امریکی صدر کاغیراعلانیہ دورہ افغانستان،افغان جنگ اپنے اختتام کوپہنچ رہی ہے ،رواں سال فوجیوں کاانخلاء مکمل ہوجائیگا،11سالہ جنگ میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت سمیت کئی کامیاب آپریشن کئے ،افغانستان میں صدارتی انتخابات مکمل ہونے کے بعدصورتحال بہترہوجائے گی،طالبان اورالقاعدہ لڑکھڑاچکے ہیں ،تاہم القاعدہ اب بھی امریکہ کیلئے ایک خطرہ ہے، بگرام ائیربیس پر امریکی کمانڈرزسے خطاب

پیر 26 مئی 2014 06:49

کا بل (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مئی۔2014ء)امریکی صدرباراک اوبامانے کہاہے کہ افغان جنگ اپنے اختتام کوپہنچ رہی ہے ،رواں سال فوجیوں کاانخلاء مکمل ہوجائیگا،11سالہ جنگ میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت سمیت کئی کامیاب آپریشن کئے ،افغانستان میں صدارتی انتخابات مکمل ہونے کے بعدصورتحال بہترہوجائے گی،طالبان اورالقاعدہ لڑکھڑاچکے ہیں ،تاہم القاعدہ اب بھی امریکہ کیلئے ایک خطرہ ضرورہے۔

ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے اتوار کو اپنے غیر اعلانیہ دورہ افغانستان کے موقع پر بگرام ائیربیس پرامریکی کمانڈرزسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صدراوبامہ نے کہاکہ ہمیں اپنے فوجیوں پرفخرہے جنہوں نے گیارہ سال تک افغانستان میں امریکہ اورامریکیوں کومحفوظ بنانے کیلئے اپنی خدمات سرانجام دیں میں آج ان تمام فوجیوں کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے آیاہوں۔

(جاری ہے)

صدرباراک اوبامہ نے کہاہے کہ قومی سلامتی کیلئے ہماری فوج افغانستان میں موجودہے ،ہماری سب سے بڑی ترجیح امریکہ کی عوام کاتحفظ اورقومی سلامتی ہے ،اسی مقصدکیلئے ہم افغانستان آئے ۔ان کاکہناتھاکہ نائن الیون کوکبھی نہیں بھولے اورنہ بولناچاہئے،افغانستان میں جنگ کے دوران القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت سمیت کئی کامیاب آپریشن کئے۔

جبکہ افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں کوبھی روکا۔انہوں نے کہاکہ افغان عوام نے امریکہ کومحفوظ بنانے کیلئے اہم کرداراداکیا،رواں سال کے آخرتک افغان مشن ختم ،فوجیوں کاانخلاء مکمل ہوجائیگا،تاہم سیکورٹی مشن پرکچھ امریکی فوجی افغانستان میں موجودرہیں گے ۔ان کامقصدافغان فورسزکی تربیت ،افغان عوام کاتحفظ اورشدت پسندوں کونشانہ بناناہے ۔

صدراوبامہ نے کہاہے کہ 2014ء کے بعدافغانستان میں قیام کرنے والے امریکی فوجیوں کی تعدادکااعلان جلدکردیاجائیگا۔صدراوبامہ نے کہاکہ القاعدہ کمزورہوچکی ہے ،تاہم وہ اب بھی امریکہ کیلئے خطرہ ہے ہم امریکہ کے تحفظ کیلئے جنگ جاری رکھیں گے ۔ قبل ازیں امریکی صدر باراک ابامہ اتوار کو غیرعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچے جہاں انھوں نے میموریل ڈے کے موقع پر امریکی فوجیوں سے ملاقات کی ۔

صدر اوبامہ اپنے طیارے ائیرفورس ون پر تیرہ گھنٹے کی مسافت کے بعد مقامی وقت کے مطابق اتوار کی رات افغان دارالحکومت کابل کے نواح میں واقع بگرام ائیربیس پر اترے ،وہاں انھوں نے امریکی فوج کی جانب سے ایک بریفنگ میں شرکت کی ،امریکی و اتحادی فوج کے کمانڈر جنرل جوزف نے انہیں مختصر بریفنگ دی اور فوجیوں سے گفتگو کے علاوہ ایک اسپتال میں زیر علاج زخمی فوجیوں کی عیادت کی ۔

اس موقع پر صدر ابامہ نے طویل جنگ میں فوج کی قربانیوں کو سراہاتے ہوئے کہا کہ ہم ان قربانیوں سے مکمل طور پر آگاہ ہیں جو ہمارے فوجیوں نے اس جنگ میں دی ہیں ، صدر اوبامہ نے ان امریکی فوجیوں سے ملاقات کی جو 10سالہ جنگ ختم کرنے کے بعد رواں سال کے اختتام پر انخلا کی تیاری کررہے ہیں، رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کئی گھنٹوں تک ایئر بیس میں قیام کیا تااہم وہ افغان ہم منصب سے ملاقات کے لیے کابل نہیں گئے، یہ ابامہ نے یہ دورہ ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکہ اور نیٹو نے شیڈول کے مطابق افغانستان سے مذید فورسز کا انخلا کیا ہے اور رواں سال کے آخر تک دیگر فورسز کے انخلابارے فیصلہ کر چکے ہیں ۔

باراک اوباما کا افغانستان کا یہ چوتھا دورہ ہے۔وہ اپنے ساتھ امریکا کے میوزک اسٹار براڈ پیسلے کو بھی لے کر آئے تھے تاکہ جنگ زدہ ملک میں لڑائی میں شریک فوجیوں کو تفریح مہیا کی جاسکے۔

بعض ناقدین کے مطابق صدر اوباما نے افغانستان کا یہ دورہ فوجیوں کی امریکا میں واپسی پرملنے والی طبی سہولتوں پر تنقید کے تناظر میں کیا ہے اور اس کا مقصد جنگ لڑنے والے فوجیوں کو حمایت کا یقین دلانا ہے۔

افغان جنگ میں شریک فوجیوں نے اوباما حکومت پر الزامات عاد کیے ہیں کہ امریکا میں اس کے زیر انتظام اسپتالوں میں انھیں بروقت طبی سہولتیں مہیا نہیں کی جا رہی ہیں۔واضح رہے کہ وائٹ ہاوٴس کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں اور فوٹو گرافروں کی بڑی تعداد بھی براک اوباما کے ہمراہ تھی لیکن انھیں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر دورے کی بلا اجازت رپورٹنگ سے منع کردیا گیا تھا۔انھوں نے یہ دورہ ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکی فوج افغانستان میں تیرہ سال سے جاری جنگ میں شرکت کے بعد وہاں سے انخلاء کی تیاریاں کررہی ہیں۔