Live Updates

آئین اورقانون کی پاسداری سے قومیں ترقی کرتی ہیں،اداروں میں اصلاحات کرکے ملک کی سمت کو درست کیا جائے، اراکین قومی اسمبلی کا اظہارخیال

منگل 28 مارچ 2023 22:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2023ء) قومی اسمبلی کے اراکین نے کہاہے کہ آئین اورقانون کی پاسداری سے قومیں ترقی کرتی ہیں، اداروں میں اصلاحات کرکے ملک کی سمت کو درست کیا جائے،عدل کاترازوبرابرہونا چاہئیے۔منگل کوقومی اسمبلی میں ملک کی موجودہ سیاسی، قانونی، آئینی اورمعاشی مشکلات پربحث میں حصہ لیتے ہوئے قائدحزب اختلاف راجہ ریاض نے کہاکہ شہید بھٹوکو109 کے مقدمہ میں سزائے موت سنائی گئی مگر پی پی نے وہ قدم نہیں بڑھایا جو ایک لاڈلا اٹھارہاہے، چار سالوں میں اداروں کابیڑہ غرق ہوا اورصرف گوگی کوپالا جاتا رہا، خط نہ لکھنے پرسازش کے تحت ایک وزیراعظم کو فارغ کردیا گیا، ہماری بدقسمتی ہے کہ ایک لاڈلے کیلئے رات کے 12 بجے اورصبح کے چھ بجے عدالتیں کھل رہی ہیں، وہ پولیس پرپیٹرول بموں سے حملے کرتا ہے مگراس کو 12،12 ضمانتیں مل رہی ہیں، یہ محسن کش ہے، کل کا فیصلہ پوری قوم کیلئے خوش خبری ہے، ہم آزاد عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں،میں نے عمران خان کوکبھی مسیحا نہیں کہا بلکہ ہمیشہ کہاکہ یہ ایک فراڈ آدمی ہے۔

(جاری ہے)

رمیش کماروینکوانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ کے حوالہ سے جوچیزیں چل رہی ہیں اس کو اب کسی طرف بیٹھنا چاہیئے، جومطالبات آج کئے گئے ہیں اس پرعدلیہ کوسوچنا چاہئیے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں مسائل اوران کے حل کی بنیادسیاست ہونی چاہئے کیونکہ صرف اسی صورت میں ملک آگے جاسکتا ہے۔انتقام کی سیاست نے اس ملک کونقصان پہنچایا ہے۔

اداروں میں اصلاحات کرکے ملک کی سمت کو درست کیا جائے۔ صالح محمد نے کہاکہ اداروں کوتنقید کانشانہ نہیں بنانا چاہئیے، ملک معاشی مشکلات کا شکارہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں پی ٹی آئی کی رکاوٹ بننے کی بات خلاف حقیقت ہے، ملک میں آٹا کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ ایم کیوایم پاکستان کے صلاح الدین نے کہاکہ اس وقت ملک جن سیاسی، معاشی اورقانونی مسائل کی صورتحال سے گزررہاہے اس پرعوام پریشان ہے۔

ہمیں موجودہ حالات پر گفتگو کرنے سے پہلے ماضی کودیکھنا ہوگا، سابق حکومت ایک پراجیکٹ تھی جو عوام کی مرضی کے بغیران پرنافذ کی گئی، سابق اسٹبلشمنٹ کی سرپرستی میں کہاگیاکہ جب عمران خان حکومت میں آئیگا تو50لاکھ گھر اورایک کروڑ نوکریاں دی جائیں گی، ریاست مدینہ کا نعرہ دیا گیا مگر توشہ خانہ سے جس طرح گھڑیاں چوری کی گئیں اورملکی وسائل کولوٹا گیا اس سے ثابت ہوا کہ ساری باتیں جھوٹی ہیں۔

اسلام آبا دکے جلسہ میں خط لہراکرامریکی سازش کا بتایاگیا،امریکا کو عمران خان کے خلاف سازش کرنے کی ضرورت کیاتھی۔ عمران نے امریکی ایجنڈا پرکام کیا، بھارت کو کشمیرطشتری میں پیش کیاگیا، سی پیک کوتباہ کردیاگیا، اگر اسے اورموقع ملتا تو امریکا کی مزیدخواہشات اورمطالبے پورے کرتا۔عدم اعتماد کی تحریک آئینی اورجائزتحریک تھی مگر اس پرڈپٹی سپیکر کی رولنگ غیرقانونی اورغیرآئینی تھی۔

عمران خان سپریم کورٹ کالاڈلاہے مگروہ بھی سابق ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کوغیرآئینی قراردینے پرمجبورتھی۔عمران خان کوکراچی کی چودہ سیٹیں چوری کرکے دی گئیں تاکہ وہ اقتدارقائم کرسکے۔ایک ایسے ریٹائرڈ جج کونیب کاسربراہ بنادیا گیا جس کی ویڈیودیکھ کرہمارے سرشرم سے جھک گئے، ہمیں طے کرنا ہوگاکہ ہمیں آئین کے ساتھ یا آئین وقانون شکنی کرنے والوں کے ساتھ کھڑاہونا ہے، پارلیمان سپریم ہے اور اس کا فیصلہ سب کوماننا ہوگا۔

پنجاب اسمبلی کے کیس میں آئین کودوبارہ تحریر کیاگیاہے جو عدلیہ کاحق نہیں ہے،عدل کاترازوبرابرہونا چاہئیے، اگر پلڑوں میں فرق ہو توبددیانتی ہوگی۔جوڈیشل ایکٹیوازم ملک کوتباہی کی طرف لیکر جائیگی۔اس ایوان سے رائے جانی چاہئے کہ ہم آئین اورقانون کے ساتھ کھڑے ہیں اوردیگراداروں کواس پارلیمان کواپنا کردار اداکرنے کا موقع دینا چاہئیے۔

جی ڈی اے کے غوث بخش مہرنے کہاکہ پوری دنیا میں رائے عامہ کی بنیادپرپالیسی سازی ہوتی ہے،پاکستان میں عدلیہ اورمسلح افواج کومتنازعہ نہیں بنانا چاہئے اوراس ایوان میں بیٹھ کرمسائل کاحل نکالنا چاہئیے،قوم تقسیم ہے، سیاست دان قوم کومتحدکرنے میں اپنا کردار اداکرے، سپیکر، وزیراعظم اورسیاسی رہنماوں کوملک کی خاطر اکٹھابیٹھنا چاہئیے۔

مولانا عبدالاکبرچترالی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ چترال میں بی آئی ایس پی سے استفادہ کرنے والی خواتین کوشدید مشکلات کاسامنا ہے،چترال ایک بڑا اوردورافتادہ علاقہ ہے، چترال میں بی آئی ایس پی کا طریقہ کارتبدیل ہونا چاہئیے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں عدل وانصاف نہیں ہے، پاکستان کی عدلیہ تنخواہوں اورمراعات میں چوتھے یا پانچویں نمبرپر مگر انصاف کی فراہمی میں 134 نمبرپرہے۔

ملک میں انگریزوں کابنایاہواقانون اب بھی لاگوہے، اسلئے اب تک عدل وانصاف نہیں ہورہا۔ مولانا ہدایت الرحمان کوکیوں جیل میں ڈالا گیا ہے، ان کے ساتھ عدل کیا جائے۔نزہت پٹھان نے کہاکہ پارلیمان سپریم ہے اوراسے طاقتوربنانا ضروری ہے، انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے آج ایوان میں جونکات اٹھائے ہیں اس حوالہ سے قانون سازی میں ہم حکومت کا ساتھ دیں گے۔

جے یوآئی کی شاہدہ اخترعلی نے کہاکہ عدلیہ نے اپنے فیصلوں سے اپنی بے توقیری کی ہے، ہمیں متفقہ اور بروقت فیصلوں کی ضرورت ہے۔جے یوآئی آئین پرکاری ضرب لگانے نہیں دے گی، عدلیہ کاکام انصاف دینا ہے، اگروہ بھی سیاست میں حصہ لیتے ہیں توانہیں منصب سے مستعفی ہوکرسیاسی میدان میں آنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان عدلیہ کے ترازو کے توازن کوبگاڑرہے ہیں جس کی اجازت نہیں دی جائیگی۔

تمام اداروں کواپنی حدودمیں کام کرنا چاہئیے۔ جویریہ ظفرآہیرنے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ آئینی ادارے اپنی طاقت اس ایوان سے حاصل کرتے ہیں، جب ان اداروں کواختیارات دئیے جارہے تھے تو اس وقت سوچنا چاہئے تھا۔اس پارلیمان نے اپنی بے توقیری خود کی ہے اوراپنے اختیارات خودکم کئے ہیں، اس آئین کی رکھوالی کو یقینی بنانا چاہئے تھا، آئین میں مبہم چیزوں کی وضاحت وقت پرہونی چاہئے تھی اوریہ اس ایوان کاکام تھا، اگر ایسا کیا جاتا توباربارچیف جسٹس کے پاس جانا نہ پڑتا۔

انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے خواتین سیاستدانوں کے ساتھ جوکچھ کیا ہے وہ کسی سے ڈھکاچھپانہیں ہے،یہ صرف بشریٰ بی بی کوخاتون سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ مجوزہ ترامیم اچھی ہوں گی اوراس سے پارلیمان کواپنے اختیارات واپس مل سکیں گے، ملک اورعوام کا سوچنا چاہئیے۔پی پی پی کی نازبلوچ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ دین اورمذہب ہمیں عدل سکھاتاہے،بھٹونے پاکستان کو1973 کا متفقہ آئین دیا، سٹیل مل دی، پورٹ قاسم دیا اورہرپاکستانی کو شناخت دی اس کے برعکس لاڈلے نے ملک کوکیا دیا، ان کے دورمیں اپوزیشن کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے، چن چن کرلوگوں کوجیلوں میں ڈالاگیا۔

1992کے بعد کئی ممالک نے ورلڈکپ جیتے ہیں مگر کسی کپتان نے ملک کا ایسا حال نہیں کیا جو اس کپتان نے پاکستان کاکیاہے۔انہوں نے کہاکہ معاشرے کوجس طرح سے تقسیم درتقسیم کردیا گیاہے اس سے مجھے خوف آرہاہے، یہ لاڈلے آئین اورقانون کونہیں مانتے، بیرون ممالک ملک کے سپہ سالارکے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔ احمدحسن ڈیہڑ نے کہاکہ وزیراعظم نے اہم ایشوز پربات کی ہے، عدالتی فیصلے اورالیکشن اہم مسائل ہیں مگر میں اس سے اختلاف کررہاہوں، ملک کے غریب عوام کوشدیدمہنگائی کا سامنا کرنا پڑرہاہے اورمیرے خیال میں یہ اس وقت اس ملک کا بڑامسئلہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس بینچ بناسکتے ہیں مگر اس بینچ سے کسی کونکال نہیں سکتے۔ ملک کی اشرافیہ دوصوبوں میں انتخابات چاہتے ہیں، اس وقت مردم شماری جاری ہے، اگر الیکشن ہوتے ہیں تو پنجاب اورخیبرپختونخوا میں پچھلی مردم شماری جبکہ وفاق اوردیگردوصوبوں کے انتخابات نئی مردم شماری پرہوں گے، یہ ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کو میثاق معیشت کی ضرورت ہے، معاشی مسائل کاحل نکالنا ضروری ہے۔

پاکستان کا بازو مروڑا جا رہا ہے اوریہ پاکستان کے خلاف سازش ہے۔انہوں نے کہاکہ دس سالوں کیلئے چارٹرآف اکانومی اورچارٹرآف ڈیموکریسی پراتفاق ہوناچاہئیے۔اس کے ساتھ ساتھ گندم، چینی اورآٹے کی قیمت کو 2018کی سطح پرلانا چاہئیے۔ علی گوہربلوچ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ سابق مسلط شدہ حکومت نے ملک کا ایسا ادارہ اورمحکمہ نہیں چھوڑا جس کو بیدردی سے لوٹا نہ گیاہو، لاڈلے کومسلط کرکے ملک کی جڑوں کونقصان پہنچایا گیا، معاشرے کوتقسیم کیاگیا اورملک کوبے حیائی کی طرف دھکیلا گیا۔

معیشت، سیاست اورسفارت کوتباہ کیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ اراکین تجاویز دیکرفوری قانون سازی کریں اوراسمبلی کی توقیرکو یقینی بنائیں۔ایم ایم اے کے صلاح الدین ایوبی نے کہاکہ اسمبلی اورپارلیمان کوئی عام ادارہ نہیں ہے، اس ادارے کی عزت اورتوقیرہوناچاہئیے۔ زلمے خلیل زاد کی جانب سے عمران خان کی حمایت میں آوازیں آرہی ہیں، لاس اینجلس سے ڈی چوک تک عمران خان کے کردار اور بیانیہ میں ریاست مدینہ کانام کہیں نہیں آتا۔چار سالوں میں اس نے جوبھی باتیں کی ہیں اس کی نفی کی ہے۔
Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات