پیپلز پارٹی لسانیت کو ہوا دیکر سندھ کی تقسیم کی راہ ہموار کررہی ہے بلکہ میں سندھ کو تقسیم ہوتا ہوا دیکھ رہا ہوں جس کیلئے میرے پاس دلائل بھی ہیں،آفاق احمد

پیپلز پارٹی سندھو دیش تحریک کے علیحدگی پسندوں کو آلہ کار اور اجرک کو ہتھیار بنا کر نفرتوں کا سلسلہ دراز کررہی ہے تاکہ اسکی کرپشن پر پردہ پڑا رہے، پریس کانفرنس

جمعرات 7 اگست 2025 23:00

0کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)مہاجرقومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی لسانیت کو ہوا دیکر سندھ کی تقسیم کی راہ ہموار کررہی ہے بلکہ میں سندھ کو تقسیم ہوتا ہوا دیکھ رہا ہوں جس کیلئے میرے پاس دلائل بھی ہیں،پیپلز پارٹی سندھو دیش تحریک کے علیحدگی پسندوں کو آلہ کار اور اجرک کو ہتھیار بنا کر نفرتوں کا سلسلہ دراز کررہی ہے تاکہ اسکی کرپشن پر پردہ پڑا رہے۔

سمن آباد آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میرا نمبر پلیٹ کے حوالے سے جو موقف ہے اس سے آپ سب بخوبی واقف ہیں۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پیپلز پارٹی مہاجروں کے تحفظات کو سمجھتی اور متعصبانہ اقدامات کرنے کے بجائے عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اجرک کو لازم کرنے کی بجائے عوام کو اختیار دیتی کہ جو چاہے اجرک لگائے اور جو نہ لگانا چاہے اسے مجبور نہ کیا جائے لیکن میرے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی بجائے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ویڈیوز اپلوڈ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔

(جاری ہے)

یہ بچکانہ حرکتیں پیپلز پارٹی کی ایما پر سندھی علیحدگی پسند کررہے ہیں،عام سندھی بھائیوں کا اس میں کوئی کردار نہیں کیونکہ انہیں تو پیپلز پارٹی نے بھوک، افلاس اور بیروزگاری کی دلدل میں دفن کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ۔میری تربیت مجھے اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ میں انہیں انکی زبان میں جواب دوں لیکن جب میں یہ سنتا ہوں کہ مہاجر لٹے پٹے آئے تھے ہم نے انہیں پناہ دی۔

مہاجروں نے ہماری زمینوں پر قبضہ کیا کیا۔ سندھ میں رہنا ہے تو سندھی بن جا وغیرہ وغیرہ تو پھر جواب دینا میری ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کے بعد اس ملک کو چلانے کیلئے جو سرمایہ دیا وہ مہاجروں نے ہی دیا۔ آج جس پی آئی اے پر آپکو ناز ہے اسکی بنیادیں جس اورینٹ ائیرویز پر رکھی گئی وہ ایک مہاجر مرزا احمد اصہانی کی ملکیت تھی۔قیام پاکستان کے بعد جب وسائل کی تقسیم کا مرحلہ آیا اور انڈیا نے پاکستان کے حصے کی پوری رقم نہیں دی تو اسوقت قائداعظم کو بلینک چیک دینے والا بھی ایک مہاجر سرآدم جی دائود تھا۔

قیام پاکستان کے بعد جب مضبوط بینک کی ضرورت محسوس کی گئی تو قائداعظم کی درخواست پر حبیب بینک کو پاکستان منتقل کرنے والا بھی ایک مہاجر محمد علی حبیب تھا۔ یہ وہی محمد علی حبیب تھے کہ جنہوں نے قائداعظم کو سرکاری کاغذات جاری کرنے کیلئے 80ملین روپے کا چیک دیا تھا۔پاکستان بننے کے بعد خطیر رقم قائداعظم کو دینے والا ایک اور مہاجر محمد علی رنگون والا بھی ہے۔

رنگون والا کا شمار کراچی اسٹاک ایکسچینج اور اسٹیٹ بینک کے بانیوں میں ہوتا ہے۔یہ چند نام صرف یہ بتانے کیلئے پیش کئے کہ ہجرت کرکے جو مہاجر پاکستان آئے وہ قلاش نہیں پیسے والے تھے۔ قلاش تو تم تھے، تم نے اس ملک کو پہلے دن سے لوٹ کھانا شروع کررکھا ہے۔ جب سب جتن کرکے تم مہاجروں کی دولت اور قابلیت نہ چھین سکے تو ذوالفقار علی بھٹو نے بائیس خاندان ملک کی دولت پر قابض ہیں کانعرہ لگا کر پاکستان پر شب خون مارا اور ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے والی صنعتوں کو قومی تحویل میں لے لیا جس کا خمیازہ یہ ملک آج تک بھگت رہا ہے۔

آفاق احمد نے کہاکہ بھٹو جانتا تھا کہ ان خاندانوں میں آدھے مہاجر خاندان ہیں جنہیں قابلیت یا سرمائے کی بنیاد پر ہرانا ممکن نہیں اس لئے اس نے ان خاندانوں کو تباہ کرنے کے چکر میں ملک کا بیڑہ غرق کردیا۔انہوں نے کہاکہ مجھے حیرت ہے کہ سندھ کی تقسیم کی بات سے سندھیوں کو کیوں تکلیف ہورہی ہے۔ ہم اس زمین پر صوبہ بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں جو ہم اپنے ساتھ لائے تھے۔

جب زمین ہماری تو کسی کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ اچھل کود کرے۔یہ زمین مہاجروں کی ہے یہ بات سندھی قوم پرست حمیدہ کھوڑو کی کتاب کاغذات برائے علیحدگی سندھ از بمبئی میں صاف درج ہے کہ مسلم سندھی صرف 30فیصد زمین کے حقدار ہیں، سندھ کی 60فیصد زمین پر مہاجرین کا حق بنتا ہے۔ اب اگر سندھیوں کو اس بات سے اختلاف ہے تو وہ حمیدہ کھوڑو کو الزام دیں۔

میری اس ملکیت کے دعوے کی صداقت کی گواہی کم از کم تین معاہدوں سے ثابت ہے جو تاریخ میں محفوظ ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب سندھ دو لسانی صوبہ ہے تو کوئی لسانی اکائی اپنا کلچر دوسری لسانی اکائی پر کیسے تھوپ سکتی ہے اسلئے اجرک والی نمبر پلیٹ پر حکومت واضح اعلان کرے کہ اجرک کا نشان اختیاری ہوگا لازمی نہیں نکہ جو چاہے لگائے جو چاہے نا لگائے یا پھر حکومت ایسے نشان والی نمبر پلیٹ جاری کرے جو رتمام لسانی اکائیوں کیلئے قابل قبول ہو۔

پیپلز پارٹی اگر مہاجروں کو بھی سندھی بھائیوں کی طرح سندھ کا شہری سمجھتی ہے تو پھر نوکریوں میں امتیازی سلوک کیوں پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں ا کثریت میں ہے اور وفاق سے ملنے والے کوٹے کی تقسیم صوبے کا اندرونی معاملہ ہے تو پیپلز پارٹی کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا بل پاس کرے اور سرکاری اداروں سمیت تمام تعلیمی اداروں میں کوٹے کی بنیاد پر بھرتی اور داخلے منسوخ کرکے میرٹ پر بھرتی کا اعلان کرے۔

آفاق احمد نے کہاکہ سندھ حکومت اگر سندھی مہاجر انضمام کی بات کرتی ہے تو پہلے 2023 کی مردم شماری منسوخ کرکے غیر جانبدار غیر ملکی مبصرین کی زیر نگرانی آزادانہ و منصفانہ مردم شماری کرائے اور اس مردم شماری کی بنیاد پر قومی و صوبائی حلقے بنائے جائیں اسکے بعد بات کرے۔پیپلز پارٹی اگر سندھ کی تقسیم نہیں چاہتی اور سندھی مہاجر بھائی چارگی چاہتی ہے تو اندرون سندھ سے بھرتی کرکے جن ہزاروں افراد کو کراچی ٹریفک پولیس اور ڈسٹرکٹ پولیس میں کھپایا ہے انہیں فوری طور پر اندرون سندھ واپس بھیجا جائے اور خالی ہونے والی اسامیوں پر کراچی کے مستقل باشندوں کو ضلعی سطح پر بھرتی کیا جائے۔

کراچی کے 106تھانوں میں سے چند تھانوں کے علاوہ تمام تھانوں میں اندرون سندھ سے لائے گئے افراد کو SHOلگایا گیا ہے۔ ان تمام تھانوں میں غیر مقامی SHO'sکی جگہ فوری طور پر مقامی افراد تعینات کئے جائیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں تعینات ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز اور مختار کاروں کی اکثریت غیر مقامی ہے۔ ان افسران کو فوری تبدیل کرکے مقامی افراد تعینات کئے جائیں۔

سندھ کے اسکولوں، ڈسپنسریوں اور ہسپتالوں کا حال دیکھ کر سندھ کی دیہی عوام کی بے بسی پر دکھ ہوتا ہے، ترس آتا ہے۔ جن ملازمین کو سندھ کے ہسپتالوں، اسکولوں اور ڈسپنسریوں میں بھرتی کیا گیا ہے ان میں سے ہزاروں ملازمین کراچی اور اندون سندھ پی پی کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے گھروں پر ذاتی ملازم کے طور پر کام کررہے ہیں۔ ان ملازمین کو فوری طور پرانکے اسکولوں، ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں واپس بھیجا جائے تاکہ وہ اندرون سندھ کی مظلوم عوام کی خدمت کرسکیں۔

چیئرمین مہاجرقومی موومنٹ نے کہاکہ اس مرتبہ ہم جشن آزادی ایسے ماحول میں منارہے ہیں جہاں ایک طرف ہمیں ملک کے مختلف حصوں میں بیرونی مداخلت اور دہشت گردی کا سامنا ہے تو دوسری طرف مذہبی منافرت کا! ہمیں ملکی استحکام کیلئے برداشت اور اتحاد کے مظاہرے کے ذریعے ملک دشمن عناصر کی سازشوں کجو خاک میں ملا کر ملک کو مزید مستحکم اور خوشحال بنانا ہے۔

میں پاکستان بھر کی عوام بالخصوص کراچی کی عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ چونکہ 15اگست کو چہلم ہے جسکی تیاریاں اہل تشیع حضرات دو چار روز پہلے سے شروع کردیتے ہیں اسلئے ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے مجالس و جلوس والی جگہوں پر گانے بجانے سے گریز کیا جائے۔ اسی طرح اہل تشیع حضرات سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ چہلم کے موقع پراپنے علمائے کرام سے مشاورت کرکے مجالس اور جلوس میں علم کے ساتھ ساتھ پاکستانی جھنڈے لگانے اور ساتھ لے کر چلنے کا اہتمام کرکے پاکستان سے محبت کی عمدہ مثال قائم کریں۔