{ ملی شہید کے خاندان کیلئے یہ امر باعث افتخار ہے کہ ملی شہید کو پشتون افغان وطن کے عوام اور تمام جمہوری قوتوں اور اس ملک کے محکوم قوموں اور مظلوم عوام کی نمائندہ جمہوری قوتوں نے ان کی شہادت

اتوار 22 جون 2025 22:25

;کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2025ء)پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے اہتمام پر ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت کی چوتھی برسی کی مناسبت سے کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں فقیدالمثال جلسہ عام پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑکے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں جنوبی پشتونخوا کے تمام علاقوں کے پارٹی کارکنوں، عوام اور خواتین نے بھاری تعداد میں شرکت کی۔

جلسہ عام سے پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا، مرکزی سیکریٹری جنرل خورشید کاکاجی، مرکزی سینئر سیکریٹری سید قادر آغا، مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد عیسی روشان، مرکزی سیکریٹریز سردار گل مرجان کبزئی،اللہ نورخان چیئرمین، صاحبہ بڑیچ اور پی ایس او کے زونل سیکریٹری وارث افغان نے خطاب کیا۔ سٹیج سیکریٹری کے فرائض صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے نے انجام دیئے، تلاوت کلام پاک کی سعادت ممتاز عالم دین مولوی عبداللہ مندوخیل نے حاصل کی اور ممتاز افغان دانشورسابق وزیر غفور لیوال نے ویڈیو پیغام میں ملی شہید کو ان کے تاریخی رول پر خراج عقیدت پیش کیا، ممتاز شعرا رحیم مخلص اور غفور پشتون نے ملی شہید کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا ۔

(جاری ہے)

پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے ملی شہید عثمان خان کاکڑ کو ان کے تاریخی، قومی، وطنی، جمہوری جدوجہد، قومی سیاست میں تاریخی کردار اور قوم وطن سے بے پناہ محبت اور خلوص و ایمانداری اور اپنے وطن اور عوام کی ملی نجات کیلئے اپنے سر کی قربانی پر پشتون افغان عوام اور اپنی پارٹی کے رہنماں و کارکنوں کی نمائندگی سے زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملی شہید کے خاندان کیلئے یہ امر باعث افتخار ہے کہ ملی شہید کو پشتون افغان وطن کے عوام اور تمام جمہوری قوتوں اور اس ملک کے محکوم قوموں اور مظلوم عوام کی نمائندہ جمہوری قوتوں نے ان کی شہادت پر جس غم و رنج و عالم کا اظہار کیا اور ملی شہید کو اپنا شہید گردانتے ہوئے احترام کے ساتھ خراج عقیدت پیش کیا جس سے ہمارا غم ختم ہوا تو اس سے ثابت ہوا کہ یہ صرف ہمارا شہید نہیں بلکہ تمام محکوم اقوام و مظلوم عوام کا شہید ہے ان کی تمام جدوجہد کا مقصد پشتون غیور ملت کی ملی وحدت قومی واک واختیار، عوام کی جمہوری اقتدار کا قیام اور ملک میں قوموں کی برابری، خودمختیاری، حق ملکیت اور حق حاکمیت کا حصول تھا اور اسی مقصد کیلئے انہوں نے اپنی زندگی کو وقف کررکھا تھا۔

انہوں نے غربت، پسماندگی، فرقہ واریت، ظلم و استبداد، انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف جدوجہد میں مزاحمت کا راستہ اپنایا تھا عوامی محاذ اور پارلیمانی محاذ پر ملی شہید کا اعلامیہ و مقف یہ تھا کہ پاکستان میں اسٹبلشمنٹ نے جمہوریت کا راستہ روکا ہے ملک میں عوام کی حکمرانی نہیں، آئین پر عملدرآمد نہیں انہوں نے جمہوری قوتوں کو تجویز دی تھی کہ ہمیں جمہورت کا ایک ایسا چارٹر پر اتفاق کرنا ہوگا کہ اگر اس ملک میں دوبارہ مارشل لا کا نفاذ ہوتا ہے تو ملک کے وفاقی وحدتوں کو حق علیحدگی کا اختیار حاصل ہوگا آج ہمارے ملک کے پارلیمان میں قوموں کو برابری کا حق حاصل نہیں، منتخب پارلیمان کو داخلہ و خارجہ پالیسیوں کے تشکیل کا اختیار حاصل نہیں، ملک کے مقتدرہ نے حالیہ الیکشن میں ملک پر ایک ایسا مفلوج پارلیمان کو مسلط کیا جس نے 26 ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ کی آزادی ختم کردی، عدلیہ سے عوام کو جو امیدیں وابستہ تھی وہ ختم ہوگئی ہے آج کا عدلیہ فارم 47 کا عدلیہ ہے جس کے ججوں کا انتخاب میرٹ اور انصاف کے تحت نہیں ہوتا،پیکا ایکٹ کے تحت میڈیا کی آزادی ختم کی گئی ہے آج کا میڈیا قوموں اور عوام کی جمہوری تحریکوں کے خلاف استعمال ہورہی ہے۔

