مذاکرات کے باوجود ریاست مخالف تشدد میں کمی نہ آسکی ،رپورٹ ،فروری 2014 ء کے دوران ریاست مخالف گروپوں کے حملوں اور سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائیوں کے 292 واقعات ہوئے،407 افراد ہلاک اور 516 زخمی،جاں بحق افراد میں 194 جنگجو‘ 136 عام شہری‘ 68 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 9 حکومت نواز مسلح رضاکار شامل

اتوار 2 مارچ 2014 08:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2مارچ۔2014ء)حکومت اور طالبان کے درمیان پس پردہ مذاکرات کے باوجود ریاست مخالف تشدد میں اضافے کارحجان فروری میں بھی برقرار رہا تاہم پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی۔ ریاست مخالف تشدد پر نظر رکھنے والے آزاد تحقیقاتی ادارے کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر کی ماہانہ سیکورٹی رپورٹ کے مطابق فروری 2014 ء کے دوران ریاست مخالف گروپوں کے حملوں اور سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائیوں کے 292 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 407 افراد ہلاک اور 516 زخمی ہوئے۔

ہلاک ہونے والوں میں 194 جنگجو‘ 136 عام شہری‘ 68 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 9 حکومت نواز مسلح رضاکار شامل ہیں۔ زخمیوں میں 330 عام شہری‘ 133 سیکورٹی فورسز اہلکار ‘ 49 جنگجو اور چار مسلح رضا کار شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سیکورٹی فورسز نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 143مشتبہ جنگجوؤں کو حراست میں لیا جبکہ جنگجوؤں نے 24 افراد کو اغوا کیا۔ سی ایم سی کے اعداد وشمار کے مطابق سب سے زیادہ پرتشدد واقعات خیبر پختونخواہ میں رونما ہوئے تاہم سب سے زیادہ ہلاکتیں فاٹا میں رونما ہوئیں۔

فاٹا میں 49 واقعات میں 175 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں ں 24 سیکویرٹی فورسزکے اہلکار ‘ 132 جنگجو اور 18 عام شہری شامل ہیں۔ جبکہ 59 زخمیوں میں 24 فورسز اہلکار ‘ 27 جنگجو‘ چار عام شہری اور چار مسلح رضا کار شامل ہیں۔ فاٹا سے 44 مشتبہ جنگجو گرفتار ہوئے ۔ فاٹا کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں خیبر پختونخواہ میں ہوئیں جہاں 98 پر تشدد واقعات میں 109افراد ہلاک ہوئے۔

ان میں 61عام شہری‘ 27 جنگجو‘ 14 فورسز اہلکار‘ اور سات رضاکار شامل ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں ریاست مخالف تشدد کے دوران 180 افراد زخمی ہوئے جن میں 11 فورسز اہلکار ‘ 15 جنگجواور 154 عام شہری شامل ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں زخمی ہونے والے عام شہریوں کی تعداد دوسرے تمام صوبوں سے زیادہ رہی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے دو مشتبہ جنگجوؤں کو گرفتار کیا گیا تاہم کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

بلوچستان میں 83 پر تشدد واقعات میں 68 افراد ہلاک ہوئے جن میں 7 فورسز اہلکار ‘ 30 جنگجو‘ 30 عام شہری ‘ اور ایک رضا کار شامل ہیں۔ بلوچستان میں زخمی ہونے والے 72 افراد میں سے 36 عام شہری‘ 31 فورسز اہلکار‘ پانچ جنگجو شامل ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان سے 14 مشتبہ جنگجوؤں کو گرفتار کیا جبکہ اس صوبے میں اغوا کی سب سے زیادہ وارداتیں ہوئی۔

جنگجوؤں نے ایک ماہ کے دوران سترہ افراد کو یہاں سے اغوا کیا۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران سندھ میں ریاست مخالف تشدد اور جنگجوؤں کے خلاف سیکیوڑی فورسز کے مجموعی طور پر 45 واقعات ریکارد کیے گئے جن میں پچاس افراد ہلاک اور 191 زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں سیکیورٹی فورسز کے 20 اہلکار‘ 26 عام شہری اور چار جنگجو شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 58 فورسز اہلکاراور 133 عام شہری شامل ہیں۔

