سپریم کورٹ نے عبد الستار ایدھی کی لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے درخواست نمٹادی، نادرا اور چاروں چیف سیکرٹریز کو لاوارث بچوں کی ولدیت کے خانے میں فرضی نام لکھنے کی پالیسی پر عمل کی ہدایت،لاوارث بچے بھی ریاست کی ذمہ داری ہیں ۔ہمارے پاس معاملہ لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کا ہے ،جسٹس شیخ عظمت سعید

جمعہ 30 مئی 2014 05:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء)سپریم کورٹ نے معروف سماجی رہنما عبد الستار ایدھی کی جانب سے لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے درخواست نمٹاتے ہوئے نادرا اور چاروں چیف سیکرٹریز کو حکم دیا ہے کہ لاوارث بچوں کی ولدیت کے خانے میں فرضی نام لکھنے کی پالیسی پر عمل کیا جائے جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دئے ہیں کہ عوام سے مل کر ہی ریاست بنتی ہے اور لاوارث بچے بھی ریاست کی ذمہ داری ہیں ۔

ہمارے پاس معاملہ لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کا ہے ۔لاوارث بچوں کی ولدیت کے خانے میں کس کا نام درج کیا جائے کیونکہ اس خانے میں سرپرست کا نام نہیں لکھ سکتے۔انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں جبکہ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو اس دوران عدالتی معاون طارق محمود ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ لاوارث بچے کو اتنی سزا نہ دی جائے اس کا کیا قصور ہے؟ کیا وہ اپنی مرضی سے اس دنیا میں آیا ہے ۔

(جاری ہے)

سرپرست کے خانے میں ماموں یا چچا کا نام بھی تو لکھا جا سکتا ہے۔اس لئے نادرا کے فارم پر والد کے ساتھ سرپرست کا خانہ بھی بنایا جائے جبکہ نادرا کے وکیل افنان کریم کنڈی نے موقف اختیار کیا ہے کہ لاوارث بچوں کے ولدیت کے خانے میں ماموں چچا کا نام نہیں لکھا جا سکتا ۔لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کے لئے پالیسی وضع ہونی چاہیے۔ویسے بھی نادرا کے تحت ایک پالیسی بنائی گئی ہے کہ لاوارث بچوں کی ولدیت کے خانے میں کوئی بھی فرضی نام لکھا جائے گا ۔اس پالیسی پر عملدرآمد بھی شروع ہو چکا ہے اس پر عدالت نے پالیسی پر عمل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی ۔