ملی شہید عثمان خان کاکڑ اپنے خاندان اور اولاد سے زیادہ قوم اور وطن سے زیادہ محبت رکھتے تھے آج پشتون افغان عوام کو گزشتہ 50 سالوں کے دوران مسلط کردہ استعماری جنگوں، آپریشنوں اور تمام بربادی و تباہی کے بعد بھی جان ومال ، عزت وناموس کی تحفظ حاصل نہیں، دہشتگردی کے واقعات میں لاکھوں پشتون شہید ہوئے ہیں ، پشتونخوا وطن کو معاشی تباہ حالی اور بدترین بے روزگاری کا سامنا ہے، ڈیورنڈ لائن پر تجارت کے تمام تاریخی راستوں کو بند کیا گیا ہیافغانستان اور ایران سے تجارتی سامان کی ایک گاڑی کسٹم ٹیکس ادا کرنے کے بعد بھی لاہور تک پہنچنے کے راستے میں لاکھوں روپے کا بھتہ ادا کرنے پر مجبور ہے، پشتونخوا وطن میں زراعت، صنعت اور سیاحت کی اقتصادی ترقی کے پلان کا کوئی کمرشل ضلع قائم نہیں یہ استعماری طرز عمل پشتونوں کی معاشی قتل عام کیسوا کچھ نہیں جبکہ پنجاب کے تمام علاقوں میں کمرشل اضلاع قائم ہے جہاں اربوں روپے کی ریلیف عوام کو ملتی رہی ہے، پنجاب اور کراچی کے ڈرائی پورٹس 20 فیصد ٹیکس بھی ادا نہیں کرتے اور ان علاقوں میں کوئی بھتہ نہیں لیا جاتا جبکہ پشتونوں کے سبزی جات اور میوہ جات و کوئلہ کے ٹرکوں سے بھی لاکھوں کا بھتہ وصول کیا جاتاہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام نے قومی حقوق کیلئے بندوق اٹھایا تو ان کو تجارت کے حقوق حاصل ہے جبکہ پرامن پشتونوں پر تجارت و روزگار کے تمام دروازے بند ہے، ہمارا تعلیمی نظام تباہ ہے جس کا ذمہ دار ریاست ہے جو دانستہ طور پر ہمیں جاہل رکھنا چاہتیہیں ہمیں اپنے قومی وجود اور زبان کی بقا کا مسئلہ درپیش ہے۔ پشتون افغان ملت نے ہزاروں سال سے اپنے محبوب وطن کا دفاع اپنے سروں کی قیمت پر کیا ہے سکندر، چنگیز، ساسانی، مغل و انگریز کے ادوار میں ہمارے عوام کی قومی ملکیت کی زمینوں پر کسی کا قبضہ نہ ہوسکا لیکن آج ہمارے وطن کی لاکھوں ایکڑ اراضی کے الاٹمنٹ کا سلسلہ جاری ہے ہمارے عوام نے قمرالدین سے لیکر توبہ کاکڑی، برشور، قلعہ عبداللہ تک اس غیر آئینی الاٹمنٹ کو مسترد کیا ہے کیونکہ ہماری زمین ہمیں اپنے اباواجداد کی ورثے میں ملی ہے اور ہر قبیلے کی ملکیت معلوم ہیجس کا دفاع ہمارا ملی فریضہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ملک کے محکوم قومیں باہم متحد و منظم ہوکر اپنی حق ملکیت اور حق حاکمیت کی دفاع کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچ کے سائل و وسائل پر کسی استعماری طاقت کا قبضہ نہیں مانتے اس مشترکہ دو قومی صوبے میں ہم دو قوموں کی برابری اور بھائی چارے کی فضا میں رہنا چاہتے ہیں ہمیں باہم متحد ہوکر اپنے قومی واک و اختیار کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنی چاہیئے اور اختلاف کی سازشوں کو مل کر ناکام بنائے۔

پشتون علاقہ منگلہ میں بلوچ تنظیم کے نام پر ہمارے لوگوں کا خون ناحق بہایا گیا، ہرنائی اور دکی کے علاقوں میں بلوچوں کے نام سے ہمارے لوگوں پر حملے ہوتے رہے ہیں ہم پشتون سرزمین کو کسی کی جنگ کا مورچہ بننے کی اجازت نہیں دے سکتیبلوچ بھائیوں کو بلوچوں کے نام پر پشتونوں کے خلاف اقدامات کرنے اور اختلافات پیدا کرنے کی سازشوں کو ناکام کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے موجودہ حکمرانوں پر واضح کرتے ہیں کہ افغانستان کے تمام قوتوں کے ساتھ مذاکرات کا راستہ موجودہ بحرانی صورتحال سے نجات کا واحد راستہ ہے بین الافغانی ڈائیلاگ، لویہ جرگہ کے انعقاد، انسانی حقوق، خواتین کی تعلیم اور آئین کی بحالی اور منتخب حکومت کی قیام، آزاد، پرامن اور خوشحال افغانستان کی تحفظ کو ممکن بنا دے گا۔

آج افغان کڈوال عوام کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک ہورہا ہے افغانستان میں مداخلت اور جارحیت کے ذریعے لاکھوں افغانوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا اور یہاں مہاجر و انصار کے باتیں کرنے والے آج غیر انسانی اور غیر اسلامی طریقے سے افغانوں کو پاکستان سے نکال رہے ہیں پاکستان کے تمام علما خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر صیہونی اسرائیل کا حملہ ننگی جارحیت ہے مشرق وسطی میں عراق، لیبیا، یمن، لبنان اور فلسطین و شام کو تباہ کرنے کے بعد ایران کو تباہ کرنے کا مقصد مشرق وسطی پر اسرائیل کی بالادستی قائم کرنا ہے یہ جنگ اسلام اور انسانیت کے خلاف تباہ کن جنگ ہے لیکن اس تباہ کن جنگ پر عالم اسلام کی مجرمانہ خاموشی نہایت افسوس ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر تمام تحریکوں میں پشتون قومی تحریک نے رہنما اور مثر کردار ادا کیا ہے لیکن ان تحریکوں سے پشتونوں کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا تاریخ کا درس یہ ہے کہ پشتونخوا وطن کی وطنپال جمہوری پارٹیاں قومی ایجنڈا پر متحدہوکر پشتون افغان ملت کو درپیش مسائل و مشکلات سے نجات دلانے کی فیصلہ کن جدوجہد کریں نیشنل ایجنڈے پر قومی جمہوری قوتوں کو متحد کرنا ملی شہید کا سب سے بڑا ارمان تھا ہمیں قومی وطنی پارٹیوں کی اتحاد کی قیادت کا شوق نہیں بلکہ ہم دیگر پارٹیوں کی قیادت میں صف اول میں جدوجہد کرینگے۔

انہوں نیاپنیپرانے ساتھیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب تو ہم دو علیحدہ پارٹیوں میں آزادی عمل کے ساتھ جدوجہد کے راستوں پر گامزن ہے لیکن قومی ایجنڈا ہمارا مشترکہ ایجنڈا ہے ہم پرانے ساتھیوں سے نیشنل ایجنڈے پر قومی پارٹیوں کے اتحاد میں شامل ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے علی وزیرکی طویل قید وبند کو تمام پشتون قومی پارٹیوں اور عوام کیلئے ایک قومی پیغور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں علی وزیر، ملک نصیرخان کوکی خیل اور حاجی صمد لالا کی رہائی کیلئے قومی اتحاد کی طاقت کو استعمال کرنا ہوگا۔

انہوں نے عبداللہ پانیزئی کی شہادت پر خراج عقیدت پیش کیا اور پارٹی کارکنوں اور اداروں کو ملی شہید کی برسی پر تاریخی جلسہ عام منعقد کرنے پر مبارکباد دی اور انتظامیہ اور سیکورٹی اداروں کا شکریہ ادا کیا۔