Live Updates

بھارت نے حالیہ حملوں میں پاکستانی شہری علاقوں کو نشانہ بنا کر بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کی، عاصم افتخار احمد

جمعہ 23 مئی 2025 12:43

بھارت نے حالیہ حملوں میں پاکستانی شہری علاقوں کو نشانہ بنا کر بین الاقوامی ..
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2025ء) بھارتی فوج نے شہریوں کے تحفظ کے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے تحت اپنی ذمہ داری سے انخراف کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف اپنی حالیہ جارحیت کے دوران پاکستانی شہری علاقوں میں گھروں اور مساجد کو نشانہ بنایا جبکہ بھارت کے برعکس پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ تھا ۔ اس بات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسلح تصادم میں شہریوں کے تحفظ پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ جنگ ہولناکیوں کے درمیان زندگی ، عزت اور سلامتی کے حقوق کا تقدس کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ 6 اور 10 مئی کے درمیان، بھارت نے جھوٹے بہانے اور بے بنیاد الزامات کے تحت پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے بلا اشتعال میزائل، فضائی اور ڈرون حملے کئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بھارت نے پاکستان کی خودمختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی کی ہے ۔

پاکستانی سفیر نے کہاکہ شہری علاقوں کو بھارتی بموں سے جان بوجھ کر نشانہ بنایاگیاجس کے نتیجے میں 7 خواتین اور 15 بچوں سمیت 40 شہری ہلاک اور 121 زخمی ہوئے، جن میں 10 خواتین اور 27 بچے شامل ہیں۔ انہوں نےنشاندہی کی کہ بھارت کے برعکس پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ اور نپاتلا تھا جس کا ہدف صرف اور صرف فوجی تنصیبات تھا، اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ملک کے اپنے دفاع کے موروثی حق کے مطابق تھا۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے کہاکہ عالمی سطح پر 120 سے زیادہ مسلح تنازعات کے ساتھ، دنیا گھروں، ہسپتالوں، سکولوں، پانی کے نظام اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کا مشاہدہ کر رہی ہے،غزہ سے لے کر بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط مقبوضہ جموں و کشمیرتک، سوڈان کے کیمپوں سے لے کر ہیٹی کی سڑکوں تک، عام شہریوں کو نقصان پہنچا یا گیا ۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں نے ہندوستانی قبضے کے تحت 75 سال سے زیادہ نظامی تشدد اور جبر کا سامنا کیا ہے، سفیر عاصم نے کہا کہ ایک لاکھ سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں، ہزاروں افراد کا سراغ نہیں لگایا گیا، خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، اور بچے خاردار تاروں اور بنکروں کودیکھتے ہوئے جو ان ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے مندوبین کو بتایا کہ 9لاکھ سے زائد ہندوستانی قابض افواج ضرورت سے زیادہ اور اندھا دھند طاقت کا استعمال، ماورائے عدالت قتل اور اجتماعی سزائیں جاری رکھے ہوئے ہیں جو دنیا کے سب سے زیادہ عسکری علاقوں میں سے ایک ہے۔ قابض حکام کی جانب سے بھارتی مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کے منصوبوں کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنے حق خود ارادیت کی تکمیل کے منتظر ہیں، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں درج ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں 20 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر، 53ہزار سے شہید اور ایک لاکھ 21ہزار زخمی ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صرف غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات پر 300 سے زیادہ بار حملہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اس انسانی تباہی کا جواب دے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ دوسرے تنازعات والے علاقوں افغانستان سے کولمبیا تک، جمہوریہ کانگو ،سوڈان، جنوبی سوڈان، شام، یمن اور یوکرین تک میں بھی شہریوں کی مشکلات شدید ہیں جن کی فہرست طویل ہے۔

پاکستانی سفیر نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ صرف 2024 میں 280 ملین سے زیادہ افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ممالک میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 280 ملین سے زیادہ تھی۔انہوں نے کہا کہ مسلح تصادم میں شہریوں کا تحفظ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ایک پابند ذمہ داری ہے جسے انہوں نے صحافیوں، انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں تک بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ سال 2024 میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں، گزشتہ سال 53 صحافیوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ انہوں نے مسلح تصادم میں شہریوں کو مؤثر طریقے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیےسفارشات پیش کی جن میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے ساتھ ساتھ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنا نا ،مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانا شامل ہے ۔

انہوں نےکہاکہ فلسطین اور کشمیر سمیت غیر ملکی قبضے کے تحت آبادیوں کے تحفظ کو ترجیح دی جائے، انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے عملے کے تحفظ کے لیے قرارداد 2730 کے تحت ذمہ داریوں کو برقرار رکھا جائے اور ایسے مہلک خود مختار ہتھیاروں کی ممانعت کی جائے جو انسانی زندگی کے لئے موت کا سبب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی فریم ورک قائم کریں، خاص طور پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد اور تنازعات کی ترتیبات میں نفرت انگیز تقریر کی روک تھام کی جائے اور مذاکرات اور مکالموں کے ذریعے تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کیا جائے۔

مسلح تصادم میں شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہم تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بچہ، کوئی ماں، کوئی شہری تنازعہ میں اپنی جان کی قیمت ادا نہ کرے ۔\932
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات