راجہ پرویز اشرف کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کے غیرقانونی استعمال، وفاق کی درخواست پر آڈیٹر جنرل آفس اور سیکرٹری خزانہ کو نوٹس جاری،قومی اور عوامی مفاد کے منصوبوں پر فنڈز کے استعمال کی حکومت کو اجازت دیدی، حکومت کو اتنی جلدی کیوں ہے ایک سال تک حکومت سوئی رہی‘ جسٹس عظمت سعید،فنڈز پاور پراجیکٹس پر لگانے ہیں یا ایم این ایز میں بانٹنے ہیں‘ کسی کو قومی خزانے کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے، ریمارکس

جمعرات 15 مئی 2014 07:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مئی۔2014ء) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کے غیرقانونی استعمال کیخلاف دائر وفاق کی درخواست پر آڈیٹر جنرل آفس اور سیکرٹری خزانہ کو نوٹس جاری کردئیے اور سماعت 2 جون تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے ترقیاتی فنڈز کو قانون کے مطابق استعمال کرنے کی اجازت دے دی‘ عدالت نے قرار دیا کہ قومی اور عوامی مفاد کے منصوبوں پر فنڈز کے استعمال کی حکومت کو اجازت دی جاتی ہے‘ ارکان پارلیمنٹ کے ایماء پر کسی قسم کے فنڈز کا اجراء نہ کیا جائے جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فنڈز کے اجراء میں حکومت کو اتنی جلدی کیوں ہے ایک سال تک حکومت سوئی رہی‘ فنڈز پاور پراجیکٹس پر لگانے ہیں یا ایم این ایز میں بانٹنے ہیں‘ کسی کو قومی خزانے کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دئیے۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران اٹارنی جنرل سلیمان اکرم پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز ختم کردئیے ہیں۔ یہ فنڈز پاور پراجیکٹس کیلئے درکار ہیں۔ فیصلے کو عوامی مفاد میں معطل کیا جائے اور فنڈز کے استعمال کی اجازت دی جائے۔ بہت سے منصوبے تاحال رکے ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ آگئی ہے۔ اس پر عدالت نے فنڈز کے استعمال کی مشروط اجازت دیتے ہوئے سماعت 2 جون تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :