پاکستان کی خارجہ پالیسی پرامن سفارتکاری، علاقائی استحکام اور کثیرالجہتی پر مرکوز ہے، ترجمان دفتر خارجہ

جمعرات 24 جولائی 2025 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) پاکستان کی خارجہ پالیسی پرامن سفارتکاری، علاقائی استحکام اور کثیرالجہتی پر مرکوز ہے، ، پاکستان بدلتے ہوئے جیو پولیٹیکل چیلنجز کے درمیان عالمی سطح پر مصروف عمل ہے، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کلیدی تقریبات، مباحثوں اور اعلی سطحی فورمز پر دیرینہ حل طلب تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا، مظلوم فلسطینی عوام کی غیر مشروط حمایت اور فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ فلسطین اور بھارتی غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے تنازعات کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کی ضرورت پر زور دیا اورغزہ اور شام میں مسلسل اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ، ترقی پذیر ممالک کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے ایک منصفانہ اور جامع بین الاقوامی مالیاتی نظام کی وکالت کی، پاک۔

(جاری ہے)

امریکہ مذاکرات میں جموں و کشمیر اور سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے سفارتی ایجنڈے کا مرکز ہیں ،نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ملاقات میں ان پر بات چیت ہوگی۔ان خیالات کا اظہار دفتر خارجہ کے ترجمان شفققت علی خان نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کیا ۔ انہوں نے بریفنگ میں ملک کی حالیہ سفارتی سرگرمیوں کا جامع جائزہ پیش کرتے ہوئے پاکستان کے کثیرالجہتی نظام، امن اور بین الاقوامی تعاون کے مضبوط عزم پر زور دیا۔

شفقت خان نے امریکہ کے موجودہ دورے پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے اعلی سطحی مصروفیات کا تفصیل سے ذکر کیا، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی صدارت کے دوران منعقد ہوئی ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے نیویارک میں یو این ایس سی کے اہم اجلاسوں کی صدارت کی، جن میں ایک اعلی سطحی کھلی مباحثے''کثیرالجہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینا'' کا انعقاد کیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر پاکستان کی صدارت میں یو این ایس سی کی قرارداد 2788 کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا، جس میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت سفارتی ذرائع اور جامع سفارتکاری پر زیادہ انحصار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے عالمی امن کے حوالے سے پاکستان کے اصولی موقف کو دہرایا اورنائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈارکے یو این اعلی سطحی پولیٹیکل فورم کے جنرل ڈیبیٹ میں دیئے گئے بھرپور خطاب کی طرف توجہ دلائی، جس میں انہوں نے ترقی پذیر ممالک کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کو حاصل کرنے کے لیے ایک منصفانہ اور جامع بین الاقوامی مالیاتی نظام کی وکالت کی، غزہ اور شام میں اسرائیلی جارحیت کی پاکستان کی مسلسل اور واضح مذمت کو دہرایا۔

انہوں نے کہاکہ غزہ میں شہریوں اور انسانی ڈھانچے کو منظم طور پر نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے ، اور اسے انسانی ساختہ قحط قرار دیا۔ انہوں نے فوری جنگ بندی، محاصرے کے خاتمے اور 1967 کی سرحدوں پر مبنی القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی اپیل کی۔ شام کے حوالے سے، انہوں نے اسرائیل کے حالیہ حملوں کو مذمت کرتے ہوئے انہیں خطے میں امن کو کمزور کرنے والی خطرناک جارحیت قرار دیا۔

کابل میں وزیر داخلہ محسن نقوی کے حالیہ دورے کے سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ سلامتی تعاون، بشمول افغانستان میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خدشات، گفتگو کا مرکزی نقطہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ مباحثے جاری ہیں، افغان جانب پاکستان کے خدشات کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ ثلاثی تعاون، خاص طور پر ازبک ۔

افغان۔پاک (یو اے پی) ریلوے منصوبے کے تناظر میں پیش رفت کی بھی تصدیق کی، جس سے علاقائی رابطے اور معاشی انضمام کو تقویت ملے گی۔ ترجمان نے یہ بھی تصدیق کی کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے دورے پر غور جاری ہے، لیکن طالبان کی عبوری حکومت کو رسمی تسلیم کے سوال پر قیاس آرائی سے گریز کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے دورے کے موقع پر نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کے آسٹریا، برطانیہ، سعودی عرب اور تھائی لینڈ کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتوں کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔

انہوں نے 10ویں یورپی یونین۔ پاکستان پولیٹیکل ڈائیلاگ اور 7 ویں پاکستان۔برطانیہ آرمز کنٹرول ڈائیلاگ کی بھی تصدیق کی، جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے لے کر پرامن جوہری استعمال تک کے موضوعات شامل تھے۔ انسانی ہمدردی کے پہلو پر، ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے غزہ کے لیے26 امدادی کھیپس بھجوائی ہیں اور اسرائیلی رکاوٹوں کے باوجود مزید بھیجنے کا عزم رکھتا ہے۔

ایرانی صدر کے ممکنہ دورے کے سوال پرترجمان دفتر خارجہ نے وضاحت کی کہ 26 جولائی کی کوئی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی تھی، بات چیت جاری ہے اور تفصیلات طے ہونے پر حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کچھ ملازمین کے ویزوں کے حوالے سے رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اندرونی طریقہ کار جاری ہے اور متعلقہ حکام سے مشاورت کی جا رہی ہے۔ روہنگیا پناہ گزینوں کے پاسپورٹس کی رپورٹس پرترجمان نے متعلقہ وزارتوں سے معلومات لینے کے بعد جواب دینے کا عہدکیا۔

ترجمان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے پاکستان کی واضح پالیسی کو دہرایا۔ انہوں نے کہاکہ سفارتی بات چیت کوئی احسان نہیں یہ دونوں ممالک کے باہمی مفاد میں ہے اور ماضی میں جنوبی ایشیا میں کشیدگی کم کرنے میں امریکہ کے کردار کے لیے ایک بار پھر شکریہ ادا کیا۔ صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہ انہوں نے جنوبی ایشیا میں ایک ممکنہ جوہری بحران کو ٹالنے کا سہرا لیا ہے، ترجمان نے کہاکہ ہم نے بارہا دوست ممالک بشمول امریکہ کے کردار کو تسلیم کیا ہے۔

اس بحران کے حقائق سب کو معلوم ہیں۔ امریکہ ۔ پاکستان مذاکرات میں جموں و کشمیر اور سندھ طاس معاہدہ (آئی ڈبلیو ٹی) پر تبادلہ خیال کی رپورٹس کے حوالے سے، ترجمان نے تصدیق کی کہ یہ مسائل پاکستان کے سفارتی ایجنڈے کا مرکز ہیں اورنائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ملاقات میں ان پر بات چیت ہوگی۔ انہوں نے اختتام میں کہا کہ پاکستان بدلتے ہوئے جیو پولیٹیکل چیلنجز کے درمیان عالمی سطح پر مصروف عمل ہے۔