سندھ اسمبلی نے یوم یکجہتی کشمیرکی مناسبت سے ایک مشترکہ قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی

قرارداد میں نہتے کشمیری عوام پر بھارتی افواج کے مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کشمیری عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا گیا ہے قرارداد کے حق میں حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب کے ارکان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کشمیر کے بہادر حریت پسند عوام کی جہدوجہد کو زبردست خراج تحسین پیش کیا

منگل 4 فروری 2025 19:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2025ء)سندھ اسمبلی نے منگل کو اپنے اجلاس میں 5 فروری کو منائے جانے والے یوم یکجہتی کشمیرکی مناسبت سے ایک مشترکہ قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی جو پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ارکان کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ قرارداد میں نہتے کشمیری عوام پر بھارتی افواج کے مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کشمیری عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا گیا ہے ۔

قراردادمیںمطالبہ کیا گیا ہے کہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآماد کیا جائے۔قرارداد کے حق میں حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب کے ارکان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کشمیر کے بہادر حریت پسند عوام کی جہدوجہد کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اورکہا کہ بھارت کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر کے کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے قرارداد کے حق میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر انڈس ویلی سولائیزیشن کا حصہ رہا ہے تاریخی طور پر بھی کشمیر ہمارا حصہ ہے ،راجا داہر کا باپ راجہ چچ کشمیری تھا۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ کشمیر سے شروع ہوتا ہے ،بھارت کا کسی بھی صورت میں کشمیر پر دعوی نہیں بنتا ظلم اور جبر کی بنیاد پر بھارت نے قبضہ کر رکھا ہے ،کشمیریوں کو رائے کا حق ملنا چاہئے۔

پیپلز پارٹی کی ہیر سوہونے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کی آواز اٹھائی اور اقوام متحدہ میں بھی آواز اٹھائی ،بینظیر بھٹو بھی کشمیر کے مظلوموں کی عملی طور پر آواز بنیں۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ہے۔ جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے یوم کشمیر کے حوالے سے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے بہادر کشمیری عوام کی جدو جہد آزادی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔

پی ٹی آئی کے شبیر قریشی نے کہا کہ آزادی اور خود مختاری کشمیریوں کا حق ہے جس سے انہیں کوئی محروم نہیں کرسکتا۔ پیپلز پارٹی کی رکن نزہت پٹھان نے کہا کہ کشمیر کا اہم مسئلہ ہے۔ بھٹو صاحب نے کہا تھا کہ ہم ہزاروں سال جنگ لڑ سکتے ہیں لیکن کشمیر کا ایک انچ بھی نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں کشمیر کمیٹی میں تھی لوگ آکر اپنی داستان سناتے تھے، لگتا تھا یہ دوسری کربلاہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن مداد پتافی نے کہا کہ یہ بات قابل فخر ہے کہ پوری قوم کشمیر کے معاملے پر متحد ہے۔ کشمیر کا مسئلہ پاکستان کے وجود سے لیکر آج تک حل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے فلسطین کے ساتھ کھڑا رہا ہے ،پاکستان کبھی بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال نہیں کریگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم ممالک فلسطین اور کشمیر کی مدد کریں۔

پی ٹی آئی کے سجاد سومرونے کہا کہ دنیا میں سب سے اہم مسئلہ کشمیر اور فلسطین ہے۔ ہم کھڑے ہوتے ہیں ودیگر مسلم ممالک کھڑے نہیں ہوتے۔ پیپلز پارٹی کی: خیرالنسا مغل نے کہا کہ کشمیر میں ہندستانی افواج نے خون ریزی مچائی ہوئی ہے۔ جہاں ٹھنڈے پانی کی ندیاں بہتی تھی وہاں اب خون کی ندیاں بہتی ہیں۔ ایم کیو ایم کی فوزیہ حمید نے کہا کہ کشمیر کا موضوع حساس ہے۔

دنیا میں کہیں ایسی مثال نہیں ملتی جہاں لوگوں کو بنیادی حقوق مانگنے پر قتل کیا جاتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت پاکستانی ہمیشہ کشمیر کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ پیپلز پارٹی کی یاسمین شاہنے کہا کہ کشمیر میں ہرروز معصوم بچوں کو شہید کیا جاتا ہے۔ ماں بہنوں کی چادریں کھینچی جاتی ہیں۔ کشمیری ہمارا حصہ ہیں ہم ان کے الگ نہیں رہ سکتے۔ بعدازاں سندھ اسمبلی نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی حکومت کے ظلم و جبر کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔

جس کے بعدسندھ اسمبلی کا اجلاس برخاست کردیا گیا۔ قابل ازیں ایوان کی کارروائی کے دوران سابق اسپیکر آغا سراج درانی نے نشاندہی کی کہ سندھ اسمبلی نے اپنے اجلاس کے آج 100د ن مکمل کرلئے ہیں ۔انہوں نے اس پارلیمانی کامیابی پر پورے ایوان کو مبارکباد دی اور ڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ ماضی کی روایت کے مطابق سندھ اسمبلی کی پرانی عمارت میں بھی اجلاس منعقد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے کیونکہ وہاں بانی پاکستان قائد اعظم نے حلف لیا تھا اور شہید ملت لیاقت علی خان بھی تاریخی خطاب کرچکے ہیں۔

ایوان کی کارروائی کے دوران محکمہ معدنیات و معدنی ترقی سے متعلق وقفہ سوالات کا بیشتر وقت حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان اسمبلی قواعد کی تشریح سے متعلق غیر ضروری بحث مباحثے میں نمٹ گیا۔ اپوزیشن کے کئی ارکان نے اس بات پر اعتراض کیا کہ متعلقہ محکمے کے وزیر ایوان میں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے بجائے پارلیمانی سکریٹری یوسف مرتضی بلوچ جوابات دے رہے ہیں ۔

اس حوالے سے ایم کیو ایم کے ارکان صابر وقائم خانی،فوزیہ حمید اور دیگر کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ رولز میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ متعلقہ محکمے کا وزیر یا پارلیمانی سکریٹری دونوں میں سے کوئی بھی جواب دے سکتا ہے ۔ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سکریٹری برائے معدنیات یوسف بلوچ نے بتایا کہ محکمے کی جانب سیتین اسکیمیںمکمل ہوئی ہیں اس وقت کوئی جاری اسکیم نہیں ہے ۔

ایم کیو ایم کے عبد الباسط نے کہا کہ سندھ میں غیرقانونی طور پر مائننگ ہوتی ہے یہاں پر مافیا ہے ۔ پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ غیر قانونی مائننگ کی شکایات پرڈیڑھ سو کے قریب چالان ہوئے ہیں،واقعات رپورٹ ہوتے ہیں تو مقدمہ درج بھی کرواتے ہیں۔ سندھ میںغیرقانونی طور پر کوئی کام نہیں کر رہا ہے۔ شکایت کردیں ایکشن ہوگا۔ وقفہ سوالات کے دوران ڈپٹی اسپیکر اور اپوزیشن ارکان کے درمیان بھی بحث مباحثے کا سلسلہ جاری رہا اور کئی مرتبہ اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں سے اٹھ کر شور شرابہ بھی کیا۔اپوزیشن ارکان کے مختلف سوالوں کے جواب میں پارلیمانی سکریٹری کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اپنے محکمے سے تفصیلات حاصل کرکے ایوان کو مطلع کریں گے۔