ولی بابر قتل کیس کا فیصلہ:2کو سزائے موت،4 کو عمر قید ،ایک بری ، فیصلہ انسداد دہشتگردی کندھ کوٹ کے جج مشتاق احمد لغاری نے سنایا

اتوار 2 مارچ 2014 08:12

شکارپور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2مارچ۔2014ء ) نجی ٹی وی کے شہید رپورٹرولی خان بابرقتل کیس کا فیصلہ سنادیا گیا۔ اشتہاری ملزمان کامران عرف ذیشان اور فیصل موٹا کو سزائے موت سنا دی گئی۔ فیصل محمودنفسیاتی، نوید پولکا، محمد علی رضوی، شاہ رخ عرف مانی کو عمرقید کی سزا سنائی گئی۔ملزم شکیل کو عدم ثبوت کی بناپربری کردیا گیا۔عدالت نے 4مجرموں کو عمرقید کی سزا سنا دی۔

فیصلہ انسداد دہشتگردی کندھ کوٹ کے جج مشتاق احمد لغاری نے سنایا۔ تفصیلات کے مطابق شہید صحافت ولی خان بابرقتل کیس کاتین سال بعد فیصلہ سنادیا گیا ،اس عرصے میں مقدمہ کراچی سے کندھکوٹ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کیا گیا،عینی شاہد سمیت کیس سے منسلک6افراد اور ایک وکیل کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی جبکہ کیس کا ایک اشتہاری ملزم پولیس مقابلے میں ماراجا چکا ہے۔

(جاری ہے)

کیس کی سنگینی اورعدم تحفظ کی وجہ سے تین وکیل پیروی سے معذرت کی۔ شہید صحافت ولی خان بابر کو13 جنوری 2011 کو شہید کیا گیا۔ قتل کا مقدمہ اسی روز تھانا سپرمارکیٹ میں درج ہوا ،جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کا بھی اضافہ کیا گیا۔پانچ ملزمان فیصل محمود نفسیاتی ،نوید پولکا،محمد علی رضوی،شاہ رخ عرف مانی اور شکیل ملک گرفتار کئے گئے۔ ابتدائی سماعت اے ٹی سی کی جج خالدہ یاسین نے کی ،بعد میں مدعی کی درخواست پرمقدمہ غلام مصطفیٰ میمن کی عدالت میں منتقل کیا گیا۔

عینی شاہد حیدر علی نے شکیل ملک کے علاوہ تمام ملزمان کو شناخت کرلیا۔ ملزم شاہ رخ عرف مانی نے اقبال جرم کیا اور بتایاکہ واردات میں تمام ملزمان ملوث ہیں۔6گواہوں کو تفتیش اور سماعت کے دوران قتل کردیا گیا ،اشتہاری ملزم لیاقت 26 مئی 2012 کو پولیس مقابلے میں ما راگیاجبکہ اشتہاری ملزمان کامران عرف ذیشان اور فیصل موٹا تاحال قانون کے شکنجے سے باہر ہیں۔

25اپریل 2011 کوحتمی چالان جمع ہونے کے بعد ملزمان کے وکیل کی غیر حاضری تاخیری حربہ بنی رہی۔محکمہ داخلہ سندھ کی درخواست پرولی بابر قتل کیس کی سماعت سینٹرل جیل میں بھی ہوئی ، تاہم عدم تحفط پر مدعی کے وکیل ارشد اقبال چیمہ بیرون ملک منتقل ہو گئے ،مزید دو وکلاء محمد خان برڑو اور مبشر مرزانے پیروی سے معذرت کرلی۔ پیروی کی تیاری کرنے والے وکیل نعمت علی رندھاوا کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی جبکہ سرکاری وکیل عبدالمعروف ایڈووکیٹ کے گھر پر حملہ کیا گیا۔

سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے ولی خان بابر قتل کیس کے فیصلے کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو2012 میں دی گئی 45دن کی مہلت ختم ہونے کے دو سال بعد حکومت سندھ نے مقدمے کوسنگینی کے پیش نظر کراچی سے کشمور کندھ کوٹ منتقل کیا۔اس عدالت میں ملزمان کے وکیل نے مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست دائر کی جو عدالت نے مسترد کردی گئی۔کئی سماعتیں زیر التواء رہنے کے بعد ملزمان کے وکیل سلمان مجاہد بلوچ ایڈووکیٹ اور سرکاری وکیل نے مقدمے کے حتمی دلائل دیئے۔انسداد دہشت گردی کندھکوٹ کی عدالت کے جج مشتاق لغاری نے 15 فروری کو تین سال بعد ولی خان بابر قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے ہفتہ کو سنادیا گیا

متعلقہ عنوان :