وزیراعلیٰ سندھ کاپی ایف یو جے کے اعزاز میں عشائیہ، بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی شرکت

صحافت اور جمہوریت کا رشتہ ناقابلِ تقسیم ہے،پیپلز پارٹی اور صحافی برادری نے ہمیشہ آمریت کے خلاف جدوجہد کی،سید مراد علی شاہ کے یو جے اورپی ایف یوجے اورپی پی پی کا رشتہ آزادی صحافت کی تحریکوں سے جڑا ہے، سندھ نے ہمیشہ جمہوریت، آزادی اظہار اور مزاحمت کی قیادت کی ہے، وزیراعلیٰ سندھ

جمعہ 1 اگست 2025 21:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یو جی)کی ایگزیکٹو کونسل سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی اور صحافی برادری کے درمیان اس تاریخی رشتے کو اجاگر کیا جو آمریت اور سول جبر کے خلاف مزاحمت پر مبنی ہے۔ انہوں نے پاکستانی صحافیوں کے جرات مندانہ کردار اور اپنی شہید قیادت کی جمہوریت، اظہارِ رائے کی آزادی، اور شہری آزادیوں کے دفاع میں خدمات کو سراہا۔

یہ تقریب وزیراعلی کی جانب سے پی ایف یوجے کی ایگزیکٹو کونسل کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے کے موقع پر منعقد ہوئی، جو بینکوئٹ ہال کراچی میں ہوئی۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کی جبکہ پی ایف یوجے کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں ملک بھر سے آئے ہوئے وفود شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی اور سندھ کابینہ کے اراکین بھی شریک تھے۔

وزیراعلی نے پاکستان کی صحافتی تاریخ کے اہم لمحات کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ "میں کراچی یونین آف جرنلسٹس کو صرف ایک یونین نہیں بلکہ ایک ایسا ادارہ سمجھتا ہوں جو پاکستان کے ساتھ ساتھ پیدا ہواچند ماہ کے فرق سے،" مزید کہا کہ "پیپلز پارٹی اور کے یوجے ہمیشہ ایک ہی راہ پر چلے، ظلم کے سامنے کبھی سر نہیں جھکایا۔

"انہوں نے 2 اگست 1950 کو پی ایف یوجے کے قیام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ تحریک ایم اے شکور اور اسرار احمد جیسے وژنری صحافیوں کی کاوشوں سے وجود میں آئی۔ مراد علی شاہ نے منہاج برنا اور نصار عثمانی جیسے عظیم رہنماں کو خراجِ تحسین پیش کیا جن کی آمریت کے خلاف جدوجہد، صحافتی مزاحمت کی علامت بن گئی۔1970 میں ویج بورڈ ایوارڈ کے نفاذ کے لیے 17 روزہ ملک گیر ہڑتال کو یاد کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا "وہ احتجاج ایسا اتحاد تھا جس نے اقتدار کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا، یہ صحافی برادری کے اتحاد کی تاریخی مثال ہے۔

" انہوں نے جنرل ضیا الحق کے دورِ آمریت میں صحافیوں کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مساوات اخبار پر پابندی کے خلاف احتجاج میں صحافیوں کو کوڑے اور قید و بند کا سامنا کرنا پڑا، مگر انہوں نے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا۔ وزیراعلی نے 1998 میں روزنامہ جنگ گروپ پر پابندی کے خلاف پیپلز پارٹی کے کردار کا حوالہ بھی دیا، جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے جنگ آفس سے فوارہ چوک تک احتجاجی ریلی کی قیادت کی۔

انہوں نے کہا "محترمہ بینظیر بھٹو نے صحافی برادری کو یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی ان کے ساتھ کھڑی ہے حتی کہ اس وقت بھی جب میڈیا مالکان خود پیچھے ہٹ رہے تھے۔"2007 میں جنرل مشرف کے ایمرجنسی دور کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ جب الیکٹرانک میڈیا پر شدید پابندیاں لگائی گئیں تو PFUJ کے تحت 150 سے زائد صحافیوں نے 88 دن تک کراچی میں احتجاج کیا۔

مراد علی شاہ نے کہا "اس وقت بھی پیپلز پارٹی ان کے ساتھ کھڑی تھی اور آج بھی ہے۔" صحافیوں کی فلاح کے لیے حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے ملک میں پہلی بار جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن قائم کیا ہے اور رواں بجٹ میں صحافیوں کی رہائش اور پریس کلبز کی ترقی کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔وزیراعلی نے اپنی تقریر کے اختتام پر سندھ کے جمہوری کردار کا اعادہ کیا "تاریخ گواہ ہے کہ سندھ ہمیشہ مزاحمت کی قیادت کرتا رہا ہے۔

آمریت کے خلاف جدوجہد ہو یا دہشت گردی، غربت اور ناانصافی کے خلاف جنگ ہمارا عزم کبھی متزلزل نہیں ہوا۔" تقریب کا اختتام حکومتِ سندھ اور صحافی برادری کے درمیان سچ، احتساب اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے باہمی اتحاد و یکجہتی کے عزم کے ساتھ ہوا۔