لاہور،ایڈیشنل سیشن کی عدالت میں ماں کی جانب سے بچوں کو حاصل کرنے کیلئے دائر حبس بے جا کی درخواست کی سماعت پر دلچسپ مناظر ، عدالت نے بچوں کو اپنی ماں کو ڈھونڈنے کا کہا تو انہوں نے اپنی دادی کا ہاتھ پکڑ کرماں پکارتے ہوئے عدالت کے سامنے کردیا ،عدالت نے باپ کے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے بچوں کوباپ کے ہی حوالے کرتے ہوئے درخواست نمٹادی

جمعہ 30 مئی 2014 05:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء)ایڈیشنل سیشن جج نوید اقبال کی عدالت میں ماں کی جانب سے بچوں کو حاصل کرنے کے لئے دائر حبس بے جا کی درخواست کی سماعت پر دلچسپ منظر دیکھنے کو ملا جب عدالت نے بچوں کو اپنی ماں کو ڈھونڈنے کا کہا تو انہوں نے اپنی دادی کا ہاتھ پکڑ کرماں پکارتے ہوئے عدالت کے سامنے کردیا جس پر عدالت نے باپ کے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے بچوں کوباپ کے ہی حوالے کرتے ہوئے درخواست نمٹادی جبکہ درخواست گزارماں کو مایوس واپس جانا پرا۔

(جاری ہے)

استغاثہ کے مطابق عنبرین اخترنے فاضل عدالت میں حبس بے جا کی درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس کے شوہر شہزاد نے مار پیٹ کرکے سائلہ کو گھر سے نکال دیا اور اس کے دو بچوں پانچ سالہ ساحل اور تین سالہ ہارون کو اس سے چھین کر محبوس کرلیا ہے جس پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ نشتر کالونی کو بچے بازیاب کرکے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی جس نے گزشتہ روز مذکورہ دونوں بچوں کو ان کے باپ اور دادی سمیت عدالت میں پیش کردیا اس موقع پر شہزاد کی جانب سے سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کا یہ بیان کہ اسے مار پیٹ کرکے گھر سے نکالا گیا ہے سراسر جھوٹ پر مبنی ہے جبکہ درخواست گزار خاتون تین ماہ قبل بچوں کو چھوڑ کر گھر سے بھاگ گئی تھی اور اس وقت سے ان بچوں کو ان کی دادی سنبھال رہی ہے جبکہ اب تو یہ بچے اپنی اصل ماں کو شناخت بھی نہیں کر سکتے جس پر عدالت نے بچوں سے کہا کہ وہ اپنی ماں کو سامنے لائیں تو بچوں نے اپنی دادی کا ہاتھ پکڑ کر اسے مما کہہ کر سامنے کردیا عدالت نے صورت حال کے پیش نظر بچوں کو دادی اور ان کے باپ کے حوالے کرنے کا حکم جاری کردیا ۔

متعلقہ عنوان :