کیلیفورنیا میں فائرنگ، سیاستدا ن اور بندوق بردار لابی ملوث ہے،ہلاک ہونیوالے نوجوان کے بیٹے کے والد کا الزام

پیر 26 مئی 2014 06:51

سانتاباربرا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مئی۔2014ء)ایک شخص نے جس کا بیٹا کیلیفورنیا میں فائرنگ کے اس واقعہ میں ہلاک ہونے والے چھ افراد میں شامل تھا جس کا الزام سیاستدانوں اور بندوق بردار لابی پر عائد کیا گیا ہے۔ایک جذباتی اور انتہائی غصیلی تقریر میں استفسار کیا ہے کہ آخر یہ ناشائستگی کب ختم ہوگی؟۔رچرڈ مارٹنز کی آواز اپنے اس بیٹے جو گزشتہ روز اس وقت ہلاک ہوگیا جب مسلح افراد نے کیلیفورنیا کے ایک کالج ٹاؤن میں فائرنگ کی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کئی مرتبہ رندگئی فائرنگ کا یہ واقعہ امریکہ میں مسلح قتل عام کا تازہ ترین واقعہ ہے اور اس کی وجہ سے بندوق رکھنے کے حقوق پر زیادہ دردمندانہ بحث چھڑنے کا امکان ہے۔

مارٹنز نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ میرا بیٹا کرسٹوفر راس مارٹنز بیس سال کا تھا اور وہ گزشتہ رات ہلاک ہوگیا ہے،اس کا چہرہ غم واندوہ کی تصویر بنا ہوا تھا۔

(جاری ہے)

ہماری فیملی کا تمام والدین کیلئے ایک پیغام ہے،یہ واقعہ خیال مت کرو کہ ایسا تمہارے بچوں کے ساتھ بھی پیش آسکتا ہے۔کرس واقعی بہت پیارا بچہ تھا،کسی سے بھی پوچھ لو جو اسے جانتا تھا،اس کی موت سے ہمارا خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا ہے۔

جذبات سے اس کی آواز تھراگئی،وہ سیاستدانوں اور طاقتور رائفل ایسوسی ایشن پر خوب برسا۔مارٹنز نے اپنی گلوگیر آواز میں کہا،کرس کیوں مرا؟،وہ ذلیل ،غیر ذمہ دارانہ سیاستدانوں اور این آر اے کی وجہ سے مرا ہے۔وہ بندوق کے حقوق کی بات کرتے ہیں،کرس کے زندہ رہنے کے حق کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے،یہ بیہودگی کب ختم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کئی لوگ مارے جاچکے ہیں،ہمیں خود سے کہنا چاہئے،اب مزید کسی کو نہیں مارا جانا چاہئے۔

ہوا میں مکہ لہراتے ہوئے اس نے کہا کہ شکریہ،بس میں نے اتنا ہی کہنا تھا۔2012ء کی ہالی ووڈ کی بلاک لیسٹر فلم”دی ہنگرگیمز“ کے نائب ہدایت کار پیٹرراجر کا خیال ہے کہ حملہ آور اس کا بائیس سالہ بیٹا ایلیٹ تھا،یہ بات وکیل ایلن شفمین نے اپنے طور پر اخباری نمائندوں کو بتائی ہے،تاہم پولیس کی طرف سے فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

متعلقہ عنوان :