شمالی بھارت کے ایک گاوٴں میں دو نوجوان لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی ، زیادتی کے بعد ملزمان نے انہیں درخت سے لٹکا کر پھانسی دے دی، دونوں لڑکیاں آپس میں کزن تھیں اور ان کی عمریں 14 اور 16 برس تھیں، پولیس سربراہ، واقعے کے بعد گاوٴں کے لوگوں نے مقامی پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرے

جمعہ 30 مئی 2014 05:27

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء)شمالی بھارت کے ایک گاوٴں میں دو نوجوان لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد ملزمان نے انہیں مبینہ طور پر ایک درخت سے لٹکا کر پھانسی دے دی۔ خبر ایجنسی ڈی پی اے کی نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق گینگ ریپ کے بعد مبینہ قتل کا نشانہ بننے والی دونوں لڑکیاں آپس میں کزن تھیں اور ان کی عمریں 14 اور 16 برس تھیں۔

یہ نابالغ لڑکیاں ریاست اتر پردیش کے ضلع بدایون میں 27 مئی کی رات اچانک لاپتہ ہو گئی تھیں بعد ازا ں ان کی لاشیں گاوٴں کے ایک درخت سے لٹکی ہوئی ملی تھیں۔بدایون میں پولیس کے سربراہ اٹل سکسینا نے ٹیلی فون پر نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ دونوں مقتول لڑکیوں میں سے ایک کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اٹل سکسینا کے بقول درخواست دہندہ نے الزام لگایا ہے کہ ان لڑکیوں کے ساتھ پانچ افراد نے پہلے اجتماعی جنسی زیادتی کی اور پھر حملہ آوروں نے ان لڑکیوں کو گلے میں پھندا ڈال کر ایک درخت سے لٹکا دیا۔

بدایون کے پولیس سربراہ کے مطابق اس گھناوٴنے جرم کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کی لاشوں کے پوسٹ مارٹم سے ثابت ہو گیا ہے کہ انہیں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی موت پھانسی کی وجہ سے ہوئی۔ تاہم ڈسٹرکٹ پولیس چیف سکسینا نے یہ بھی کہا کہ اس بارے میں حتمی تفتیش جاری ہے کہ آیا اس ظلم کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کو گینگ ریپ کے بعد ملزمان نے پھانسی دے دی تھی یا شاید انہوں نے خود گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی۔

پولیس کے مطابق ایک 18 سالہ مشتبہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ چاروں ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک 60 رکنی خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ اس واقعے کے بعد گاوٴں کے لوگوں نے مقامی پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی شروع کر دیے۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ پولیس اہلکاروں نے منگل کی رات دونوں لڑکیوں کے اچانک لاپتہ ہو جانے کے بعد ان کی تلاش بڑی دیر سے شروع کی تھی۔

پولیس چیف سکسینا کے مطابق تین مقامی پولیس اہلکاروں پر اس جرم میں مبینہ معاونت کا شبہ کیا جا رہا ہے۔ ان تینوں سپاہیوں کو معطل جبکہ ان میں سے دو کے خلاف باقاعدہ مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ ان دو سپاہیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے اس دوہرے گینگ ریپ کے ملزمان کے جرم میں ان کی مدد کی اور گمشدہ لڑکیوں کی تلاش جان بوجھ کر بڑی دیر سے شروع کی۔

ڈی پی اے کے مطابق مقامی پولیس کے رویے اور مجرمانہ تاخیر کے خلاف گاوٴں کے لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے ایک مقامی ہائی وے کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا تھا۔ اس ہائی وے پر ٹریفک اس وقت بحال ہوئی جب ضلعی پولیس افسران نے مقامی سپاہیوں کی معطلی اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا اعلان کیا۔

بھارت میں خواتین پر جنسی حملے خاص طور پر اس وقت سے عوامی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں جب 2012ء میں نئی دہلی میں ایک طالبہ کے ساتھ چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کی گئی تھی اور اس جرم کے خلاف پورے ملک میں عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

یہ طالبہ بعد میں ایک ہسپتال میں انتقال کر گئی تھی۔بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم، ایسے جرائم کی روک تھام اور خواتین کا سماجی تحفظ حالیہ قومی انتخابات کے دوران اہم عوامی موضوعات میں شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :