یوکرائن،کریمیا میں صورت حال بدستور کشیدہ ، مسلح افراد نے علاقائی پارلیمنٹ کے قریب پوزیشنیں سنبھا ل لیں، کریمیا میں روسی جارحیت کا طاقت کے ذریعے جوات نہیں د یا جائے گا، روس اپنی فوج واپس بلائے، یوکرائن ، فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ماسکو سے احتجاج، کریمیا کے وزیر اعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے خطے میں امن کی بحالی میں مد د طلب کرلی ہے ،وزیر اعظم کی درخواست کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا،ماسکو ،امریکہ کا کریمیا میں فوری عالمی مصالحتی مشن بھیجنے کا مطالبہ

اتوار 2 مارچ 2014 08:15

کیف،ماسکو،واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2مارچ۔2014ء)یوکرائن کی ریاست کریمیا میں صورت حال بدستور کشیدہ ہے اور درجنوں نقاب پوش مسلح افراد نے علاقائی پارلیمنٹ کے قریب پوزیشنیں سنبھا ل لی ہیں،یوکرائن نے کہا ہے کہ کریمیا میں روسی جارحیت کا طاقت کے ذریعے جوات نہیں دے گا اور روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کریمیا سے اپنی فوج واپس بلائے، وزارت خارجہ کی جانب سے خطے کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ماسکو سے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے جبکہ کریمیا کے وزیر اعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے خطے میں امن کی بحالی میں مد د طلب کرلی ہے ،امریکہ نے کریمیا میں فوری عالمی مصالحتی مشن بھینجے کا مطالبہ کیا ہے دوسری جانب درجنوں مسلح افراد کریمین پارلیمنٹ کے قریب پوزیشن سنبھا ل لی ہے ۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق یوکرائن نے جھڑپوں کے مرکزی علاقے کریمیا میں روس کی جارحیت کا طاقت سے جواب دینے سے انکار کردیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم آرسینی یتسنیوک نے یہ بات ہفتہ کے روز کہی،جب فرانسیسی فوجیوں کے بارے میں یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ انہیں علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔انہوں نے ٹی وی پر دکھائی جانے والے ایک کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ یوکرائن کی سرزمین پر روسی فوجیوں کی غیر مناسب موجودگی اشتعال انگیزی ہے اور روس کی جانب سے یوکرائن کو طاقت کے ذریعے رد عمل پر مجبور کرنے کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔

اس دوران یوکرائن کے عبوری صدر اولک سندر ترچانوف نے گزشتہ روز ولادیمیرپیوٹن سے اپیل کی کہ وہ ان کے ملک کے خلاف روس کی ”ننگی جارحیت“ کو روکے اور کشیدگی والے جزیرہ نما کریمیا سے اپنی فوج واپس بلا لے ۔کریمیا میں جہاں ماسکو کے پاس کئی سالوں سے ایک فوجی اڈا ہے ، اضافی روسی فوج کے اترنے کی اطلاع کے بعد انہوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ میں نے ذاتی طور پر صدر پیوٹن سے اپیل کی ہے کہ وہ فوجی اشتعال انگیزی کو فوری طورپر روکیں اور خود مختار جمہوریہ کریمیا سے اپنی فوج واپس بلا لے ، یہ یوکرائن کے خلاف ننگی جارحیت ہے ۔

ادھر یوکرائن کی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز کہا کہ اس نے کریمیا کے کشیدگی والے جزیرہ نما کی جانب کم ازکم 10روسی ہیلی کاپٹروں کے سرحد پار کرنے کے بعد یوکرائن کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر ماسکو سے باضابطہ طور پر احتجاج کیا ۔ایک بیان میں وزارت نے مطالبہ کیا ہے کہ فوجیوں اور ہتھیاروں کو ان کے ٹھکانوں پر واپس بلایا جائے ، یہ مطالبہ روسی بولنے والے خود مختار علاقے پر دو اہم ہوائی اڈوں پر مسلح افراد کے سازو سامان سے لیس اترنے کے بعد کیا گیا ہے ۔

اس واقعہ کے بعد کیف نے روس پر مسلح مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا ۔ دوسری جانب یوکرائن کے جنوبی خطے کریمیا کے نومنتخب وزیراعظم نے ہفتہ کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بحیرہ اسود کے خطے میں کیف میں نئے حکمرانوں کے ساتھ تنازعہ کے پیش نظر امن وسکون کی بحالی میں مدد فراہم کرے۔مقامی میڈیا کی جانب سے سرگئی ایکسیونوف کے خطاب،جسے روسی سرکاری ٹیلی ویژن پر مکمل طور پر نشر کیا گیا،کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شہریوں کی زندگی اور تحفظ کی اپنی ذمہ داری کو ذہن میں رکھتے ہوئے میں صدر ولادیمیر پیوٹن سے کہتا ہوں کہ وہ کریمیا کے خطے میں امن اور سکون یقینی بنانے میں مدد فراہم کرے۔

ادھر روس یوکرائنی خطے کریمیا کے وزیراعظم کی جانب سے خطے میں امن کی بحالی میں مدد کیلئے صدر ولادیمیر پیوٹن سے درخواست کو نظرانداز نہیں کرے گا،یہ بات کریملن نے ہفتہ کے روز کہی۔روس کے مرکزی خبررساں اداروں نے کریملن انتظامیہ کے ایک ذریعہ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ روس اس درخواست کو زیر غور لائے بغیر نہیں جانے دے گا،اس سے قبل روسی نواز نو منتخب کریمین وزیراعظم سرگئی ایکسیونوف کی طرف سے یہ درخواست کی گئی تھی۔

دریں اثناء درجنوں نقاب پوش اور وردیوں میں ملبوس مسلح افراد،جنہوں نے کسی قسم کے بیج نہیں لگا رکھے تھے،نے ہفتہ کے روز کریمیا کی علاقائی پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب پوزیشنیں سنبھال لیں،اس کا مشاہدہ اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے کیا،جیسا کہ یوکرائن کے جھڑپوں کے مرکزی خطے میں کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔عمارت کے سامنے اس کے دفاع کیلئے 2مشین گنیں تعینات کی جاچکی ہیں،اگر چہ کہ یہ واضح نہیں ہے کہ ان کا تعلق کس ملک سے ہے۔

علاوہ ازیں امریکہ نے گزشتہ روز مطالبہ کیا ہے کہ کشیدگی کے قلع قمع کے لئے کریمیا میں فوری طور پر بین الاقوامی مصالحتی مشن بھیجا جائے اور روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس علاقے سے اپنی فوج واپس بلا لے ۔اقوام متحدہ میں امریکی مندوب سمانتھا پاور نے یہ بیان لیتھونیا کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صلاح مشورے اور ایک ہنگامی اجلاس کے بعد دیا ہے ۔

پاور نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ہمیں کریمیا میں روسی فوج کی تعیناتی کی اطلاعات پر گہری تشویش ہے ، انہوں نے کہاکہ امریکہ روس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ علاقے میں تعینات کی جانیوالی فوج کو واپس بلا لے اور مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر یوکرائن کے عوام کو خود اپنی حکومت قائم کرنے ، اپنے تقدیر کا خود فیصلہ کرنے اور دھمکیوں کے بغیر آزادی سے ایسا کرنے کا موقع دیا جائے ۔

امریکی خاتون مندوب نے کہاکہ امریکہ چاہتا ہے کہ کشیدگی میں کمی کے لئے علاقے میں فوری بین الاقوامی مشن بھیجا جائے ۔پاور نے کہا کہ امریکہ مطالبہ کرتا ہے کہ صورتحال کو معمول پر لانے کے لئے کریمیا میں فوری بین الاقوامی مصالحتی مشن بھیجا جائے اور یوکرائن کے تمام فریقین کے درمیان تعمیری اور پرامن مذاکرات کی سہولت پیدا کی جائے ۔ جبکہ امریکہ کے دفاعی حکام نے گزشتہ روز کہا ہے کہ کیف کے روس سے اس مطالبے کے بعد کہ وہ اس جزیرہ نما سے اپنی فوجیں واپس بلا لے ،روس نے اپنے کئی سو فوجی یوکرائن کے کریمیا علاقے میں بھیجے ہیں ۔

ایک دفاعی اہلکار نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ انہوں نے وہاں (کریمیا) میں کئی سو فوجی داخل کئے ہیں۔یہ بیان صدر باراک اوبامہ کی انتظامیہ کی طرف سے اس امر کی پہلی تصدیق ہے کہ روس نے کریمیا میں دخل اندازی کا آغاز کیا ہے ۔اس اہلکار نے کہاکہ روسیوں نے امریکی حکومت کو اس ا قدام سے پیشگی مطلع نہیں کیا ہے اور نہ ہی آپریشن شروع کئے جانے کے بعد اپنے عزائم کی وضاحت کی ہے ۔

تاہم امریکی محکمہ دفاع کے حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ واشنگٹن نے ڈپلومیسی پر توجہ مرکوز کررکھی ہے اور کسی امریکی فوجی اقدام پر کسی سنجیدگی سے غور نہیں کیا جارہا ہے ۔ایک اور دفاعی اہلکار نے ، جس نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ اب معاملہ ڈپلومیسی پر ہے ۔کام نے مزید بتایا کہ انہیں یوکرائن کی طرف سے فوجی امداد کی کسی درخواست کا کوئی علم نہیں ہے ۔