Live Updates

ملک اور قوم فوج اور سیکیورٹی اداروں کے شہیدوں کی مقروض ہے،میاں زاہد حسین

دہشتگردی میں دوگنا اضافہ، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کی کارروائیاں شدت اختیارکرگئیں،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 3 اکتوبر 2025 15:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ہماری فوج اور سیکیورٹی ادارے ملک کے لیے بے بہا خدمات پیش کر رہے ہیں وہ اپنی جانوں کا نظرانہ دے کر عوام کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔

ملک اور قوم ان شہیدوں کی مقروض ہے۔ دہشت گرد اور سیکیورٹی چیلنجز پاکستان کی معاشی بحالی، اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری اورسی پیک کے مستقبل کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگست 2021 میں افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان کی داخلی سیکیورٹی شدید خطرات کا شکار ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

گلوبل ٹیررازم انڈیکس 2025 کے مطابق پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں دہشتگردی کے باعث سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔

دہشتگرد حملے 2023 میں 517 سے بڑھ کر 2024 میں 1,099 ہوگئے ہیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)نے 2024 میں دہشتگردی کی 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ داری لی، جبکہ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل ای)نے سی پیک اوردیگرقومی اثاثوں کونشانہ بنانے کے لیے نئی حکمتِ عملی اپنائی، جس میں خواتین خودکش حملہ آوروں اورٹرین حملے شامل ہیں۔پاکستان گذشتہ 25 برسوں سے دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست ہے اوراس دوران معیشت کو 150 ارب امریکی ڈالرسے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ ہزاروں فوجی جوان، افسران، سیکیورٹی اداروں کے لوگ اور سویلین افراد شہید ہو چکے ہیں۔

بڑھتی ہوئی دہشت گردی نہ صرف ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کوٹھیس پہنچا رہی ہے بلکہ براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن رہی ہے، جس سے سی پیک منصوبے بھی تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں اورسیکیورٹی اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ بزنس کمیونٹی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے اور اس کی رائے ہے کہ فوری طورپرایک جامع اورکثیرالجہتی قومی حکمتِ عملی اپنائی جائے، جس میں انٹیلیجنس بیسڈ بھرپورعسکری کارروائیاں، جدید ڈرونز کا استعمال بھی شامل ہے۔

سی پیک اثاثوں کی مکمل سیکیورٹی کے لیے حساس سیکیورٹی پروٹوکولز اورخواتین سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی لازمی بنائی جائے تاکہ بی ایل اے کی بدلتی حکمتِ عملی کو مثر طور پرناکام بنایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ کابل کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات غیر مثرثابت ہوچکے ہیں۔ اس وقت اسٹریٹجک ضرورت ہے کہ چین کے معاشی مفادات کوبروئے کارلاتے ہوئے چین-پاکستان-افغانستان سہ فریقی مکینزم کوترجیح دی جائے، جو 2025 میں شروع ہوا تھا، تاکہ افغان طالبان پر موثر معاشی دبا ڈالا جا سکے کہ وہ ٹی ٹی پی کی افغانستان سے دہشت گردی کی آپریشنل صلاحیت ختم کریں۔

میاں زاہد حسین نے خبردارکیا کہ بی ایل اے کی شورش کی سیاسی جڑوں اور ٹی ٹی پی کی بیرونی پشت پناہی کو عالمی برادری کی مدد سیختم کیا جانا ضروری ہے ورنہ یہ سیکیورٹی فورسزکی جانوں، ملکی معیشت اوراسٹریٹجک مقاصد کے لیے بھی سنگین خطرہ ثابت ہوگا۔میاں زاہد حسین نے زوردیا کہ حکومت کوچاہیے کہ موثر انٹیلی جنس پرمبنی عسکری اقدامات کے ساتھ ساتھ معاشی اصلاحات بھی متعارف کرائے تاکہ عوام اورسرمایہ کاری کے لیے ایک پرامن اورمستحکم ماحول فراہم کیا جا سکے۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات