Live Updates

بادشاہ پیچھے بیٹھا ہے اور محسن نقوی وائسرائے بنا ہوا ہے، عمران خان

جنرل یحییٰ نے بھی اپنی طاقت کے لیے ملک کو تباہ کیا تھا، جنرل یحییٰ مجیب سے بات کر لیتا تو سرنڈر نہ کرنا پڑتا، 1971ء میں ملک ٹوٹا آج ملک کی معاشی قمر ٹوٹنے لگی ہے۔ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 6 اپریل 2024 16:24

بادشاہ پیچھے بیٹھا ہے اور محسن نقوی وائسرائے بنا ہوا ہے، عمران خان
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اپریل 2024ء ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت بادشاہ پیچھے بیٹھا ہے اور محسن نقوی وائسرائے بنا ہوا ہے، جنرل یحییٰ نے بھی اپنی طاقت کے لیے ملک کو تباہ کیا تھا، جنرل یحییٰ مجیب سے بات کر لیتا تو سرنڈر نہ کرنا پڑتا، 1971ء میں ملک ٹوٹا آج ملک کی معاشی قمر ٹوٹنے لگی ہے، میں کسی کی غلامی قبول نہیں کرتا غلامی سے بہتر موت ہے۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگست میں جب مجھے پکڑا گیا تو پولیس میرے بیڈ روم میں داخل ہوئی وہاں سے میرا پاسپورٹ اور چیک بک بھی لے لیے گئے، بشریٰ بی بی نے بنی گالہ میں موجود قیمتی اشیاء کو اسی وجہ سے کہیں اور منتقل کر دیا تھا، انعام شاہ اور توشہ خانہ کے ایک ملازم کو آئی ایس آئی نے میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا، توشہ خانہ میں سزا دلوانے کے لیے دبئی میں پارٹ ٹائم سیلز مین سے گراف جولری سیٹ کی مالیت کا تخمینہ لگوایا گیا، توشہ خانہ ریفرنس بنانے پر چیئرمین نیب اور انعام شاہ کے خلاف کیس کروں گا۔

(جاری ہے)

عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے توڑنے کے لیے توشہ خانہ ریفرنس میں بشری بی بی کو سزا دلوائی، فواد چوہدری پریس کانفرنس کر چکا تھا لیکن اس کے باوجود اسے وعدہ معاف گواہ بنانے کے لیے پکڑے رکھا، پرویز الہٰی اور شاہ محمود قریشی آج پریس کانفرنس کر دیں تو ان کے کیسز ختم ہو جائیں گے، چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائض عیسیٰ کو فیض آبادب کیس اور بھٹو کیس یاد ہے، قاضی فائض عیسیٰ کو یہ نظر نہیں آرہا کہ لوگ ملٹری جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں، 18 مارچ کو مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کا منصوبہ تھا، 24 گھنٹے پہلے ہی جوڈیشل کمپلیکس کو ٹیک اوور کر لیا گیا تھا، سادہ کپڑوں میں ملبوس بہت سے لوگ جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھے، کیوں جوڈیشل کمپلیکس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے نہیں لائی جا رہی؟۔

سابق وزیر اعظم کہتے ہیں کہ جو ایسٹ پاکستان میں ہوا وہی آج ہو رہا ہے، مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمان کا مینڈیٹ چوری کر کے ملک توڑا گیا۔، مجیب الرحمن کی اکثریت سے یحیی خان کی طاقت ختم ہو جاتی، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ میں لکھا ہے کہ مجیب الرحمان الیکشن جیت گیا تھا، مشرقی پاکستان کی طرح اب بھی ہمارا مینڈیٹ کم کر کے ہمیں کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس وقت بادشاہ پیچھے بیٹھا ہوا ہے اور محسن نقوی وائسرائے بنا ہوا ہے، شہباز شریف فیتے کاٹتا پھر رہا ہے اس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا معاشی طور پر بیڑا غرق ہونے لگا ہے، ججز کہہ رہے ہیں کہ ایجنسیاں دھمکا رہی ہیں، آصف زرداری اور شریف فیملی کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں، آصف زرداری نے بیان دیا کہ ایک سیاسی جماعت فوج کا امیج خراب کر رہی ہے جب ہم اقتدار میں تھے تو فوج کا امیج اسمان پر تھا؟ فوج کا امیج اس دن خراب ہوا جب یہ چوروں کے ساتھ بیٹھے، زرداری اور شریف خاندان کی کرپشن کا ہمیں آئی ایس آئی اور جنرل باجوا نے بتایا تھا، زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں ان کا کیس کیوں نہیں سنا جا رہا۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ جنرل عاصم منیر کی تقرری سے پہلے عارف علوی کے ذریعے پیغام بھیجا تھا کہ ہم تمہارے مخالف نہیں ہیں، میں نے عارف علوی کے ذریعے عاصم منیر کو ٹیلی فون کروایا تھا کہ مجھے اس کے لندن پلان کے بارے میں معلوم ہے، علی زیدی بھی رابطے میں تھا اس کے ذریعے بھی پیغام دیا تھا کہ نیوٹرل رہیں اور ملک کو چلنے دیں، ہمیں کہا گیا کہ فکر نہ کرو وہ نیوٹرل رہیں گے۔

بتایا گیا ہے کہ جب عمران خان سے صحافی نے سوال کیا کہ ’کیا آپ کو قاضی فائض عیسیٰ سے انصاف کی امید ہے؟ اس پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی کچھ دیر خاموش رہے اور پھر کہا کہ ’قوم سب کچھ دیکھ رہی ہے میں اس پر کوئی رائے دینا نہیں چاہتا کیوں کہ آج ملک بدل چکا ہے اور لوگوں میں شعور آ چکا ہے، ہمیں غدار بنایا گیا 9 مئی میں پھنسایا گیا، کئی ججز محسن نقوی، چیف الیکشن کمشنر اور نگران حکومت لندن پلان کا حصہ تھے لیکن قوم نے 8 فروری کو بتا دیا کہ وہ کہاں کھڑی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی جنرل باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا، میں جنرل باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا لیکن نہیں کیا، ہم نے اس سب کے باوجود بھی جنرل باجوہ سے ملاقات کے لیے کمیٹی بنائی، حکومت گرانے کے باوجود دو مرتبہ جنرل باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، اس وقت جتنی تگڑی جماعت پی ٹی آئی ہے اتنی تگڑی جماعت اور کوئی نہیں، آج دوبارہ الیکشن کروا لیں دوبارہ سب کو پتا چل جائے گا، اس وقت میری ذات کا ایشو نہیں پاکستان کا ایشو ہے مجھے قائل کر لیں۔
Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات