Live Updates

کراچی کی بارش نے صوبائی و شہری اداروں کی نااہلی کو بے نقاب کر دیا، حلیم عادل شیخ

بارش کے دوران 19 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی؛ 200 ارب روپے کے ہنگامی پیکیج کا مطالبہ

جمعہ 22 اگست 2025 23:22

کراچی کی بارش نے صوبائی و شہری اداروں کی نااہلی کو بے نقاب کر دیا، حلیم ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2025ء)پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے انصاف ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں چند گھنٹوں کی بارش نے صوبائی اور شہری اداروں کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔ نہ سیلاب آیا اور نہ کلاڈ برسٹ، لیکن شہر کی سڑکیں ڈوب گئیں اور کراچی پیرس کے بجائے وینس کا منظر پیش کرتا رہا۔

پریس کانفرنس میں کراچی کے صدر راجہ اظہر، جنرل سیکریٹری ارسلان خالد، پی ٹی آئی سندھ کے ترجمان محمد علی بلوچ، ممتاز نیازی، معظم خان، فوزیہ صدیقی، عائشہ رشید، انور مہدی، کمال آفریدی، مقبول احمد اور دیگر رہنما شریک تھے۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ بارش کے دوران اور بعد میں مجموعی طور پر 19 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں بیشتر ہلاکتیں کرنٹ لگنے سے ہوئیں۔

(جاری ہے)

بارش کے باعث سینکڑوں گاڑیاں خراب ہوئیں، کئی علاقے پانی میں ڈوبے رہے اور سڑکیں فوری طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں۔انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے فی کس، زخمیوں کو 5 لاکھ روپے، جن کی گاڑیاں خراب ہوئی ان کار مالکان کو 1 لاکھ اور موٹر سائیکل مالکان کو 10 ہزار روپے معاوضہ دینے، متاثرہ گھروں اور املاک کا ہنگامی سروے کر کے مالی امداد فراہم کرنے اور کراچی کے انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 200 ارب روپے کے خصوصی پیکیج کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ شہریوں کے بجلی اور گیس کے بل فی الفور معاف کیے جائیں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کو 20 ہزار روپے ہنگامی امداد دی جائے۔کے الیکٹرک کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بارش کے دوران 950 سے زائد فیڈر ٹرپ کر گئے، کئی علاقوں میں تین تین دن تک بجلی بحال نہ ہوئی۔ شہری لاوارث چھوڑ دیے گئے اور حکومتی مشینری غائب رہی۔

پی ٹی آئی سندھ کے صدر نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ 17 برس میں سندھ حکومت کو 30,789 ارب روپے بجٹ ملا جس میں سے 97 فیصد حصہ کراچی کے شہریوں نے ادا کیا، جبکہ بلدیاتی اداروں کو 1,853 ارب روپے ملے، لیکن 10,950 ارب روپے سے زائد بے ضابطگیوں ریکارڈ کی گئیں ۔ اتنے بڑے بجٹ کے باوجود کراچی کے شہری بنیادی سہولیات سے محروم رہے۔ انہوں نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کی 17 سالہ نااہلی کی وجہ سے کراچی گندے شہروں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر آ چکا ہے، 90 فیصد پانی زہریلا قرار دیا گیا اور 76 فیصد آبادی صاف پانی سے محروم ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کے 500 سے زائد نالوں کی مکمل صفائی نہیں ہوئی، بڑے نالوںگجر، محمود آباد اور اورنگی کی صفائی ادھوری ہے اور کئی مقامات پر نکاسیِ باراں کے نالوں میں سیوریج لائنیں ملادی گئی ہیں، جسے فوری طور پر علیحدہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نکاسی کے نالوں پر قبضے بھی قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہر کے 500 سے زائد نالوں کی مکمل صفائی نہیں کی گئی، بڑے نالے گجر، محمود آباد اور اورنگی آج بھی بند ہیں، جبکہ کئی جگہ نکاسیِ باراں کے نالوں میں سیوریج ملادی گئی ہے۔

قبضے بھی برقرار ہیں جنہیں فوری ختم کرنا ہوگا۔ترقیاتی منصوبوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کی-فور منصوبہ 16 برس بعد بھی نامکمل ہے۔ ہماری وفاقی حکومت نے اس کے لیے بجٹ مختص کیا تھا لیکن اب وفاق کو فوری 40 ارب روپے جاری کرنے چاہئیں، محض 3.2 ارب دینا کراچی کے ساتھ ناانصافی ہے۔ کراچی کے صدر راجہ اظہر نے کہا کہ جب بھی بارش ہوتی ہے حکمران گھروں میں سو رہے ہوتے ہیں، شہر ڈوبتا ہے تو صرف بیانات آتے ہیں اور یہ لوگ صرف میڈیا کے کئمروں کے سامنے آتے ہیں عوام کے سامنے کہیں نظر نہیں آتے۔

انہوں نے کہا کہ اگر میئر کراچی مرتضی وہاب کے پاس اختیارات نہیں ہیں تو وہ استعفی دیں، ورنہ شہریوں کو جواب دیں کہ بارشوں سے نمٹنے کے لیے کیا عملی اقدامات کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جھاڑو سے پانی نکالنے جیسے مناظر انتظامیہ کی ناکامی کا ثبوت ہیں، انہوں نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ جب لایا گیا تب ایم کیو ایم نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا اور ایکٹ کی حمایت کی۔

ان کے مطابق پی ٹی آئی رہنما سڑکوں پر عوام کے ساتھ موجود رہے اور آئندہ بھی رہیں گے۔جنرل سیکریٹری کراچی ڈویژن ارسلان خالد نے کہا کہ نیو کراچی، سرجانی، محمود آباد، لیاقت آباد اور دیگر علاقوں میں پانی اب تک کھڑا ہے، نااہل انتظامیہ اور میئر کہیں نظر نہیں آئے جبکہ پی ٹی آئی کارکنان متاثرین کے ساتھ کھڑے رہے۔ ان کے بقول بڑے نالوں کی صفائی عمران خان کے دور میں ایف ڈبلیو او کے ذریعے کرائی گئی اور 36 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، مگر اس کے باوجود مارکیٹوں اور رہائشی علاقوں میں حالیہ بارش میں پانی داخل ہوا جس سے تاجروں کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

پی ٹی آئی قیادت کا کہنا تھا کہ مینڈیٹ چوروںکو حکومت سونپی گئی ہی؛ اصل عوامی نمائندوں کو اختیار دیا جائے۔ رہنماں نے اعلان کیا کہ اگر فوری ریلیف اور اصلاحاتی اقدامات نہ کیے گئے تو وہ عوام کے ساتھ سڑکوں پر آئیں گے۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات