Jلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2025ء) پنجاب اسمبلی میں ضمنی بجٹ 2024-25کے 510ارب سے زائد مالیت کے 38مطالبات زر اپوزیشن کی غیر موجودگی میں منظور کر لیے گئے ،وزیر خزانہ پنجاب میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کی شرط پر بجٹ کا سرپلس پورا کیا ہے،اجلاس کے دوران ایوان میں عالمی یوم جمہوریت کی مناسبت سے قرارداد بھی کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ، ایجنڈا مکمل ہونے پر اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کااجلاس 4گھنٹے 4منٹ کی تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پارلیمان کا عالمی دن منایا جا رہاہے، ہائوس ایک آئین کے تابع بننے والے رولز کے تابع ہے جن کو آئین کی حرمت حاصل ہے، آئینی رولز کی کتاب اتھارٹی آئین سے لیتی ہے،حلف ہو یا کورم اراکین کا کیا مقام ہے اس سب کا آئین میں لکھا ہے، سپیکر ہو یا ڈپٹی سپیکر ،لیڈر آف دی ہائوس ،لیڈر آف دی اپوزیشن ، بزنس کیسے چلے گاتو آئین میں لکھا ہے یہ کسی کی مرضی کے تابع نہیں ہے، گورنر کا خطاب اسمبلی سے ہو توجہ دلائو نوٹسز ہو یا وزیر کی رپورٹ سب آئین میں درج ہے۔
(جاری ہے)
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کچھ اراکین نے چیئرمین اسٹیڈنگ کمیٹی کے خلاف عدم اعتماد کی درخواستیں جمع کروائیں، ممبرز نے رولز پر کیسے عمل کرنا ہے اگر رولز کو کوئی آبزرو نہیں کرتا تو سپیکر کے پاس عمل درآمد کے اختیارات ہیں، جو آئین پاکستان یا رولز کو تسلیم نہ کریں گے تو سپیکر کے پاس اختیار ہے اجلاسوں میں آنے سمیت دیگر اقدامات کرتا ہے، کیا جمہوریت گالیاں دینا ہے کیا خواتین کی تذلیل کرنا ہے کیا جمہوریت ہلڑ بازی ہے کیا جمہوریت لوگوں پر نشستوں پر حملہ آور یا زودکوب کرنا ہے، جمہوریت تو ایک دوسرے کی بات سننے کا نام ہے۔
اسپیکر ملک احمد خان نے اپوزیشن کے رویے کے خلاف حکومتی ارکان کو قرارداد لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو نہیں پڑھایا ،سمجھتا رہا جو بھی ممبر ایوان میں آتاتو حلف لیتا ہے، بے ہنگم کانوں کے پردے پھاڑنے والا شور تھا کہاجاتا کہ الیکشن چھین لیا فارم سینتالیس سے حکومت لائی گئی، سارا زور لگا کر 37عذر داریوں پر ایک بیان فارم سینتالیس والا بیانیہ بنایا تو کیوں بات نہ کی گئی ایسے رویے جو اسمبلی کے تقدس کو پامال کرتے ہیں، جہاں گالیاں دی جاتی ہیں وہ ایوان معزز ہوسکتا ہے،میں پنجاب اسمبلی میں قانون کی خلاف ورزی نہیں ہونے دوں گا، جھگڑا حق نمائندگی ہے اس کو معطل نہیں کرنا چاہتا اجازت نہ دوں گا کہ ننگی گالیاں عورتوں کو بے توقیر کرنے آتے ہیں۔
اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن احسن رضا نے کہا کہ انٹرنیشنل پارلیمنٹ ڈے کے دن کے موقع پر پارلیمانی کی مضبوطی کے لئے آپکا فیصلہ قابل تعریف ہے،جمہوریت کی مضبوطی پارلیمان کے مضبوط ہونے سے ہوتی ہے، پارلیمان مضبوط اور مقدس ہائوس اہم ترین ہے لیکن ادھر جو بدتمیزی کا جو طوفان برپا ہے جو جمہوریت کے لئیاچھا شگون نہیں ۔
اپوزیشن کو پارلیمانی زبان اختیار کرنی چاہیے ،(ن) لیگ کی قیادت نے ہمیشہ جمہوریت کی مضبوطی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔حکومتی رکن امجد علی جاوید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئر کی ہمیشہ کوشش رہی کہ اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں لیکن انہوں نے رائٹ ٹو پروٹیسٹ میں طوفان بدتمیزی برپا کیا، چیئر نے متعدد بار سمجھانے کی کوشش کی جمہوری روایات کو پنپنے دیا جائے لیکن وہ بات سمجھنا نہیں چاہتے تھے، سپیکر ملک محمد احمد خان نے ایوان میں جمہوری روایت قائم کیں جو پہلے نہیں تھیں۔
حکومتی رکن مدد علی شاہ نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرکسی بچے کا روکنے ٹوکنے والا نہیں ہوتا وہ برباد ہوجاتا ہے، اپوزیشن کی بدتمیزی کو روکنا ہمارا فرض و ذمہ داری ہے۔ حکومتی رکن صلاح الدین کھوسہ نے ایوان میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو اپوزیشن نے ہی جیل پہنچایا ہے،بانی کو اپوزیشن کے لیڈران نے ایسی خوشامد کی کہ اسے آسمان پر پہنچا دیا، اپوزیشن کے رویے اپنے لئے نہیں اپنی پارٹی کے لئے مسئلہ ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا رواں سال کا بجٹ پانچ ہزار تین سو پینتیس ارب روپے کا ہے،بجٹ میں 1240ارب روپے ترقیاتی بجٹ رکھا ہے، ہم نے آئی ایم ایف کی شرط پر بجٹ کا سرپلس پورا کیا ہے،اس سال کا سپلیمنڑی بجٹ 510ارب روپے سے زائد کا ہے، حکومت نے 266.6ارب روپے ترقیاتی بجٹ کے اخراجات کے لئے مختص کیا،ترقیاتی منصوبوں کو ترجیح دی ،تنخواہوں کے بجائے عوامی منصوبے شروع کئے، سب سے زیادہ وسائل 126ارب روپے سڑکوں پر خرچ کئے،پنجاب کا بجٹ ایک ہزار تیراں ارب روپے سے زائد کا ہے جو دیر پا معیشت کی طرف بڑھنے کے لئے ہے،فضول خرچی سے بچنے کے لئے عوامی فلاح کے منصوبے شروع کرنے ہیں،پنجاب کو تیز رفتار اور سماجی لحاظ سے منصفانہ بجٹ دینا ہے۔
وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کے تمام سٹاف،محکمہ قانون سٹاف اور وزیر اعلی سیکرٹریٹ سٹاف کے لئے تین ماہ کی تنخواہ بطور اعزازیہ دینے کااعلان کیا ۔اجلاس میں 510ارب روپے سے زائد مالیت کے ضمنی بجٹ2024-25 کی منظور دی گئی ۔مالی سال 2024-25کے ضمنی مطالبات زر کی مد میں اخراجات برائے صوبائی آبکاری 2ارب34کروڑ 16 لاکھ 9ہزار 716 روپے، جنگلات17کروڑ23لاکھ49ہزار روپے،اخراجات برائے قانون موٹر گاڑیاں 46کروڑ 14لاکھ 67ہزار، دیگر ٹیکسز و مصولات 49کروڑ 25 لاکھ 2ہزار،آبپاشی و بحالی راضی کے 3ارب 36کروڑ 86لاکھ 64ہزار روپے،انتظام عمومی کے 40ارب 39 کروڑ 55لاکھ 44ہزار روپے،نظام عدل کے 77کروڑ 19لاکھ 57ہزار روپے ،جیل خانہ جات و سزا یافتگان کی بستیاں کے 3ارب 26کروڑ 89لاکھ 56ہزار روپے،پولیس کے 46ارب5کروڑ 5لاکھ57ہزار روپے ، خدمات صحت کے 16ارب 93کروڑ 55لاکھ 42ہزار روپے، صحت عامہ کے 13ارب 62کروڑ 54 لاکھ 7ہزار روپے،زراعت کے 4ارب 87کروڑ 5لاکھ 10ہزار روپے، ماہی پروری 1کروڑ52لاکھ74ہزار روپے،ویٹرنری 2کروڑ85لاکھ39ہزار روپے، صنعتیں 1ارب 8کروڑ 9لاکھ 19ہزار573روپے،متفرقات محکمہ جات کے 7ارب93کروڑ75ہزار روپے،ہائوسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ کے 85 ارب 46کروڑ 24لاکھ 83ہزار روپے،ریلیف کے 2ارب 20کروڑ 94لاکھ 11ہزارروپے،سبسڈیز کے 12ارب86کروڑ54لاکھ3ہزار روپے،سول ڈیفنس 71کروڑ 47لاکھ 87ہزار روپے،ڈویلپمنٹ ایک کھرب 27ارب 9کروڑ 39لاکھ 32ہزار،تعمیرات آبپاشی کے 12ارب 36کروڑ 13لاکھ 84 ہزار روپے، شاہرائیں و پل کے ایک کھرب 26ارب 12لاکھ 41ہزار روپے، سرکاری عمارات ایک ارب 4کروڑ 85لاکھ 82ہزار روپے،قرضہ جات برائے میونسپلیٹیز /خود مختار ادارہ جات وغیرہ کے 14کروڑ 99لاکھ 98ہزار روپے ،افیون ، اراضی ، سٹامپس ، رجسٹریشن ،میوزیم ، تعلیم ، امداد باہمی ، سول ورکس ، مواصلات ، سٹیشنری اینڈ پرنٹنگ ، متفرقات ، غلے اور چینی کی سرکاری تجارت اور قرضہ جات برائے میونسپلیٹیز/خود مختار ادارہ جات کے فی کس ایک ، ایک ہزار روپے کے مطالبات زرکی منظوری دی گئی ۔
اس طرح مجموعی طور پر510ارب 71کروڑ22لاکھ 46ہزار 289روپے مالیت کے 38مطالبات زر منظورکر لئے۔اس موقع پر پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی نے عالمی یوم جمہوریت سے متعلق قرارداد ایوان میں پیش جس کے متن میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2018 میں اس دن کو منانے منظوری دی تاکہ دنیابھر کے پارلیمانی ادارے اپنی عوام کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے لئے اقدامات کرسکیں،اس ایوان کی رائے پارلیمانی جمہوری نظام میں بنیادی ستون کی حیثیت رکھتے ہیں، جمہوریت کی بقاء کے لئے لازم ہے کہ یہ ادارے مضبوط ہوں اور ہر طبقہ کی نمائندگی کے حامل ہوں، اس سال یوم پارلیمان کا موضوع جمہوریت کیلئے مضبوط پارلیمان ہے، فعال پارلیمان نہ صرف قانون سازی کا مرکز ہوتے ہیں بلکہ ملکی مسائل کے حل اقلیتوں کے تحفظ اور عوامی مفاد میں پالیسی سازی میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہے،پارلیمانی جو مضبوط و شفاف بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور اس کے لئے ہمیں اجتماعی طورپر مل کر کرنا ہوگا،آج یوم پارلیمان کے موقع پر پاکستان میں پارلیمانی ترقی و استحکام کے تاریخی سفر کو جو 1897 میں پنجاب میں پہلی کونسل کے قیام سے شروع ہوازبردست خراج تحسین پیش کرتا ہے،یہ ایوان 1947سے اب تک صوبائی اسمبلی کے کلیدی کردار کو سراہتا ہی جو اس نے جمہوری کردار کے فروغ موثر قانون سازی اور عوامی نمائندگی کے استحکام کے لئے ادا کیا ہے، پارلیمان جمہوریت کے گھر ہیں غیر جمہوری و غیر پارلیمانی رویے و سوچ عدم برداشت ایوانوں کیلئے زہر قاتل کا درجہ رکھتی ہیں،ایوان میں موجود حزب اقتدار و حزب اختلاف دونوں کی ذمہ داری ہے کہ غیر پارلیمانی و غیر جمہوری رویے سے اجتناب کریں، ایوان کا تقدس یہ ہے کہ دلیل دی جائے مافی الضمیر بیان کیا جائے، دونوں جماعتوں کے قائدین نے اٹھارہویں ترمیم اور میثاق جمہوریت کیا جس سے جمہوریت مضبوط ہوئی،غیر پارلیمانی قوتیں پارلیمان کو کمزور کرنے کے در پہ ہیں اور اسے یرغمال بنانا چاہتے ہیں۔
عالمی یوم جمہوریت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی رکن امجد علی جاوید نے کہا کہ اگر ہم نے ذمہ دار یوں کو محسوس کیاہوتا تو جہاں کھڑے ہیں اس سے آگے ہوتے، اپنی اپنی اناں کو قربان اور پوائنٹ سکورنگ سے آگے نکل کر حقیقی جمہوری کردار کو سمجھ کر سچے پارلیمانی کردار کے مطابق ایوان کے طے کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق ادا کرنا ہوگا، ہماری بدقسمتی ہے آج جمہوری رویوں کی ضرورت ہے لیکن آج ہمارا اپوزیشن لازم کردار کو نبھانے سے گریزاں ہے،اپوزیشن گالی گلوچ سے جو روایت جنم لی وہ خوش کن راستہ نہیں یہ تو منزل کھوٹی کرنے کے مترادف ہے، اپوزیشن کو اپنا کردار زیادہ اچھے انداز سے نبھانے کی ضرورت ہے گلی محلوں کی تقریریں جو یاد کر لیں وہ پارلیمنٹ میں نہیں چلتی، اپوزیشن کو تنقید کا حق حاصل ہے جو آئین دیتا ہے اسی آئین نے تمام حقوق پر قدغن بھی لگائی ہے اپنے حق کو دوسروں کی ناک سے پہلے استعمال کریں، جب حدود کو پار کریں گے تو ایوان کے تقدس کو بچانے کیلئے وہ کردار ادا کریں گے مجبور نہ کریں ذمہ داران کو ناپسندیدہ کام کرنے پر مجبور ہوں،آج کا پیغام ہے راستے کا تعین کریں انا کو قربان کرین اس ملک و صوبہ عوامی فلاح کے لئے اپنی پارٹی کے منشور سے جمہوریت اور پارلیمنٹ کی خدمت کریں۔
حکومتی رکن خالد محمودنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی جماعت و سوچ سے پی ٹی آئی نے بتایا کہ جمہوریت و ملک کی ترقی چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوا، اپوزیشن نے آئین و قانون ایوان کا تقدس، خواتین کا تقدس پامال کیا، مریم نواز کی کارکردگی نظر آ رہی ہے لیکن اپوزیشن نے قانون کی دھجیاں اڑائیں۔حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت ووٹ کا تحفظ اور قانون سازی کا نام ہے، جمہوریت ملکی مفادات کیلئے کام پارلیمان و پارلیمنٹرین کا کام ہے، پارلیمنٹ میں 2018کے بعد جو پارلیمنٹ میں ڈپٹی سپیکر پر اپوزیشن حملہ آور ہوئے کرائے کے غنڈے ممبران اسمبلی کو مارتے رہے۔
جھوٹ کا بازار گرم ہے جس میں کمی نہیں آئی (ن) لیگ نے اس پر بھی روایت نہ چھوڑی پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے کام کیا،ہم نے پرویز الہی کا دور بھی دیکھا ہے ڈیڑھ سال سپیکر نے ہر موقع پر سہولت دی،سپیکر پنجاب اسمبلی کی اپوزیشن کے متعلق بہترین رولنگ دی جو پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے تھی۔رکن اسمبلی شعیب صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ 9 اپریل 2022 کو جمہوریت پر شب خون مارنے کی کوشش کرنے والے کے خلاف (ن) لیگ اور اتحادی جماعتیں جمہوریت کو پروان چڑھانے کیلئے تحریک عدم اعتماد لائے،ملکی سالمیت دہشت گردی لاقانونیت کی بات آئی تو پی ٹی آئی سے وزارتوں کو لات مار دی۔
ایوان میں عالمی یوم جمہوریت کی قرارداد متفقہ طورپرمنظور کر لی گئی۔بعد ازاں ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا ۔