اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2025ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 مئی کے واقعات سے متعلق 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں منظور کرلی ہیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمات کی سماعت کی۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 9 مئی کے حوالے سے آٹھ مقدمات زیر سماعت ہیں۔ اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی رہنمائوں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ 9 مئی کے مقدمات کا ابھی ٹرائل جاری ہے، شادیانے بجانے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ ضمانت اور بریت میں کیا فرق ہوتا ہے، پی ٹی آئی کے پاس قانونی کیسز کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ہیں، ان کے پاس ایجنڈا ختم ہو چکا ہے، اب ان کے پاس بات کرنے کو کچھ نہیں اس لئے یہ ضمانت پر اتنی خوشیاں منا رہے ہیں، یہ اب اپنے آپ کو بے وقوف بنا رہے ہیں، ان کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔
(جاری ہے)
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کرپشن کیس ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا میگا کرپشن سکینڈل ہے جس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو باقاعدہ شواہد اور ٹرائل مکمل ہونے کے بعد 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، اس کیس میں پی ٹی آئی عدالت کو یہ بتانے میں ناکام رہی کہ اربوں روپے ملک ریاض کو کس مد میں اور کس جواز کے تحت دیئے گئے۔ پی ٹی آئی نے اس کیس میں قانونی دلائل دینے کی بجائے مذہب کارڈ استعمال کیا اور ریاست مدینہ کے نام پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آیا جس میں کہا گیا کہ کسی کا جرمانہ سیٹل کیا گیا ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ جو اربوں روپے حکومت پاکستان کو آنے تھے، انہیں ایک اور جرمانے میں ایڈجسٹ کر دیا جائے۔ اگر یہ اتنے ہی نیک نیت تھے تو پھر بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیوں بنایا اور ملک ریاض سے زمین کیوں لی؟ اس کا جواب بھی عدالت کے اندر نہیں دیا جا سکا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے پانچ پانچ قیراط کی انگوٹھیاں رشوت کے طور پر لیں اور فائلوں کو پہیہ لگانے کے لئے پیسے وصول کرتے رہے۔ 190 ملین پائونڈ میگا کرپشن کیس میں یہ بات ثابت ہے کہ بند لفافے میں کابینہ سے فیصلہ منظور کروایا گیا اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اپنی کابینہ کو یہ بتانا بھی گوارا نہ کیا کہ اس لفافے میں کیا ہے، اس وقت کابینہ کے کئی ارکان نے سوال اٹھایا مگر عمران خان نے انہیں اوور رول کر دیا اور کہا کہ آپ کا اس سے کوئی سروکار نہیں ہے، آپ صرف اسے منظور کریں۔
انہوں نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کرپشن کیس میں 14 سال کی سزا اپنی جگہ موجود ہے، اس کیس میں یہ کسی قسم کا دفاع نہیں کر سکے۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ جب آپ کو 14 سال قید کی سزا ہو جائے اور اس کے بعد ایک صمانت ملنے پر اس طریقے سے شادیانے بجائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ ایک سینئر وکیل ہیں، ان کا بہت احترام ہے، آج جب انہوں نے کہا کہ ہماری جیت ہوئی ہے تو یہ سمجھ سے باہر ہے کیونکہ ضمانت تو قاتل، ڈکیت اور ہر قسم کے ملزم کو بھی مل جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کیس کا ابھی ٹرائل چل رہا ہے، اس ٹرائل نے منطقی انجام کو پہنچنا ہے، یہ صرف ایک ضمانت ہے فیصلہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شبلی فراز سمیت پی ٹی آئی کے دیگر کئی رہنمائوں کو 9 مئی کے مقدمات میں سزائیں ہوئی ہیں، جب انہیں سزا سنائی گئی تو وہ بھی ضمانتوں پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج صرف ضمانت ملنے پر اتنی خوشی منائی جا رہی ہے جو سمجھ سے باہر ہے، کیا بانی چیئرمین پی ٹی آئی آج بری ہو گئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی انڈر کسٹڈی ہیں، 190 ملین پائونڈ کرپشن کیس میں انہیں سزا ہو چکی ہے، جب وہ قید ہیں تو اس ضمانت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے مقدمات میں تفتیشی ادارے پہلے سے گرفتار ملزم کی ضمانت پر زور نہیں دیتے، پراسیکیوشن ضمانت کا نہیں کہتی۔ انہوں نے کہا کہ آج ملنے والی ضمانت پر شادیانے بجائے جا رہے ہیں، ان کو یہ تک نہیں پتہ کہ ضمانت اور بریت میں کیا فرق ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی عمران خان نے کی، 9 مئی کے واقعات بھی پوری قوم نے دیکھے۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی اس کی پوری منصوبہ بندی کر کے گئے، زوم پر ایک میٹنگ ہوئی جس میں پی ٹی آئی کے کئی رہنمائوں نے اس عمل کی مخالفت کی مگر پی ٹی آئی نے پرتشدد راستہ اختیار کیا۔ 9 مئی کو جی ایچ کیو پر حملے کئے گئے، شہداء کی یادگاروں کو مسمار کیا گیا، ریڈیو پاکستان کو جلایا گیا۔ یہ سب ایک مذموم سازش کے تحت بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر ہوا۔
دشمن بھی اس حد تک نہیں گیا جتنا عمران خان اور ان کی جماعت گئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لئے آج سوگ کا دن ہے، ان کو شاید یہ معلوم نہیں کہ نو مئی کے کیسز میں ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، ان سب چیزوں کے ہوتے ہوئے یہ خوشیاں منا کر خود کو بے وقوف بنا رہے ہیں، انہوں نے پہلے قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی، آئی ایم ایف کو خطوط لکھے، قوم نے ان کے ایجنڈے کو رد کر دیا، جب کوئی بے وقوف نہیں بنا تو اب اپنے آپ کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک شخص جسے میگا کرپشن کیس میں 14 سال کی سزا ہو چکی ہے اور اس کے پاس اپنے دفاع کے لئے کچھ نہیں ہے، اس نے اربوں روپے کی کرپشن کی، ملک ریاض کو فائدہ دیا، اس ملک و قوم کا پیسہ جو سندھ حکومت اور پنجاب حکومت کو جانا تھا، وہ معاف کر کے ملک ریاض کے حوالے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس بات کرنے کو کچھ نہیں ہے تو وہ آج ایک ضمانت ملنے پر خوشیاں منا رہی ہے، ان کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔
ان کو پتہ ہے کہ 9 مئی کی گھنائونی سازش بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے گھڑی، ان کے تمام پارٹی قائدین بھی اس میں شریک تھے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کیسز کے علاوہ توشہ خانہ ٹو کیس بھی چل رہا ہے ، اس میں بھی بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ابھی تک جواب نہیں دیا، یہ ہر کیس میں تاریخیں لیتے ہیں اور کیس کو طویل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس طرح کوئی اضافی شواہد نہیں آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلے بھی بڑی مٹھائیاں کھائی ہیں جو بے ذائقہ اور پھیکی نکلی تھیں، انہیں چاہیے کہ وہ اپنے طرز عمل پر غور کریں، بانی چیئرمین پی ٹی آئی باہر آتے ہوئے نظر نہیں آتے، حقیقت یہ ہے کہ ان کے پاس دفاع کے لئے کچھ نہیں ہے اور ان کا سیاسی ایجنڈا ختم ہو چکا ہے۔