فورسز نے کراچی سے 29 مشتبہ جنگجو گرفتار بھی کیے۔ پنجاب میں 16 واقعات میں پانچ افراد ہلاک ہوئے جن میں تین فورسز اہلکار‘ ایک جنگجو اور ایک عام شہری شامل ہے۔ جبکہ زخمی ہونے والے چودہ افراد میں 9 فورسز اہلکار‘ دو جنگجو‘ اور تین عام شہری شامل ہیں۔ فورسز نے پنجاب سے گزشتہ ایک ماہ کے دوران تیس مشتبہ جنگجوؤں کو گرفتار بھی کیا ۔ مجموعی طور 292 پر تشدد واقعات میں سے 194 جنگجو حملے ہوئے جبکہ 98 سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں تھیں۔

194 جنگجو حملوں میں 256 افراد ہلاک ہوئے جن میں 68 فورسز اہلکار ‘ 9 رضا کار ‘ 44 جنگجو اور 30 عام شہری شامل ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران جنگجو حملوں میں 478 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 324 عام شہری‘ 132 فورسز اہلکار‘ 18 جنگجو اور چار مسلح رضا کار شامل ہیں۔ گزشتہ ماہ چھ خود کش حملوں میں 25 افراد ہلاک ہوئے جن میں فورسز کے 6 اہلکار‘6 جنگجو‘ اور 13 عام شہری شامل ہیں۔

ان چھ خود کش حملوں میں 75 افراد زخمی ہوئے جن میں 64 عام شہری اور 11 فورسز اہلکار شامل ہیں۔ سب سے زیادہ خود کش حملے خیبر پختونخواہ میں ہوئے جہاں فروری 2014 ء میں 3 خودکش حملے ہوئے جبکہ بلوچستان‘ سندھ اور پنجاب میں ایک ایک خود کش حملہ ہوا۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران جنگجوؤں نے دستی بموں‘ راکٹوں اور مارٹر گولوں سے 36 حملے کیے جن میں 30 افراد ہلاک اور 104 زخمی ہوئے۔

اغوا کی 27وارداتیں کی گئیں۔ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کے وقعات میں 45 افراد مارے گئے جن میں 29 فورسز اہلکار بھی شامل ہیں۔ جنوری 2014 ء کے مقابلے میں فروری 2014ء میں جنگجو حملوں میں معمولی اضافہ ہوا ۔ گزشتہ ماہ ایسے 189 واقعات ریکارڈ کیے گئے تھے۔ تاہم فورسز کی ہلاکتوں میں قابل ذکر کمی دیکھنے میں آئی۔ جنوری میں فورسز کے 100 اہلکار جنگجو حملوں میں مارے گئے تھے۔

دوسری طرف فروری میں جنگجوؤں کی ہلاکتوں میں تقریبا دو گنا اضافہ ہوا۔ جنگجو حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکت میں بھی کافی کمی آئی۔ جنوری میں 190 عام شہری جنگجو حملوں میں مارے گئے تھے جبکہ فروری میں 135 عام شہری لقمہ اجل بنے۔ 2013ء کے ماہ فروری کے مقابلے میں 2014 ء کا ماہ فروری زیادہ تباہ کن رہا اور جنگجو حملوں میں تقریبا دو گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

تاہم گزشتہ سال کے ماہ فروری میں 280 ہلاکتوں کے مقابلے میں اس سال 256 ہلاکتیں ہوئیں ۔ یعنی اوسطاََ فی کارروائی گزشتہ سال فروری میں 3.22 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس سال فی حملہ اوسطاََ 1.32 افراد ہلاک ہوئے۔کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران سیکیورٹی فورسز کی 98 کارروائیوں میں 151 افراد ہلاک ہوئے جن میں 150 جنگجو اور ایک شہری جبکہ 38 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 31جنگجو اور چھ عام شہری شامل ہیں۔ فورسز نے اپنی کارروئیوں میں 124 جنگجو گرفتار بھی کیے ۔ سی ایم سی کے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران پاک فضائیہ نے بارہ سرجیکل سٹرائیکس کیں جن میں 124 جنگجو ہلاک اور 13 زخمی ہوئے۔

متعلقہ عنوان :