سینیٹ کی تجارت و ٹیکسٹائل کمیٹی نے سینیٹر عبدا لحسیب خان کے تجو یز کر د ہ ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2014 کو کثرت رائے سے نامنظور کر دیا، چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی بحال کرنے کی سفارش ،وزارت تجارت کو وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مل کر قیمتی خزانہ کو جدید ٹیکنالوجی سے نکالنے کا منصوبہ بنانے کی ہدایت، خیبر پختونخواہ ، بلوچستان کے پہاڑ قدرتی دولت سے مالا مال ہیں لیکن وہاں کے نوجوانوں کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی ،حاجی غلام علی

جمعہ 30 مئی 2014 05:24

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل انڈسٹری نے سینیٹر عبدا لحسیب خان کے تجو یز کر د ہ ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2014 کو کثرت رائے سے نامنظور کر دیا اور حکومت سے چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی بحال کرنے کی سفارش کر دی ہے ۔وزارت تجارت کو وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مل کر ایسا منصوبہ بنانے کی ہدایت کی ہے جس سے قدرت کے بیش بہا قیمتی خزانے کو جدید ٹیکنالوجی سے اس طر ح نکالا جائے کہ اس کا ضیاع نہ ہو ۔

چیئرمین حاجی غلام علی نے کہا کہ خیبر پختونخواہ ، بلوچستان اور قبائلی علاقہ جات میں بد امنی کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں محدود ہو رہی ہیں ، ان علاقوں کے پہاڑ قدرتی دولت سے مالا مال ہیں لیکن وہاں کے نوجوانوں کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئر مین کمیٹی حاجی غلام علی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوٴس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز اسلام الدین شیخ ، حاجی سیف اللہ خان بنگش ، الیاس احمد بلور ، عبدالحسیب خان سردار محمد یعقوب ناصر اور سلیم ایچ مانڈوی والا کے علاوہ سیکریٹری برائے کا مر س اینڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری ، چیف ایف بی آر( ایف اینڈ سی )، لیگل ایڈوائزر وزارت برائے قانون و انصاف ،ڈی جی ٹریڈ پالیسی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

ٍقائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ٹریڈ پالیسی 2012-15کی تجاویز پر عمل درآمد ،کابینہ سے 2012میں منظور شدہ ترمیمی پالیسی برائے اسلحہ جات کی در آمد کی تجاویز پر عمل درآمد، ٹریڈ کمرشل آفیسرز کی بیرون ممالک سے واپس بلوانے کے معاملات ، ٹریڈ آرگنائزیشن ترمیمی ایکٹ 2014ء، فلائنگ کرافٹ پیپر مل کے غیر حل شدہ معاملات کی رپورٹ اوربیرون ممالک آزادانہ تجارت کے معاہدوں کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

چیئر مین کمیٹی سینیٹر حاجی غلام علی نے کہا کہ ایف بی آر کا کام صرف ٹیکس لگانا اور پیسے ریکور کرنا ہی نہیں ہوتا بلکہ ایسی حکمت عملی مرتب کرنا بھی ہے جسکی بدولت ملک کی معیشت ، سرمایہ کاری اور تاجر برادری کو زیادہ سے زیادہ سہولیات میسر ہو سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ جو بھی فیصلے کرتی ہے ایف بی آر کو وہ فیصلے من و عن قبول کرنے چاہئیں۔

حاجی غلام علی نے کہا کہ پورا پاکستان اور خاص طور پر خیبر پختونخواہ ، بلوچستان اور قبائلی علاقہ جات میں بد امنی کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں محدود ہو رہی ہیں جس کے اثرات غریب آدمی پر زیادہ مرتب ہو رہے ہیں ۔غربت اور بیروز گاری میں اضافہ ہو رہا ہے ان علاقوں کے پہاڑ قدرتی دولت سے مالا مال ہیں لیکن وہاں کے نوجوانوں کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی ۔

معدنیات ، ماربل اور قدرتی ذخائر سے استفادہ حاصل کر کے اہل علاقہ سمیت ملک کی تقدیر سنواری جا سکتی ہے ۔انہوں نے وزارت تجارت کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مل کر ایسا پلان مرتب کریں کہ قدرت کے بیش بہا قیمتی خزانے کو جدید ٹیکنالوجی سے اس طر ح نکالا جائے کہ اس کا ضیاع نہ ہو اور حکومت ان علاقوں کے رہائشی تاجر برادری کی سرپرستی کرتے ہوئے ممکنہ مدد فراہم کرے ۔

قائمہ کمیٹی کو سیکریٹری برائے کا مر س اینڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری نے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات اور ٹریڈ پالیسی 2012پر عمل درآمد اور ایکسپورٹ اور نان ٹیرف بیریر کے خاتمے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جس پر رکن کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ ٹریڈ پالیسی کو 2سال مکمل ہونے کو ہیں مگر ان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ وزارت ٹریڈ پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنائے رکن کمیٹی سینیٹر سردار محمد یعقوب ناصر نے کہا کہ وزارت تجارت پسماندہ علاقوں میں تجارت اور ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے اقدامات کرے اور خصوصاً بلوچستان میں سیب اچھی قسم کا پیدا ہوتا ہے اسکی طر ف توجہ دی جائے ۔

سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ بلو چستان کا ہر دوسرا پہاڑ ماربل سے بھر ا ہوا ہے جس کا فائدہ عوام کو نہیں مل رہا ہے اور وہاں کے مقامی لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور جس طر ح ماربل نکالا جا رہا ہے اس طریقے سے اس کا ضیاع انتہائی زیادہ ہو رہا ہے ۔ سینیٹر حاجی سیف اللہ خان نے کہا کہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں اگر موثر حکمت عملی سے ماربل نکالا جائے تو پاکستان کا قرضہ ادا کیا جا سکتا ہے ۔

سینیٹر اسلام الدین شیخ نے کہا کہ پاکستان میں شوگر کی صنعت بہت بڑی ہے مگر موثر حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکاروں اور تاجروں کو نقصان ہو رہا ہے ۔حکومت چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی بحال کرے اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات کر ے ۔قائمہ کمیٹی نے ٹریڈ کمرشل افیسرز کی بیرون ملک سے واپس بلانے کے معاملات کا بھی جائزہ لیا سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا بیرون ملک ٹریڈ کمرشل آفیسرز کو وفاقی حکومت کی بجائے صوبائی حکومت تبدیل کر رہی ہے آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو رپورٹ فراہم کی جائے قائمہ کمیٹی نے کثرت رائے سے سینیٹر عبدالحسیب کے تجویز کردہ ٹریڈ آرگنائزیشن ترمیمی ایکٹ 2014کو کثرت رائے سے نہ منظور کیا جس پر سینیٹر عبدالحسیب خان ناراض ہو کر کمیٹی کے اجلاس سے باہر چلے گئے اور کمیٹی کی ممبر شپ سے استعفیٰ دینے کی دھمکی بھی دی ۔

قائمہ کمیٹی نے وزارت برائے کا مر س اینڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ (FTA)کے بارے تفصیلی رپورٹ آئندہ اجلاس میں طلب کر لی اور ٹریڈ آرگنائزیشن رولز کی کلاز جی کی شیڈول ڈی کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