اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2025ء)پاکستان نے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت اور دیگر اقدامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کے اعلان کو مسترد کردیا اور کہا ہے کہ واہگہ بارڈر، فضائی حدود اور بھارت سے ہر قسم کی تجارت فوری بند، پانی روکا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائیگا ،بھارتی شہریوں کو دیے گئے سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے ویزے معطل اور منسوخ کیے جارہے ہیں، اس اسکیم کے تحت پاکستان میں موجود سکھ مذہبی یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا،اگر پاکستانی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا،24کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، پاکستان اپنی لائف لائن کا ہر قیمت پر تحفظ کریگا، بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد کے سفارتی عملے کی تعداد 30 تک محدود کردی گئی ہے جس کا اطلاق 30 اپریل سے ہوگا،پاکستانی قوم امن کی خواہاں ہے، پاکستانی قوم اپنی خودمختاری، سلامتی، عزت اور ناقابلِ تنسیخ حقوق پرکوئی سمجھوتا نہیں کرے گی جبکہ وفاقی وزراء نے واضح کیا ہے کہ کسی نے ایڈونچر کی کوشش کی تو اٴْس کا ماضی سے زیادہ برا حشر ہوگا، اگر ہمارے شہریوں پرحملہ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے،نئی دہلی میں پاکستانی ناظم الامور کو جو ڈی مارش دیا گیا اس میں بھارتی حکومت کے تمام فیصلے لکھے گئے ہیں ،سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی ذکر نہیں۔
(جاری ہے)
جمعرات کو جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ شرکاء نے قومی سلامتی کے منظر نامے، علاقائی صورتحال بالخصوص غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 22 اپریل 2025 کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی قرار دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہاکہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین ایک غیر حل شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
اعلامیہ کے مطابق مسلسل ہندوستانی ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی ہیر پھیر، مسلسل غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کی طرف سے ایک فطری و مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جو تشدد کی فضاء کا باعث بنا ہے۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید بڑھ گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے،بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی بجائے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی بلا امتیاز مذمت کرتا ہے۔اعلامیہ کے مطابق دہشت گردی کے خلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کو بے پناہ انسانی اور معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ پاکستان کی مشرقی سرحدوں پر کشیدگی کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔ کسی مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، عقلیت اور منطق سے عاری ہیں۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ بھارت کی مظلومیت کی بوسیدہ داستان پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کی آگ کو ہوا دینے میں اس کے اپنے قصور کو چھپا نہیں سکتی اور نہ ہی وہ بھارتی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والے جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتی ہے۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ ہندوستانی دعوؤں کے برعکس، پاکستان کے پاس پاکستان میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں، جن میں ہندوستانی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر، کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف بھی شامل ہے، جو ہندوستان کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا زندہ ثبوت ہے۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ قومی سلامتی کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کے بھارتی بیان میں مضمر خطرے کی مذمت کی۔
عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ریاستی سرپرستی میں ماورائے عدالت قتل یا غیر ملکی سرزمین پر کی جانے والی کوششوں کو ذہن میں رکھے۔ یہ گھناؤنی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئیں جیسا کہ حال ہی میں پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں نے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کیا ہے،پاکستان تمام ذمہ داروں، منصوبہ سازوں اور مجرموں کا پیچھا کرے گا اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا مقابلہ مناسب اور بھرپور انداز سے کیا جائے گا۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ بھارت کو اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے الزام تراشی اور پہلگام جیسے واقعات کا منظم طریقے سے استحصال کرنے سے باز رہنا چاہیے،اس طرح کے ہتھکنڈے صرف کشیدگی کو بڑھاتے ہیں اور خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ بھارتی ریاست کے ہاتھوں کٹھ پتلی میڈیا کی جانب سے علاقائی امن و امان کو خطرے میں ڈالنا قابل مذمت ہے، اس حوالے سے بھارت کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔کمیٹی کے اعلامیہ میں کہاگیاکہ پاکستان سندھ طاس معاہدہ ملتوی کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے،یہ معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کی ثالثی عالمی بینک نے کی اور اس میں یکطرفہ طور پر معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، جس پر اس کے 24 کروڑ عوم کی زندگی منحصر ہے اور اس کی دستیابی کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائیگا، سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش اور زیریں دریا کے حقوق غصب کرنے کو ایک جنگی قدم تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے مکمل دائرہ کار میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ بین الاقوامی کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو اپنی مرضی سے نظر انداز کرنے والے بھارت کے لاپرواہ اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو دیکھتے ہوئے، پاکستان اس وقت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گا، جو صرف شملہ معاہدے تک ہی محدود نہیں رہے گا، جب تک بھارت سرحد پار قتل و غارت، بین الاقوامی قوانین اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی عدم پاسداری سے باز نہیں آتا۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دے گا۔ اس راستے سے ہندوستان سے تمام سرحد پار آمدورفت بغیر کسی استثنا کے معطل رہے گی،جو لوگ درست قانونی طریقے سے پاک بھارت سرحد عبور کر چکے ہیں وہ اس راستے سے فوری طور پر واپس جا سکتے ہیں لیکن 30 اپریل 2025 کے بعد یہ سہولت بند کردی جائے گی۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ پاکستان نے ہندوستانی شہریوں کو جاری کردہ سارک ویزہ استثنیٰ اسکیم (SVES) کے تحت تمام ویزوں کو معطل کر دیا ہے اور سکھ مذہبی یاتریوں کے علاوہ انہیں فوری طور پر منسوخ تصور کیا ہے۔
سارک ویزہ اسیکم کے تحت فی الحال پاکستان میں موجود ہندوستانی شہریوں، سکھ یاتریوں کے علاوہ، کو 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہی.اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا۔ انہیں 30 اپریل تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان مشیروں کے معاون عملے کو بھی ہندوستان واپس جانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
اعلامیہ میں کہاگیا کہ 30 اپریل 2025 سے اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کی تعداد 30 سفارت کاروں اور عملے کے ارکان تک محدود کر دی جائے گی۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ پاکستان کی فضائی حدود میں ہندوستان کی ملکیت اور ہندوستان سے چلنے والی تمام ایئرلائنز کو فوری طور پر بند کیا جارہا ہے،بھارت کے ساتھ تمام تجارت، بشمول کسی تیسرے ملک سے پاکستان کے راستے تجارت، فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کی بھرپور صلاحیت کی حامل اور مکمل طور پر تیار ہیں، جیسا کہ فروری 2019 میں بھارت کی دراندازی پر پاکستان کے بھارت کے خلاف بھرپور ردعمل سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔اعلامیہ کے مطابق بھارت کے جارحانہ اقدامات نے دو قومی نظریہ کے ساتھ ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی بھی توثیق کی ہے۔
1940 کی قرارداد جو کہ پوری پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمان ہے، کی بنیاد بھی دو قومی نظریہ ہی تھا۔اعلامیہ کے مطابق پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، بھارتی الزامات اور فیصلے غیرذمہ دارانہ ہیں، دفترخارجہ نے گزشتہ روز ہی، بھارت سے بھی پہلے پہلگام واقعے کی مذمت کا اعلامیہ جاری کردیا تھا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی جانب سے پاکستان کے اس اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مثبت قدم قرار دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ اقدام کسی بھی طور قبول نہیں، بھارت ایسا کر بھی نہیں سکتا کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے میں ثالث تھا اور معاہدے میں یکطرفہ طور پر معطل کیے جانے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ 24 کروڑوں لوگوں کا یہ ملک ایسا کوئی بھی یکطرفہ اقدام قبول نہیں کرے گا، اور اگر معاہدے میں کوئی رکاوٹ آتی ہے تو پھر پاکستان کو دو حق حاصل ہیں ایک تو یہ کہ اس کے نتیجے میں وہ جو قدم اٹھانا چاہے وہ اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ دوسرا یہ کہ لیڈر شپ نے بڑا واضح فیصلہ کیا ہے کہ بھارت کے اقدام کے جواب میں شملہ معاہدے سمیت دیگر دوطرفہ معاہدوں پر نظرثانی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اجلاس میں بھارت کے اٹاری بارڈر کو بند کرنے کے جواب میں ہم بھی واہگہ بارڈر بند کررہے ہیں اور بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت بند کی جارہی ہے، بھارت سے براہ راست تجارت کے ساتھ ساتھ کسی تیسرے ملک کے ذریعے ہونے والی تجارت بھی معطل کی جارہی ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ اس کے علاوہ سارک ویزا ایگزمشن اسکیم کے تحت جن بھارتیوں کو ویزے جاری ہوچکے ہیں انہیں منسوخ کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ سکھوں کیسوا بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر واپس جانے کا کہاگیا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے چونکہ ڈیفنس نیول اور ایئر ایڈوائزرز اور ان کے عملے کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا ہے جس پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں لیڈرشپ نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے بھی بھارتی بحریہ اور فضائیہ کے ایڈوائزرز کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا ہے اور ان کو بھی 30 اپریل تک پاکستان چھوڑ دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 55 سے کم کرکے 30 کردی ہے، تو اس کے جواب میں ہم نے بھی اسلام آباد میں بھارتی سفارتی عملے کی تعداد کم کرکے 30 کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسحق ڈار نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے، کسی بھی بھارتی ایئرلائن کے طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔وزیرخارجہ نے کہا کہ دفترخارجہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو طلب کرے گا اور جو فیصلے ہوئے ہیں، ان سے آج ہی ڈیمارش کے ذریعے انہیں آگاہ کردیا جائے گا۔
اسحق ڈار نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے میں اپنا بنگلہ دیش کو دو روزہ سرکاری دورہ ملتوی کررہا ہوں، تاکہ کسی بھی حالات میں ہم جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔وزیردفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، مگر ہم اپنے دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر رہا ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں، پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے۔
وزیردفاع نے کہا کہ کالعد بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر بھارت میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کرواتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، اور بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں9لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعے پر سوالیہ نشان ہے۔
وزیردفاع نے کہا کہ کوئی کسی شک میں نہ رہے،ہم پوری طرح تیار ہیں اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدامات گیڈر بھبکیاں تھیں، ہم نے بھارتی اقدامات کا دو گنا بڑھ کر جواب دیا، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی قانونی جواز نہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس صرف اونچی آواز اور گیڈر بھبکیاں ہیں، ہم نے سود سمیت حساب برابر کردیا ہے اور بیانیے کی جنگ میں بھی بھارت پر سبقت حاصل کی ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ پاکستانی فضائی حدود بند کرنے سے بھارتی ایئرلائنز کو کروڑوں کا نقصان ہوگا جس کا اثر بھارتی معیشت پر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صحافیوں نے بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کا کیس بڑے موثر اور مدلل انداز میں لڑا ہے جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جنگوں میں بھی سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ایسی کوئی بات معاہدے میں شامل نہیں ہے، اسی لیے اسے مرکزی موضوع نہیں بنایا گیا، بلکہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پوری توجہ یہ واضح پیغام دینے پر تھی کہ آپ کی سیکیورٹی ناکام ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوا ہے اور اپنی ناکامی کا ملبہ کسی دوسرے پر نہیں ڈال سکتا، نہ اس کی اجازت عالمی قانون میں ہے اور نہ ہی یہ بین الاقوامی قاعدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے یہ واضح پیغام ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ہمارے لیے ایک مقدس معاہدہ ہے، اور ہم اس پر عمل درآمد کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