ظفر الحق سندھ میں ٹیوب ویلوں کی بجلی کی بندش اور پانی کی عدم فراہمی سے پیدا شدہ سنگین صورتحال پر وزیراعظم سے ملاقات کریں،قائم مقام چیئرمین سینیٹ ، اس معاملے کو حل کریں یہ عوامی نوعیت کا معاملہ ہے اسے حل ہونا چاہیے،اس کی ترجیحات کا تعین کیا جائے، رولنگ ،سینیٹ میں حیدر آباد ٹیوب ویلوں کی بجلی کی بندش اور پانی کی شدید قلت پر متحدہ اپوزیشن کا علامتی واک آؤٹ‘ ہنگامہ،عابد علی شیر کے بیان پر ایوان میں ہنگامہ برپا ، معاملے کو حل نہ کیا گیا تو پورے سندھ اور پنجاب میں احتجاجی مظاہرے کریں گے ہم پر پھر الزام نہ لگایا جائے کہ سندھ کارڈ کھیل رہے ہیں ، اعتزاز احسن کا انتباہ

جمعرات 15 مئی 2014 07:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مئی۔2014ء) سینیٹ میں قائم مقام چیئرمین سینیٹ صابر علی بلوچ نے رولنگ دیتے ہوئے سینیٹر راجہ ظفر الحق سے کہا کہ سندھ میں ٹیوب ویلوں کی بجلی کی بندش اور پانی کی عدم فراہمی سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کریں اور اس معاملے کو حل کریں یہ عوامی نوعیت کا معاملہ ہے اور اس کو حل ہونا چاہیے۔

اس کی ترجیحات کا تعین کیا جائے۔ سینیٹ میں حیدر آباد ٹیوب ویلوں کی بجلی کی بندش اور پانی کی شدید قلت پر متحدہ اپوزیشن کا سینیٹ میں علامتی واک آؤٹ‘ ہنگامہ‘ اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے دھمکی دی ہے کہ اگر معاملے کو حل نہ کیا گیا تو پورے سندھ اور پنجاب میں احتجاجی مظاہرے کریں گے ہم پر پھر الزام نہ لگایا جائے کہ سندھ کارڈ کھیل رہے ہیں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد علی شیر کے بیان پر سینیٹ میں ہنگامہ برپا ہوگیا اعتزاز احسن نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جرنیلوں اور آمروں سے بھاگنے والا نہیں سینیٹ میں حکومت کی پالیسیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا بجلی بحران کا معاملہ حل نہ کیا گیا تو عوام سڑکوں پر نکل آئیں گے۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز سینیٹ کے اجلاس میں جب وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ حکومت سندھ 56 ارب روپے کی ڈیفالٹر ہے اور عدم ادائیگیوں کی بنیاد پر بعض محکموں کے کنکشن کاٹے گئے ہیں وزیراعظم سے بھی تفصیلی بات ہوئی ہے سندھ حکومت کم از کم 25 فیصد بجلی کے بقایا جات ادا کرے تو بجلی بحال کردیں گے۔ 56 ایسے کنکشن ہیں جن سے سندھ حکومت نے لاتعلقی کا اظہار کیا بجلی چوری ہورہی ہے اور کنڈے ڈالے جارہے ہیں حیدر آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی 18 کروڑ روپے کی ماہانہ بنیادوں پر بجلی استعمال کررہی ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پارلیمنٹ لاجز ‘ پارلیمنٹ ہاؤس ‘ وزیراعظم سیکرٹریٹ سمیت اہم اداروں کی بجلی عدم ادائیگیوں کی وجہ سے کاٹی گئی ہے وزیر اعلیٰ سندھ سے میری تفصیلی بات ہوئی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ قومی مفاد میں یہ پیسے قومی خزانے میں جمع ہونے چاہئیں تاکہ بجلی بحران کو حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بجلی کے حوالے سے بدترین بحران کا شکار ہے اگر تمام صوبائی حکومتیں اور محکمہ جات اپنی اپنی رقوم ادا کردیں تو اس انرجی بحران سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کا بحران جاری ہے اور ہم چاہتے ہیں قوم کو اس عذاب سے نکالا جائے۔ سندھ حکومت چھپن ارب روپے کی ادائیگیاں کیوں نہیں کررہی انہوں نے بار بار قائم مقام چیئرمین سینیٹ صابر علی بلوچ سے التجا کی کہ وہ اس سلسلے میں رولنگ دیں کہ سندھ حکومت کم از کم پچیس فیصد بقایا جات کی رقم ادا کرے اور اس سلسلے میں واضح ڈائریکشن جاری کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ میری وزیراعظم سے تفصیلی بات ہوئی ہے پہلے بقایا جات ادا کریں اور یقین دہانی کرائیں کہ آئندہ ریکوری کا معاملہ حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری سابق وزیر داخلہ رحمن ملک سے بھی بات چیت ہوئی ہے انہوں نے بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ میں بقایا جات کی ادائیگی کے سلسلے میں ایک پل کا کردار ادا کروں گا۔ جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ موجودہ حکومت کے وزیر کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے جب یہ حکومت میں ہوتے ہیں تو ان کے رویے چینج ہوجاتے ہیں جب اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے ساتھ مل کر فیصل آباد میں حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا ہم سندھ کارڈ نہیں کھیلنا چاہتے اورنہ ہم اپنے اوپر الزام لگوانا چاہتے ہیں کہ ہم سندھ کارڈ کھیل رہے ہیں سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ شہباز شریف کے معاملے پر ایوان میں احتجاج نہیں کرتے پنجاب حکومت بھی ڈیفالٹر کی لسٹ میں ہے ہمارے علاقے میں اٹھارہ سے بیس گھنٹے بدترین لوڈشیڈنگ ہورہی ہے حکومت کا لوڈ شیڈنگ کے معاملے میں دوہرا معیار ہے جس پر عابد شیر علی نے کہا کہ شہباز شریف ڈیفالٹر کیلئے احتجاج نہیں کرتے بلکہ وہ ان سے بقایا جات وصول کرتے ہیں۔

پنجاب حکومت کے جو محکمے نادہندگان کی فہرست میں آتے ہیں ان سے پنجابحکومت وصولیاں کررہی ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر قانونی کنڈا سسٹم کو ختم کریں گے حیدر آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی اٹھارہ کروڑ روپے کی ماہانہ بجلی استعمال کررہی ہے سینیٹر حسیب خان نے کہا کہ حکومت کا دوہرا معیار ہے لائن لاسز کو کنٹرول کرنے کی بجائے سندھ حکومت کی بجلی کاٹ دی گئی ہے ۔

سینیٹ میں شدید ہنگامہ شروع ہوگیا اعتزاز احسن نے کہا کہ ہمیں موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر شدید اعتراض ہے عام لوگوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے ٹیوب ویل بند ہیں حکومت کا دوہرا معیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو حل کرے بصورت دیگر ہم پنجاب کے ساتھ ساتھ سندھ میں بھی احتجاج کریں گے اور احتجاج کا آغاز پنجاب سے کیا جائے گا جس پر سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پانی بنیادی ضرورت ہے اور اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے انہوں نے قائم مقام چیئرمین سینیٹ سے التجا کی کہ اس معاملے کو حل کرنے کیلئے وزیر پانی و بجلی اور وزیر اعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر پانی و بجلی کے درمیان ایک ملاقات کیلئے رولنگ جاری کی جائے تاکہ اس معاملے کو حل کیا جائے قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے راجہ ظفر الحق کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے رولنگ دیتے ہوئے راجہ ظفر الحق سے کہا کہ وہ وزیراعظم سے ملاقات کریں یہ عوامی نوعیت کا معاملہ ہے اور اسے خوش اسلوبی سے حل کیا جائے۔