سعودی عرب ، شہریوں نے حکومت کی تنبیہ کو نظرانداز کردیا،اونٹوں کو گلے لگاتے اور انھیں چومتے ہوئے تصاویر اور ویڈیوز بنانا شروع کی دیں

جمعرات 15 مئی 2014 07:14

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مئی۔2014ء)سعودی عرب میں شہریوں نے حکومت کی تنبیہ کو نظرانداز کرتے ہوئے اونٹوں کو گلے لگاتے اور انھیں چومتے ہوئے تصاویر اور ویڈیوز بنانا شروع کی دی ہیں۔جبکہ سعودی حکومت نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ پراسرار ’میرس‘ وائرس سے بچنے کے لیے اونٹوں کے قریب جاتے وقت ہاتھوں میں دستانے اور منھ پر ماسک پہنیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی وزارتِ صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جہاں تک ممکن ہو سکے اونٹوں سے دور رہیں اور اونٹوں کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھوں کو فوراً دھو لیں۔تاہم گلف نیوز کے مطابق شہریوں نے حکومت کے مشورے کو نظرانداز کرتے ہوئے اونٹوں کے ساتھ ویڈیوز اور تصاویر بنانا شروع کر دی ہیں اور اس کے ساتھ اونٹوں کی حمایت میں ایک دوسرے کو پیغامات بھیجے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک ویڈیو میں ایک شخص اونٹوں کی جوڑی کے درمیان کھڑا ہے اور ان سے کہتا ہے کہ چھینکوں، میری طرف دیکھو! چھینکوں، چھینکوں، اس شخص نے اونٹوں کو گلے لگاتے اور چومتے ہوئے کہا کہ وہ( حکام) کہتے ہیں کہ ان میں ’مرس‘وائرس ہے۔ اس شخص نے بعد میں ایک اونٹنی کا سر ہلاتے ہوئے کہا کہ یہ کہتی ہے نہیں تمہارے اندر وائرس ہے یہ کہتی ہے کہ نہیں۔

مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف جس کا ٹوئٹر ہینڈل @fheed6666 ہے اور اس کے 90 ہزار فالورز ہیں۔ اس نے سعودی عرب کے قائمقام وزیر صحت عدل ال فکیح کو @adelmfakeih پر ٹوئٹس #the_campaign_against_camels_exposed یعنی ’اونٹوں کے خلاف مہم بے نقاب‘ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اونٹوں کے خلاف مہم بند کی جائے یا ان کے بیمار ہونے کے شواہد فراہم کیے جائیں کیونکہ اونٹ صحت مند ہیں اور بیمار لوگ شہروں میں ہیں۔

سعودی عرب میں پراسرار ’مرس‘ وائرس سے خاص طور پر طبی عملے کی ہلاکتوں کے بعد خوف و ہراس بڑھ رہا ہے۔میرس سے سعودی عرب میں کم از کم 126 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور کم از کم 463 لوگ ستمبر 2012 کے بعد سے متاثر ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ میرس یعنی مڈل ایسٹ ریسیپیٹری سنڈروم، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، سانس لینے کے نظام کو متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے بخار، سرسام یا نمونیا اور گردے ناکارہ ہو جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :