Live Updates

جی ایچ کیو حملہ کیس؛ عمران خان کی فوٹیج فراہمی اور ٹرائل روکنے کی درخواستیں خارج

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اور سلمان اکرم راجہ عدالت پیش ہوئے، سپیشل پراسیکیوٹرز ظہیر شاہ اور اکرام امین منہاس بھی ٹیم کے ہمراہ موجود تھے

Sajid Ali ساجد علی منگل 23 ستمبر 2025 11:49

جی ایچ کیو حملہ کیس؛ عمران خان کی فوٹیج فراہمی اور ٹرائل روکنے کی درخواستیں ..
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 ستمبر2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جی ایچ کیو حملہ کیس میں فوٹیج فراہمی و ٹرائل روکنے کی درخواستیں خارج کردی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں کیس کی سماعت جج امجد علی شاہ نے کی جہاں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اور سلمان اکرم راجہ عدالت پیش ہوئے، سپیشل پراسیکیوٹرز ظہیر شاہ اور اکرام امین منہاس بھی ٹیم کے ہمراہ موجود تھے، دوران سماعت وکلاء صفائی نے درخواست کی کہ 19 ستمبر کے عدالتی کارروائی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کی فراہم کی جائے، دوسری درخواست کی کہ جیل ٹرائل منتقل کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کے آرڈرز تک عدالتی کارروائی روکی جائے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے وکیل فیصل ملک نے مؤقف اپنایا کہ کہ ’عمران خان سے مشاورت تک عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے‘، اس پر عدالت نے کہا کہ ’گزشتہ سماعت پر آپ کی بانی سے بات کرائی انہوں نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، آپ واٹس ایپ کمیونیکیشن کو ہائیکورٹ میں چیلنج کریں‘، عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ ’ہم نے واٹس ایپ کمیونیکیشن کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے، واٹس ایپ کال وڈیو لنک تصور نہیں کیا جاسکتا ہے، ہمیں وقت دیا جائے ہم اس عدالت کے گزشتہ آرڈر کو چیلنج کریں‘، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ’آپ بے شک جاکر چیلنج کریں لیکن عدالتی کارروائی نہیں روکی جاسکتی‘۔

پراسیکیوٹر اکرام امین منہاس نے کہا کہ ’گزشتہ سماعت پر وکلاء صفائی نے عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کیا، آج کی سماعت میں عدالت وکلاء صفائی کے کسی سوال کا جواب دینے کی پابند نہیں، وکلاء صفائی ایک دن عدالت چھوڑ کر جاتے ہیں دوسرے دن کہتے ہیں ہمیں وقت دیا جائے، استغاثہ کے گواہ ریکارڈ ہونے ہیں ٹرائل نہیں روکا جاسکتا، وکلاء صفائی کا کنڈکٹ بتارہا ہے یہ ٹرائل کیلئے سنجیدہ نہیں، وکلاء صفائی صرف اور صرف عدالت کا وقت ضائع کررہے ہیں‘، اسی طرح پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ ’ٹرائل روکنے سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں، عدالت گزشتہ سماعت پر وکلاء صفائی کی درخواست پر آرڈر کرچکی ہے، عدالتی آرڈر پر سوالات اٹھانا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے‘۔

اس پر وکیل فیصل ملک نے کہا کہ ’ہم فیئر ٹرائل کا مطالبہ کررہے ہیں، ملزم اگر اپنے وکیل کو نہیں سن سکتا یا وکیل اپنے موکل کو نہیں سن سکتا تو یہ فیئر ٹرائل کیسے ہے؟‘، اس پر پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ ’عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کرکے دوبارہ درخواست دینا یوٹرن ہے، لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق کوئی فوٹیج، ٹرانسکرپٹ کسی کو فراہم نہیں کیا جاسکتا، وکلاء صفائی کو باہر جاکر میڈیا پر مظلوم بننے کا بہانہ چاہیئے، اسی عدالت سے چند روز قبل علیمہ خان کی ضمانت منظور ہوئی‘، اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ’عدالت حکومتی ہدایات پر نہیں آئین کے مطابق چلتی ہیں، یہ نہیں ہوسکتا عدالت کال کوٹھری میں بند شخص کو واٹس ایپ کال پر پیش کریں‘۔

عدالت نے وکیل سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ’آپ کا پورا حق ہے آپ اس عدالت کے آرڈر کو چیلنج کریں، جب تک ہائیکورٹ کوئی حکم جاری نہیں کرتی عدالتی کاروائی نہیں روکی جاسکتی‘، اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ’ٹرائل کو تیز رفتاری سے چلانا ضروری نہیں، ہمیں عمران خان سے مشاورت کی اجازت دی جائے‘، عدالت نے جواب دیا کہ ’پچھلی بار آپ کے وکلاء کی بانی سے بات کرائی وہ تقریر کرنا شروع ہوگئے‘، سلمان اکرم راجہ نے معاملہ اٹھایا کہ’ ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا جارہا، وکیل اپنے مؤکل کی ہدایات پر چلتا ہے‘، بعدا زاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی دونوں درخواستیں خارج کردیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات