'باچا خان مرکز پشاور میں اے این پی خیبر کے زیر اہتمام گرینڈ شمولیتی تقریب دس منتخب بلدیاتی نمائندے خاندانوں اور ساتھیوں سمیت اے این پی کا حصہ بن گئے

منگل 25 فروری 2025 21:00

۸"پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 فروری2025ء) عوامی نیشنل پارٹی ضلع خیبر کے ز?راہتمام باچا خان مرکز پشاور میں گرینڈ شمولیتی تقریب منعقد ہوئی، جس میں ضلع خیبر کے دس منتخب بلدیاتی نمائندوں نے خاندانوں اور ساتھیوں سمیت عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ تقریب سے سابق وزیراعلی امیرحیدر خان ہوتی، صوبائی صدر میاں افتخار حسین، صوبائی جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی اور ضلعی صدر عبدالرزاق آفریدی نے خطاب کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وز?ر اعلی امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ 2024 کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ پوری طرح اپنی سازش میں کامیاب رہی۔ پی ٹی آئی اس حقیقت کو نہیں جھٹلا سکتی کہ علی آمین انکا نہیں اسٹیبلشمنٹ کا وز?راعلی ہے۔ پچھلے انتخابات میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں طریقہ واردات مختلف تھی۔

(جاری ہے)

محمود خان کے مطابق جو نوکری گنڈاپور کو ملی ہے، یہ پیشکش پہلے اسکو ہوئی تھی۔

ووٹ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف استعمال ہوا لیکن وز?راعلی انکا حمایت یافتہ ہے۔ انہوں نے مز?د کہا کہ عمران جب اقتدار سے جارہا تھا تواسکے پیچھے امریکی سازش کا شوشہ چھوڑا گیا۔ امریکہ میں ٹرمپ الیکشن جیتا تو انہوں نے اپنی ساری امیدیں ٹرمپ سے لگا دی۔ پہلے ٹرمپ عمران کو رہائی دلائے گا اور پھر عمران پاکستان کو امریکی غلامی سے۔ سابق وز?راعلی امیرحیدر خان ہوتی کا مز?د کہنا تھا کہ عمران وزیراعظم تھا تو باجوہ بہترین سپہ سالار تھے، اقتدار چلا گیا تو وہ میر جعفر اور میر صادق بن گیا۔

پختونوں کو اسلام آباد پر دھاوے کیلئے ورغلایا جارہا ہے جبکہ خود ڈیل کیلئے ترس رہے ہیں۔ موجودہ وزیراعلی کا واحد کمال اسلام آباد جاکر وہاں دو مرتبہ بھاگ کر واپس آنا ہے۔ انہوں نے مز?د کہا کہ جب بھی کوئی نئی سازش ہوتی ہے اس کیلئے پختونوں کی سرزمین کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اس بات پر افسوس نہیں کہ عوامی نیشنل پارٹی پارلیمان یا اقتدار میں نہیں ہیں۔

لیکن اے این پی کو دکھ اور افسوس پختون قوم کی حالت زار پر ہے۔ ہمیں پارلیمان سے باہر کرنے والوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ اقتدار ہماری مجبوری نہیں۔ پارلیمان اور اقتدار کے باوجود بھی اے این پی اپنا وجود اور تسلسل برقرار رکھ سکتی ہے۔ ہمیں پارلیمان نہیں بلکہ اپنے قوم کا اعتماد اور اتحاد و اتفاق زیادہ عزیز ہے۔ دہشتگردی بارے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی ذمہ داری پہلے بھی ادا کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ادا کرتے رہیں گیلیکن علی امین گنڈاپور، شہباز شریف اور دفاعی اداروں کی ذمہ داریوں کابوجھ نہیں اٹھاسکتے۔

امن وامان برقرار رکھنا موجودہ حکومتوں اور اداروں کی ذمہ داری ہے۔ انکو ماضی کی غلطیاں تسلیم کرنی ہوں گی اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی۔ انہوں نے مز?د کہا کہ پختونخوا کے حقوق بارے صوبائی حکومت اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہے۔ صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ضم اضلاع سمیت پختونخوا اپنے حکومت سے محروم ہے۔ دہشتگردی کے باعث ضم اضلاع سمیت پختونخوا ترقی کی دوڑ میں بہت پ?چھے رہ گیا ہے۔

این ایف سی ایوارڈ میں دہشتگردی کی مد میں پختونخوا کے حصے کو دوگنا کیا جائے۔ پختونخوا کا حصہ بڑھانے کی بجائے اس کو مز?د کم کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ پختونخوا میں پیدا ہونے والے گیس، بجلی، تیل اور دیگر معدنیات کا پہلا حق یہاں کی عوام کا ہے۔ پوچھنا چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ تجارتی اور آمدورفت کے راستے کیوں بند ہیں ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ آج ایک دفعہ پھر پختونخوا میں دہشتگردی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔

وفاقی و صوبائی حکومت دہشتگردی کی روک تھام اور امن کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہیں۔ صوبے کے ہر ضلع میں دہشتگرد پوری طرح سے منظم اور فعال ہیں۔ پوچھنا چاہتے ہیں کہ پختون سرزمین پر باربار یہ آگ کیوں لگائی جاتی ہی ان کا مز?د کہنا تھا کہ پختون قوم کا مذاکرات اور آپریشن دونوں پر اعتماد نہیں رہا ہے۔ دونوں صورتوں میں جانی و مالی نقصان صرف قوم کا ہوا ہے۔

کرم کا مسئلہ صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی کے باعث طویل اور سنگین ہوا۔ حکومت بروقت مداخلت کرتی تو اتنا بھاری جانی و مالی نقصان نہیں ہوتا۔ ان کا مز?د کہنا تھا کہ صوبائی حکومت وزیرستان میں مقامی لڑائیوں کی روک تھام بھی سنجیدہ نہیں۔ پختونخوا آگ میں جل رہا ہے لیکن صوبائی حکومت کو کوئی فکر نہیں۔ میاں افتخار حسین نیمزید کہا کہ ملک کی خارجہ و داخلہ پالیسیاں ناکام ہیں، امریکی خوشنودی کی پالیسی ترک کرنی ہوگی۔

نیشنل ایکشن پلان اور آئین پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قوم اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر لائحہ عمل بنایا جائے۔ ہم اس قوم کے خیرخواہ ہیں، امن کیلئے سینوں پر قوم کی خاطر گولیاں کھائی ہیں۔ ان کا مز?د کہنا تھا کہ ایک منظم سازش کے تحت اصل نمائندوں کو پارلیمان سے باہر کیا گیا۔ آج پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات نازک ترین دوراہے پر ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان جنگ دونوں طرف کے پختونوں کے مفاد میں نہیں۔ افغانستان پر فضائی حملے کیلئے دہشتگردوں کی موجودگی کو جواز بنایا جارہا ہے۔ افغانستان کے ساتھ مسئلہ سفارتی سطح پر حل کیا جائے۔تقریب میں صوبائی نائب صدر شاہی خان شیرانی، جائنٹ سیکرٹری حامد طوفان، ترجمان ارسلان خان ناظم، جائنٹ سیکرٹری شاہین ضمیر، سیکرٹری یوتھ افیئرز ثنائ گلزار ایڈوکیٹ، سیکرٹری اقلیتی امور گلشن یوسف اور دیگر اراکین سمیت کثیر تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔۔