق مضبوط سے مضبوط تر کریں،علماء مشائخ نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیانیہ اور طرز عمل میں دورنگی ہے۔

بات اچھی کردیتے ہیں اور عمل ملک و ملت کی تباہی کا کرتے ہیں، ریاست مدینہ کادعویٰ کیالیکن منظم پروگرام عالمی اسٹیبلشمنٹ کی منشا و ڈکٹیشن کے تحت ملک پر بدترین سیکولرازم مسلط کیا جا رہا ہے جس پرتمام دینی جماعتوں میں از حد تشویش ہے۔ اسلامی نظریہ، نظام تعلیم، معاشرت، انتخابی نظام اور نظام اقتصاد کو مسلسل ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

ملک بھر کی دینی اور نظریاتی قوتوں، دو قومی نظریہ کے علمبرداروں کو خواب غفلت سے بیدار ہوناہوگا،خاموشی، غفلت ناقابل معافی جرم بن جائے گا۔علماء مشائخ نے اعلان کیا کہ ملک بھر کے علماء مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان تبلیغ اسلام اور دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے حکومت خلاف اسلام قانون سازی، گھریلو تشدد کے سدباب کی آڑ میں مسلم خاندانی نظام کی توڑ پھوڑ، وقف املاک ایکٹ کے ذریعے مساجد، مدارس، خانقاہوں، امام بارگاہوں، منبر و محراب کے خلاف ریاستی دہشت گردی اور نصاب تعلیم کے خوشنما نعرے کیساتھ نظام تعلیم کی بربادی کے سدباب کے لیے قومی لائحہ عمل بنائے گی اور ملک بھر میں سیمینار، جلسوں اور ریلیوں کا انعقاد ہوگا،تمام دینی جماعتوں میں از حد تشویش ہے۔

علماء مشائخ نے نے کہا کہ حکومت معیشت کی بحالی اور بہتری کے دعوے کرتی ہے لیکن روپے کی قدر ختم اور ڈالر کی اونچی اڑان ہے۔تیل، گیس ٹیکسوں کی شرح میں ہوشربا اضافہ عوام کے لیے ڈیتھ وارنٹ بن گیا ہے۔ درآمدات اور برآمدات میں بڑا فرق اور اسٹاک ایکسچینج میں کھربوں روپے ڈوب رہے ہیں۔آٹا، روٹی، چینی، تیل، سیمنٹ، سریا عوام کی قوت خرید سے بہت۔

عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں اور حکمران سکھ کی بانسری بجارہے ہیں اور عمران خان سرکار عدلیہ، ریاستی اداروں، الیکشن کمیشن اور میڈیا کو غلام بنانے کے آمرانہ عزائم کے تحت ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ عمران خان سرکار کو عام انتخابات میں آٹا، تیل، دال کے بھاؤ کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان کی ناکامی حکومتی ناکامی کا نوشتہ دیوار ہے۔

ٹیم کا پاکستان آجانے کے بعد ٹور یکطرفہ منسوخ کرنا اور پھر انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے دورہ کا خاتمہ تاریخ کی بدترین بدنامی ہے۔۔ ملک بھر کے علماء مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو پاکستانی عوام کا دشمن اور ملک کی معاشی، اخلاقی، سیاسی معاشرتی تباہی کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ان کے فوری اقتدار سے علیحدگی کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ پاکستان کو تباہی سرکار کے مزید نقصانات سے بچایا جاسکے،علماء مشائخ نے کہا کہ اسلام سے متصادم قانون سازی آئین سے غداری اور اسلام دشمنی ہے۔

اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام سے متصادم قانون سازی ناقابل قبول ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ اپوزیشن اور حکمرانوں کی سیاست سراسر نورا کشتی ہے جبکہ موجودہ حکومت بری طرح ناکام ہے ہمیشہ سلیکٹڈ سلیکٹڈ ہی رہتا ہے خواہ اسے جتنی بھی سپورٹ دی جائے انہوں نے کہا کہ اب اس ملک کے اندر زیادہ تجربہ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ عوام پس چکی ہے معاشی بدحالی، کرپشن، لاء اینڈ آرڈر جس طرح ہیں عمران خان کے حواری جو مختلف عہدوں پر ہیں اپنی دیہاڑی لگانے کے علاوہ ان کو کوئی کام نہیں ہے ، موجودہ حکومت بیساکھیوں کے سہارے چل رہی ہے اس لئے ملک پر رحم کیا جائے اور مڈٹرم الیکشن کراکے ووٹ لینے والوں کو اقتدار دیا جائے تاکہ عوام اس مشکل صورتحال سے باہر آسکیں ورنہ ناقابل تلافی نقصان ہوگا اس لئے مڈ ٹرم الیکشن فوری ضرورت بن گئے ہیں۔

اس موقعہ پر وطن عزیز کی سلامتی، خوشحالی، ترقی، افواجِ پاکستان کی سر بلندی اور اتحاد بین المسلمین کیلئے خصوصی دعا کیگئی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات